اسٹینڈاپ کامیڈین منور فاروقی کو جنوری میں ہندو دیوتاؤں کے خلاف مبینہ قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے الزام میں اندور میں گرفتار کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے مدھیہ پردیش سرکار کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی گرفتاری میں 2014 میں دیے سپریم کورٹ کے گائیڈ لائن پر عمل نہیں کیا گیا تھا۔
منورفاروقی۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)
نئی دہلی: ایک مہینے سے زیادہ عرصےتک جیل میں رہنے کے بعد اسٹینڈاپ کامیڈین منور فاروقی کو سپریم کورٹ سے عبوری ضمانت مل گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق،جسٹس روہنگٹن ایف نریمن کی صدارت میں بنچ نے جمعہ کی صبح فاروقی کو ضمانت دے دی۔ وہیں بنچ نے فاروقی کو یوپی پولیس کی گرفتاری سے بھی تحفط دیا ہے۔ ان کے خلاف اتر پردیش میں پروڈکشن وارنٹ پر روک لگا دی گئی ہے۔
مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت دینے سے انکار کے بعد سپریم کورٹ میں دائر عرضی پر بنچ سنوائی کر رہی تھی۔فاروقی پر بی جے پی ایم ایل اے کے بیٹے کی شکایت پر مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کا الزام لگا ہے۔ انہیں مبینہ طور پر ان کے شو سے پہلے ہی گرفتار کر لیا گیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ان کی گرفتاری بی جے پی ایم ایل اے کے بیٹے کےزبانی شواہد پرمبنی تھی، جس نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے فاروقی کو اس کامیڈی ایکٹ کی ریہرسل کرتے سنا تھا، جو وہ اپنے پروگرام میں کرنے والے تھے۔
فاروقی کے وکیل سوربھ کرپال نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ فاروقی کی گرفتاری کے وقت سپریم کورٹ کے گائیڈ لائن پر عمل نہیں کیا گیا۔
جسٹس نریمن نے کہا، ‘اس معاملے میں گرفتاری کے وقت2014 میں سپریم کورٹ کے گائیڈ لائن پر عمل نہیں‘کیا گیا، جو سی آر پی سی کی دفعہ41 میں بھی بتائے گئے ہیں۔ ہم عبوری ضمانت عرضی پر مدھیہ پردیش سرکار کو نوٹس جاری کرتے ہیں۔
بتا دیں کہ فاروقی ایک جنوری سے عدالتی حراست میں ہے۔ انہیں اندور میں نئے سال کے موقع پر شو کے دوران ہندو دیوتاؤں اور وزیر داخلہ امت شاہ کے خلاف مبینہ طور پر قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے لیے فاروقی سمیت چار لوگوں کو گرفتار کر لیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ان کی گرفتاری بی جے پی ایم ایل اے کے بیٹے کےزبانی شواہد پرمبنی تھی۔فاروقی کے علاوہ نلن یادو، ایڈون انتھنی، پرکھر ویاس، پریم ویاس اور نلن یادو کے خلاف بھی آئی پی سی کی دفعہ 295اے اور دیگردفعات میں معاملہ درج کیا گیا۔
ایک دن بعد فاروقی کے دوست صداقت خان کو مبینہ طور پر قابل اعتراض تبصرہ کرنے کو لےکر گرفتار کیا گیا تھا۔ اندور میں خان کی ضمانت عرضی کو سیشن کورٹ عدالت نے خارج کر دیا تھا۔مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے 28 جنوری کو فاروقی کی
ضمانت عرضی کوخارج کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ہرشہری کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ ہم آہنگی ، اخوت اور بھائی چارے کے جذبے کو بڑھاوا دے۔
جسٹس روہت آریہ کی سنگل بنچ نے سوموار کو فیصلہ محفوظ رکھتے ہوئے کہا تھا کہ ہر معاملہ ضمانت کے لیے نہیں ہوتا۔ یہ بھی کہا گیا کہ بادی النظر میں شواہد سے لگتا ہے کہ ملزم نے مذہبی جذبات کو مجروض کرنے کے مقاصد سے تبصرہ کیا۔
بتا دیں کہ اندور سے بی جے پی ایم ایل اے مالنی لکشمن سنگھ گوڑ کے بیٹے اکلویہ سنگھ گوڑ کی شکایت کے بعدگزشتہ1 جنوری کو اندور پولیس نے فاروقی اور پانچ دیگر نلن یادو، ایڈون انتھنی، پرکھر ویاس، پریم ویاس اور نلن یادو کو گرفتار کیا تھا۔
اکلویہ سنگھ گوڑ نے معاملہ درج کراتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ اس پروگرام میں ہندو دیوی دیوتاؤں اور وزیر داخلہ امت شاہ پر غیر مہذب تبصرے کیے گئے تھے۔منور کو مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے لیے ان کے مبینہ تبصرے کے لیے گرفتار کیا گیا تھا لیکن پولیس نے بعد میں قبول کیا کہ فاروقی نےاس طرح کا کوئی بیان نہیں دیا تھا۔