ممبئی کے میڈیکل کالج میں طالبات کو شارٹ اسکرٹ پہننے سے روکنے کے خلاف مظاہرہ

حال ہی میں جاری ہدایتوں کے مد نظر طالبات نے انتظامیہ پر مورل پولیسنگ کا الزام لگایا ہے ۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 21 مارچ کو ہولی کی ایک تقریب میں ہوئے ہنگامے کے بعد یہ ہدایت جاری کی گئی ۔ اس سے پہلے ایک تقریب میں طالبات کو لڑکوں سے الگ بیٹھنے کی ہدایت بھی دی گئی تھی۔

حال ہی میں جاری ہدایتوں کے مد نظر طالبات نے انتظامیہ پر  مورل پولیسنگ کا الزام لگایا ہے ۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 21 مارچ کو ہولی کی ایک تقریب میں ہوئے ہنگامے کے بعد یہ ہدایت جاری کی گئی ۔ اس سے پہلے ایک تقریب میں طالبات کو لڑکوں سے الگ بیٹھنے کی ہدایت بھی دی گئی تھی۔

جے جے  ہاسپٹل ، فوٹو بہ شکریہ ، فیس بک

جے جے  ہاسپٹل ، فوٹو بہ شکریہ ، فیس بک

نئی دہلی : مہاراشٹر کے سرکاری جے جے ہاسپٹل گرانٹ میڈیکل کالج کی طالبات نے چھوٹی اسکرٹ نہ پہننے اور تقریب کے دوران لڑکوں سے الگ بیٹھنے کے فرمان کے خلاف اتوار کو مظاہرہ کیا ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس آرڈر کے  ذریعے انتظامیہ مورل پولیسنگ کی کوشش کر رہی ہے۔انتطامیہ نے 21 مارچ کو ہولی  کی ایک تقریب کے بعد یہ ہدایت جاری کیا تھا ۔ تقریب  میں میڈیکل انسٹی ٹیوشن کے احاطے میں کچھ نوجوانوں نے ہنگامہ  کیا تھا اور نازیبا حرکت کی تھی ۔

انتظامیہ کے سرکلر کے خلاف عدم اتفاق کا اظہار کرتے ہوئے طالبات نے اتوار کو ٹخنے تک (اینکل لینتھ) کپڑے پہن کر اور اپنا چہرہ چھپا کر مظاہرہ کیا ۔ مظاہرہ کرنے والی طالبات میں سے ایک نے بتایا کہ کالج انتظامیہ نے فیس بک اور ہاسٹل میں رہنے والی لڑکیوں کے وہاٹس ایپ گروپ پر ان ہدایتوں کو تفصیل سے سمجھانے والے پوسٹ شیئر کیے ۔

اس بارے میں ادارہ کے ڈین ڈاکٹر اجئے چندن والے نے کہا ، طالبات سے امید رہتی ہے کہ وہ مناسب کپڑے پہنیں ۔ طالب علموں کے لیے میر ایہی پیغام ہے ۔ ہولی کی تقریب میں کچھ ہنگامہ ہوا اس لیے ہم نے سخت قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا۔

انھوں نے کہا،’اگر (طلبا کو) کوئی اعتراض ہے تو ہم ان کی بات سنیں گے اور مناسب قدم اٹھائے جائیں گے۔’نیوز 18 کی خبر کے مطابق؛اس مدعے پر ایک طالبہ نے بتایا کہ یہ ہدایت ڈین ڈاکٹر اجئےچندن والے اور وارڈن شلپا پاٹل نے جاری کیے ہیں۔ طالبہ نے بتایا کہ خواتین کو چھوٹی اسکرٹ نہ پہننے،تقریبات میں مردوں سے الگ بیٹھنے اور رات 10 بجے سے پہلے اپنے ہاسٹل لوٹ جانے کی ہدایت دی گئی ہے۔

طالبہ نے مزید کہا،’ہم کالج انتظامیہ کے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہیں۔یہ غیر ضروری طریقے سے ہماری اپنی مرضی سے کپڑے پہننے کے حق پر حملہ ہے۔کچھ بے قابو اسٹوڈنٹس کی وجہ سے سبھی کو کیوں سزا دی جانی چاہیے۔’طالبہ نے آگے بتایا کہ دوسری ہدایت حال ہی میں منعقد ہوا ایک سالانہ پروگرام ‘وجود’ سے متعلق ہے۔ اس پروگرام کے دوران مرد اور عورت اسٹوڈنٹس کو الگ الگ بیٹھنے کے لیے کہا گیا تھا۔

انھوں نے کہا کہ ہم اس فیصلے کے پیچھے کی منطق کو سمجھ نہیں پا رہے ہیں کیونکہ بہت سے لڑکے اور لڑکیاں اسٹوڈنٹ ہیں،جو اچھے دوست ہیں اور ایک ساتھ بیٹھنا چاہتے ہیں۔افسروں کے ذریعے اس طرح کی ہدایت جاری کرنا مضحکہ خیز ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)