سیلون الکٹرسٹی بورڈ کے چیئرمین ایم ایم سی فرڈیننڈو نے جمعہ کو ایک پارلیامانی کمیٹی کے سامنے کہا تھاکہ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے سری لنکا کے صدر گوٹابایا راجا پاکسے کومنار کے ایک پاور پروجیکٹ کو اڈانی گروپ کو دینے کو کہاتھا۔ صدر کی تردید کے بعد انہوں نے بیان واپس لے لیا تھا۔
گوٹابایا راجا پاکسے، ایم ایم سی فرڈیننڈو، نریندر مودی اور گوتم اڈانی۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/سی ای بی /پی آئی بی)
نئی دہلی: سری لنکائی بجلی اتھارٹی کے سربراہ ایم ایم سی فرڈیننڈو کے یہ کہنے کہ – ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے سری لنکا کے صدر گوٹابایا راجا پاکسے کو اڈانی گروپ کو
ایک پاور پروجیکٹ سونپنے کو کہا تھا، کے تین دن بعد استعفیٰ دے دیا۔
یہ دعویٰ کرنے کے بعد اگلے ہی دن اپنے بیان کو واپس لیتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ،انہو ں نے ‘
جذبات کی رومیں بہہ کر‘ ایسا کہہ دیا تھا۔
جمعہ 10 جون کو سری لنکائی پارلیامنٹ کی پبلک انٹرپرائزز کمیٹی (سی او پی ای ) کے سامنے ان کی گواہی نے سری لنکا اور ہندوستان دونوں میں سیاسی تنازعہ کو جنم دیا تھا، دونوں ہی ممالک میں حزب اختلاف نے اپنی اپنی حکومتوں کو قواعد کی خلاف ورزی کے لیےنشانہ بنایا تھا۔
رپورٹ کے مطابق، فرڈیننڈو کے استعفیٰ کا اعلان بجلی اور توانائی کی سری لنکائی وزیر کنچنا وجے شیکھر نے ٹوئٹرپرکیا۔ انہوں نے لکھا کہ فرڈیننڈو کا استعفیٰ قبول کر لیا گیا ہے اور ان کی جگہ سیلون الکٹرسٹی بورڈ (سی ای بی) کے موجودہ وائس چیئرمین کو چیف بنایا جائے گا۔
اگرچہ وزیر نے فرڈیننڈو کے استعفیٰ کی کوئی وجہ نہیں بتائی، لیکن سری لنکائی اخبار
دی مارننگ کی جانب سے اپ لوڈ استعفیٰ کی کاپی میں کہا گیا ہے کہ فرڈیننڈو نے ‘ذاتی وجوہات’ کی وجہ سے استعفیٰ دیا۔
جمعرات، 9 جون کو سری لنکا کی پارلیامنٹ نے سخت احتجاج کے درمیان بجلی کی فراہمی کے لیے مسابقتی ٹینڈرنگ کے اصول کو ہٹانے کے لیے 1989 کے الکٹرسٹی ایکٹ میں ترمیم کی تھی۔ اپوزیشن پارٹی سماگی جنا بالویگایا (ایس جے بی) نے الزام لگایا کہ قانون میں ترمیم کی بنیادی وجہ ہندوستانی تاجر گوتم اڈانی کے گروپ کے ساتھ کیا گیا معاہدہ ہے، جس کے تحت اسے سری لنکا کے شمالی ساحل پر 500 میگاواٹ کا ونڈ پاور پروجیکٹ انسٹال کرنا ہے۔
اس کےایک دن بعدفرڈیننڈو نے ایک
عوامی سماعت میں سی او پی ای کو بتایا کہ صدر راجہ پاکسے نے انہیں 24 نومبر 2021 کو طلب کیا تھا اور انہیں بتایا تھا کہ ‘ہندوستان کے وزیر اعظم مودی ان پر اڈانی گروپ کو پروجیکٹ سونپنے کے لیےدباؤ ڈال رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اس کے بعد انہوں نے فنانس سکریٹری کو صدر راجہ پاکسے کی ہدایات کے مطابق مناسب قدم اٹھانے کے لیے لکھا۔
سنیچر کواس پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے صدر راجہ پاکسے نے کسی مخصوص یونٹ کو اس منصوبے کو دینے کے لیے کہنے کی بات سے انکار کر دیا۔ سری لنکا کے صدر کے دفتر نے بھی الگ سے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا، صدر گوٹابایا راجا پاکسے نے واضح طور پر کہا کہ انہوں نے کسی شخص یا ادارے سے منار میں ونڈ پاور پروجیکٹ دینے کے لیے نہیں کہا ہے۔
پھرسنیچر کی دیر رات فرڈیننڈو نے پارلیامانی کمیٹی کے سربراہ کو معافی نامہ بھیجا اور کہا کہ انہوں نے اپنا بیان واپس لے لیا ہے۔
انہوں نے اس
بیان میں کہا، اس بحث کے دوران دباؤ اور مجھ پر لگائے گئےبلاجواز الزامات کی وجہ سے میں بہت جذباتی ہو گیا۔ اسی لیے غیر متوقع دباؤ اور جذبات کی وجہ سے میں نے بغیر سوچے سمجھے ‘انڈیا اگمتھی بالا کارا باوا کیوا’ (ہندوستان کے وزیر اعظم کی طرف سے زور دیا گیا) کے الفاظ کہے جو بالکل غلط ہے۔ اس لیے میں مذکورہ بیان واپس لینا چاہتا ہوں اور غیر مشروط معافی مانگتا ہوں۔
دریں اثنا، سری لنکا کی اپوزیشن نے پارلیامانی کمیٹی کے سامنے غلط بیان دینے کے لیے فرڈیننڈو کے خلاف تحریک استحقاق لانے کی
دھمکی دی ہے۔
وہیں، ہندوستان میں حزب اختلاف کے رہنما راہل گاندھی نے اتوار کو
کہا کہ ‘بی جے پی کا کرونی ازم اب پالک اسٹریٹ کو عبور کر کے سری لنکا پہنچ گیاہے۔
اس معاملے پر حکومت ہند کی طرف سے فی الحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
دریں اثنا، اڈانی گروپ نے سوموار کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا سری لنکا میں سرمایہ کاری کرنے کا ہمارا مقصد ایک قابل قدر پڑوسی کی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔ ایک ذمہ دار کمپنی کے طور پر، ہم اسے شراکت داری کے ایک لازمی حصے کے طور پر دیکھتے ہیں جسے ہمارے دونوں ممالک نے ہمیشہ شیئر کیا ہے۔
گروپ کے ترجمان نے کہا، ہم اس تبصرے سے واضح طور پر مایوس ہیں۔اس ایشو کو سری لنکا کی حکومت پہلے ہی اٹھا چکی ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)