فنانشل ٹائمز کے دو صحافیوں کو گجرات پولیس نے اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے سلسلے میں اخبار میں شائع ہونے والےایک مضمون سے متعلق ابتدائی تفتیش کے لیے طلب کیا تھا۔ اس سے قبل عدالت نے دو دیگر صحافیوں کو اڈانی —ہنڈنبرگ تنازعہ پر ان کی رپورٹ کے حوالے سے عبوری تحفظ فراہم کیا تھا۔
نئی دہلی: جمعہ (10 نومبر) کو سپریم کورٹ نے ہدایت کی ہے کہ دی فنانشل ٹائمز کے دو صحافیوں کے خلاف کوئی تعزیری کارروائی نہ کی جائے۔ ان دونوں صحافیوں کو گجرات پولیس نے اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے سلسلے میں اخبار میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے حوالے سے ابتدائی تفتیش کے لیے طلب کیا تھا۔
دو صحافیوں- بنجامن نکولس بروک پارکن اور کلوئی نینا کارنش – کی درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس پی کے مشرا کی بنچ نے اس معاملے کوایک دسمبر کو شنوائی کے لیےلسٹ کیا ہے۔ ساتھ ہی بنچ نے ہدایت کی ہےکہ تب تک کوئی تعزیری کارروائی نہیں کی جائے گی۔ بنچ نے دونوں صحافیوں سے تفتیش میں تعاون کرنے کو بھی کہا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ، بنچ نے شروع میں ہائی کورٹ جانے کے بجائے براہ راست اس سے رابطہ کرنے پر درخواست گزاروں سےناراضگی کا اظہار کیا۔ جسٹس گوئی نے تبصرہ کیا ، ‘یہ رجحان اب بہت دشواری پیدا کر رہا ہے ، ہر کوئی براہ راست سپریم کورٹ کا رُخ کر رہا ہے۔’
صحافیوں کی جانب سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ اگروال نے کہا کہ وہ اس رپورٹ کے مصنف نہیں تھے ، بلکہ نئی دہلی اور ممبئی میں تعینات ایک اخبار کے رپورٹر تھے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 3 نومبر کو عدالت نے دو دیگر افراد کو جبری کارروائی سے تحفظ فراہم کیا تھا ، جنہوں نے اڈانی گروپ پر ہنڈنبرگ رپورٹ کو لے کر ایک دوسری خبر لکھی تھی۔
وکیل نے بتایا کہ تحقیقات اڈانی گروپ کے ایک سرمایہ کار کی شکایت پر کی جارہی تھی اور کہا ہے کہ یہ زیادہ سے زیادہ ہتک عزت کی شکایت ہوسکتی ہے جو نان کاگنیزیبل ہے۔
انہوں نے کہا ، ‘ایک شخص (صحافی) دہلی میں ہے ، جبکہ ایک ممبئی میں ہے۔ کچھ لوگوں کی شکایت کی بنیاد پر یہ کہتے ہوئےابتدائی انکوائری کا حکم دیا گیا ہے کہ یہ رپورٹ غلط ہے۔ اس کے بعد گجرات پولیس نے انہیں شخصی طور پرریاستی سرحدوں کے پار بلایا ، جس کے بارے میں عدالت نے پہلے ہی کہا تھا کہ ایسا نہیں کیا جاسکتا۔ ‘
انہوں نے کہا کہ وہ اعلیٰ عدالتوں میں جانے کے بجائے سپریم کورٹ میں آئے ہیں ، کیونکہ بنچ پہلے ہی اسی طرح کے معاملات کی شنوائی کر رہی ہے۔
معلوم ہو کہ اس ہفتے کے شروع میں عدالت عظمیٰ نے
صحافی روی نائر اور آنند منگنالے کو اڈانی —ہنڈنبرگ تنازعہ پر ان کے مضمون کے سلسلے میں عبوری تحفظ فراہم کیا تھا۔