سونیا گاندھی پر قابل اعتراض تبصرہ کر نے کے معاملے میں ارنب گوسوامی کی گرفتاری پر تین ہفتے کی روک

06:56 PM Apr 24, 2020 | دی وائر اسٹاف

ری پبلک ٹی وی کے مدیر ارنب گوسوامی نے ایک ٹی وی مباحثہ  کے دوران مبینہ طور پر کانگریس صدر سونیا گاندھی کے خلاف قابل اعتراض تبصرے کو لےکر کئی ریاستوں  میں اپنے خلاف درج ایف آئی آر کوچیلنج  دینے کے لیے سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا۔

ارنب گوسوامی (فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: کانگریس صدرسونیا گاندھی پر مبینہ قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے معاملے میں سپریم کورٹ نے ری پبلک ٹی وی کے مدیر ارنب گوسوامی کوعبوری  راحت دیتے ہوئے ان کی گرفتاری پر تین ہفتے کے لیے روک لگا دی ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، عدالت نے ان کے خلاف کسی بھی طرح کی ٹھوس کارروائی نہیں کرنے کا حکم  دیا ہے۔ وہ تین ہفتے میں پیشگی ضمانت کی عرضی داخل کر سکتے ہیں۔

جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس ایم آر شاہ کی بنچ  نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے معاملے کی شنوائی کرتے ہوئے گوسوامی کے خلاف درج سبھی ایف آئی آر پر روک لگا دی ہے۔ حالانکہ ان کے خلاف ناگپور میں درج ایف آئی آر پر روک نہیں لگائی گئی ہے۔ناگپور میں درج ایف آئی آر کو اب ممبئی منتقل کر دیا گیا ہے۔

گوسوامی پر کانگریس صدر سونیا گاندھی کے خلاف مبینہ  طور پر قابل اعتراض تبصرہ  کرنے اور فرقہ واریت کو بھڑ کانے کے الزام  میں ملک  کی کئی ریاستوں میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی، جس کو انہوں نے سپریم کورٹ میں چیلنج دیا تھا۔

ارنب گوسوامی نے اپنی عرضی  میں مانگ کی تھی کہ ان کے خلاف کسی طرح کی سخت کارروائی نہ کی جائے۔ان کے وکیل سینئرایڈوکیٹ مکل  روہتگی نے اپنے موکل کے خلاف ان شکایتوں کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایف آئی آر پریس کی آزادی   کو کچلنے کی کوشش ہے۔

انہوں نے بنچ کو بتایا، ‘کسی بھی ایک وجہ کے لیے اتنی ایف آئی آر درج نہیں کی جا سکتی۔’انہوں نے پال گھر لنچنگ پر ٹی وی بحث کا تذکرہ  کرتے ہوئے کہا، ‘جب بھی سیاسی بحث ہوتی ہے تو اکساوے والے سوال پوچھے جاتے ہیں۔ اگر سادھوؤں کا قتل ہوا ہے اور ہندو کمیونٹی  کے اندر اتھل پتھل ہے تو آپ کوئی سوال کیوں نہیں اٹھا رہے ہیں؟’

روہتگی نے ارنب اور ان کی بیوی  پر ہوئے مبینہ  حملے کا ذکر کرتے ہوئے اس کو دونوں پر جان لیوا حملہ بتایا۔حالانکہ، اس بیچ وکیل کپل سبل نے ٹی وی بحث کو لےکر کچھ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہ اظہار رائے کی آزادی کے حق کے تحت آتا ہے۔انہوں نے کہا، ‘آپ ہندوؤں کو اقلیتوں کے خلاف کر کے فرقہ وارانہ تشدد بھڑ کانے کی کوشش کر رہے ہیں۔’

انہوں نے کہا، ‘کانگریس کے کارکنوں کے ذریعے ایف آئی آر درج کروانے میں کیا پریشانی ہے؟ اگر گوسوامی اتنے اسپیشل ہیں تو وہ پوچھ تاچھ کے لیے پیش نہ ہوں ؟ کانگریس رہنما راہل گاندھی ہتک عزت کے ایک معاملے میں پیش ہو رہے ہیں۔ اس میں تحفظ  کا کوئی سوال ہی نہیں ہے۔’

اس سے پہلے گوسوامی نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کر کےکہا تھا کہ ان کے خلاف مہاراشٹر، تلنگانہ، چھتیس گڑ ھ اور مدھیہ پردیش اور جموں وکشمیر سمیت کئی ریاستوں میں درج ایف آئی آر پر کوئی ٹھوس قدم نہ اٹھایا جائے۔انہوں نے عرضی میں کہا تھا کہ ان کے خلاف درج ایف آئی آر آئین کے آرٹیکل19(1) (اے) کے تحت اظہار رائے کی آزادی اور پریس کی آزادی پر روک  لگانے کی کوشش ہے۔

جمعرات کو بھی کئی کانگریس مقتدرہ  ریاستوں میں مقدمہ  درج ہونے کا سلسلہ جاری رہا۔کانگریس کے ایک درجن سے زیادہ رہنماؤں نے ارنب کے خلاف پنجاب، چھتیس گڑھ، راجستھان اور جھارکھنڈ کے الگ الگ تھانوں میں ایک درجن سے زیادہ  ایف آئی آر درج کرائی ہے۔

بار اینڈ بنچ کی رپورٹ کے مطابق، فرقہ واریت پھیلانے اور کانگریس صدرسونیا گاندھی کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ  کرنے کے لیے ارنب گوسوامی کے خلاف 16 سے زیادہ  ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔اس سے پہلے مہاراشٹر پولیس نے مبینہ طور پر ارنب گوسوامی کی کار پر حملہ کرنے کے لیے دو لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔

اپنی شکایت میں گوسوامی نے کہا تھا کہ 22 اپریل کی دیر رات لگ بھگ 12:15 بجے ان کی کار پر دو بائیک سوار لوگوں نے حملہ کیا۔ کار میں وہ اپنی بیوی  کے ساتھ موجود تھے۔ انہوں نے اس حملے کے لیے کانگریس کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ حالانکہ پارٹی نے سبھی الزامات  سے انکار کیا۔

پولیس کمشنر ابھیناش کمار نے کہا، ‘دونوں ملزمین کو گوسوامی کے گارڈ کی مدد سے فوراً گرفتار کر لیا گیا تھا۔’گوسوامی نے یہ بھی الزام لگایا کہ این ایم جوشی مارگ پولیس تھانے (ممبئی)نےایف آئی آر درج کرنے میں دیری کی۔وزیر اطلاعات ونشریات پرکاش جاویڈکر نے گوسوامی کی کار پر ہوئے حملے کی تنقید کی تھی۔ جاویڈکر نے اس کو جمہوری قدروں کے خلاف بتایا تھا۔ وہیں، پریس کاؤنسل آف انڈیا اور براڈکاسٹنگ ایسوسی ایشن بھی اسے قابل مذمت بتایا تھا۔

معلوم ہو کہ کانگریس رہنماؤں کا الزام  ہے کہ گزشتہ  دنوں ری پبلک ٹی وی پربحث  کے دوران ارنب نے پارٹی صدرسونیا گاندھی کو لے کر قابل اعتراض تبصرہ  کیا تھا۔ مہاراشٹر کے پال گھر میں دو سادھوؤں کی لنچنگ کے مدعے پر بحث کے دوران انہوں نے کانگریس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مبینہ  طور پر ہندوؤں کو اکسانے کی کوشش کی۔