ماہرتعلیم سوہاس پالشیکر اور سماجی کارکن یوگیندر یادو نےاین سی ای آر ٹی سےسیاسیات کی نصابی کتاب سے ‘خصوصی صلاح کار’کے طور پر درج ان کا نام ہٹا نے کو کہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نصاب کو ‘منطقی’ بنانے کے نام پرمسلسل مواد کو ہٹا نے کی وجہ سے ‘مسخ’ ہوچکی کتابوں میں اپنا نام دیکھنا ان کے لیے شرمندگی کا باعث ہے ۔
سوہاس پالشیکر اور یوگیندر یادو۔ (تصویر: دی وائر)
نئی دہلی:نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (این سی ای آر ٹی) کی جانب سےنصاب کو ‘منطقی’ بنانے کی قواعد کے درمیان ماہر تعلیم سوہاس پالشیکر اور سماجی کارکن یوگیندر یادو نےسیاسیات کی نصابی کتاب سے ‘خصوصی صلاح کار’ کے طور پر درج اپنے نام کو ہٹانے کو کہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ،جمعہ کو ایک کھلا خط لکھ کر انہوں نے یہ بات کہی ہے۔
وہ این سی ای آر ٹی کی سیاسیات کی نصابی کتابوں کے خصوصی صلاح کار تھے۔ انہوں نے یہ خط ایجوکیشنل کونسل کی جانب سے اپنی متعدد نصابی کتابوں میں کی گئی حالیہ متنازعہ تبدیلیوں سے اختلاف کے پیش نظر جاری کیا ہے۔
پالشیکر اور یادو نے این سی ای آر ٹی کے ڈائریکٹر کےنام اپنے خط میں کہا ہے کہ، ہم سے ان تبدیلیوں کے بارے میں کبھی کوئی مشورہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی اس کے بارے میں مطلع کیا گیا… مواد کو (کتاب سے) مسلسل حذف کر نے کے پس پردہ حکومت کو خوش کرنے کے علاوہ اورکوئی منطق نظر نہیں آتی۔ اگرچہ ترامیم کو ‘منطقی’ بنیاد پر صحیح ٹھہرایا گیا ہے، لیکن ہم اس میں کوئی بھی علمی منطق دیکھنے میں ناکام رہے ہیں۔ ہم محسوس کرتے ہیں کہ متن میں اس طرح تحریف کی گئی ہے کہ اس کی پہچان بھی نہیں ہو پا رہی۔
قابل ذکر ہے کہ این سی ای آر ٹی نے اس سال کے شروع میں سیاسیات کی نصابی کتابوں میں کی گئی تبدیلیوں کے تحت 12ویں جماعت کی کتاب سے 2002 کے
گجرات فسادات کے حوالہ جات کو ہٹا دیا ہے، 10ویں جماعت کی کتاب سے
‘جمہوریت اور تنوع’، ‘ عوامی جدوجہد اور تحریکیں’ اور ‘جمہوریت کو در پیش چیلنجز’ نامی ابواب اور 8 ویں جماعت کی نصابی کتاب سےسیڈیشن سے متعلق ایک سیکشن کو ہٹا دیاہے۔
این سی ای آر ٹی نے 12ویں جماعت کی تاریخ کی نصابی کتاب سے
مغل تاریخ سے متعلق ابواب کو بھی ہٹا دیا ہے۔ نیز، 10 ویں جماعت کی حیاتیات کی نصابی کتاب سے ڈارون کے نظریہ ارتقاء کے باب کوبھی ہٹا دیا ہے۔
کونسل نےکووڈ کے بعد طلبا پر ‘نصابی بوجھ کو کم کرنے’ کے لیے نصاب کو ‘منطقی’ بنانے کی ضرورت کا حوالہ دیتے ہوئے ان تبدیلیوں کو جائز ٹھہرایا ہے۔
پالشیکر اور یادو 2006 میں شائع ہونے والی این سی ای آر ٹی کی سیاسیات کی نصابی کتابوں کے خصوصی صلاح کار تھے اور ان کامطالبہ ہے کہ اب ترمیم شدہ کتابوں سے ان کے نام ہٹا دیے جائیں۔ انہوں نے اپنے خط میں کہا کہ ،یہ ہمارے لیے شرمندگی کا سبب ہے کہ ہمارے نام ان مسخ شدہ اور تعلیمی طور پر بے معنی نصابی کتابوں کے خصوصی صلاح کار کے طور پر لیے جا رہے ہیں۔
کونسل نے جمعہ کی رات ان کے خط کا
جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ مشترکہ مشاورتی کوشش کا حصہ تھا اور اس کے نتیجے میں کوئی بھی شخصی طور پرخود کو نصابی کتابوں سے الگ نہیں کر سکتا۔
کونسل کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘ کسی موضوع پر ہمارے علم اورفہم وفراست کی بنیاد پراسکول کی نصابی کتابیں ‘تیار’ ہوتی ہیں۔ اس لیے کسی بھی سطح پر شخصی ہونے کا دعویٰ نہیں کیا جاتا ہے، اس لیے کسی کے بھی اپنی وابستگی سے دستبردار ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صلاح کاروں کی خدمات کو ‘ریکارڈ کے لیے’ تسلیم کیا جا رہا تھا، بھلے ہی کتابوں کی کاپی رائٹ کونسل کے پاس ہو اور ان کے شائع ہوتے ہی صلاح کاروں کی مدت کارختم ہو گئی ہو۔
غور طلب ہے کہ گزشتہ مئی میں این سی ای آر ٹی نے 12ویں جماعت کی سیاسیات کی نصابی کتاب سے ‘
ایک الگ سکھ قوم’ اور ‘خالصتان’ کے حوالہ جات کو ہٹانے کا اعلان کیا تھا۔ اس سے پہلےاین سی ای آر ٹی نے نصابی کتابوں سے کچھ حصوں کو ہٹانے کے تنازعہ کے درمیان
بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کی کسانوں کی مقبول تحریک سے متعلق حصہ کو بھی ہٹا دیا تھا۔
اس تحریک کا تذکرہ 12ویں جماعت کی سیاسیات کی نصابی کتاب میں’رائز آف پاپولر موومنٹس’ کے عنوان سے ایک باب میں کیا گیا تھا۔ ہٹائے گئے حصے میں بتایا گیا تھاکہ یونین 80 کی دہائی کی کسان تحریک میں سرکردہ تنظیموں میں سے ایک تھی۔
اسی طرح این سی ای آر ٹی کی11ویں جماعت کی سیاسیات کی نصابی کتاب ‘انڈین کانسٹی ٹیوشن ایٹ ورک’ کے پہلے باب سے ملک کے پہلے وزیر تعلیم
مولانا ابوالکلام آزاد کا حوالہ اور اسی کتاب کےایک باب میں مذکور
جموں و کشمیر کے ہندوستان کے ساتھ انضمام کی وہ شرط ہٹا دی گئی ہے، جس میں آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت خود مختاری کوبرقرار رکھنے کی بات کہی گئی تھی۔
اس کڑی میں 12 ویں جماعت کی تاریخ کی کتابوں سے
مغلوں اور 2002 کے
گجرات فسادات پر مواد کو حذف کرنا اور
مہاتما گاندھی پر کچھ حصوں کو حذف کرنا شامل ہے۔
قابل ذکر ہے کہ این سی ای آر ٹی پہلے بھی یہ کام کر چکی ہے۔ 2022 میں، این سی ای آر ٹی نے نصاب سے
ماحولیات سے متعلق باب کو ہٹا دیا تھا، جس پر اساتذہ نے احتجاج کیا تھا۔
اسی طرح، کووڈ کے وقت این سی ای آر ٹی نے
سماجیات کی کتاب سے ذات پات کی بنیاد پر امتیاز سے متعلق مواد کو ہٹا دیا تھا۔ اس سے قبل، 12ویں جماعت کی این سی ای آر ٹی کی سیاسیات کی کتاب میں جموں و کشمیر سے متعلق متن کو تبدیل کیا گیا تھا۔
وہیں، دسویں جماعت کی تاریخ کی کتاب سے
قوم پرستی سمیت تین ابواب کو ہٹا دیا گیا تھا۔ اس سے پہلے، کلاس 9 کی کتابوں سے
تراونکور کی خواتین کی نسلی جدوجہد سمیت تین ابواب کو ہٹا دیا گیا تھا۔
اس کے ساتھ ہی2018 میں اسی طرح کی تبدیلی کے تحت 12ویں جماعت کی سیاسیات کی کتاب میں ‘مسلم مخالف گجرات دنگوں’ سے لفظ ‘
اینٹی مسلم‘ ہٹا دیا گیا تھا۔