کھیل کی دنیا:1983میں لگاتار تیسرا عالمی کپ بھی انگلینڈ میں ہی منعقد ہوا اور اس میں ہندوستانی ٹیم نے کپل دیو کی کپتانی میں وہ کمال کر دکھایا جس کے بارے میں نہ تو کسی ہندوستانی نے اور نہ ہی دنیا کے کسی دوسرے ملک کے لوگوں نے سوچا تھا۔
5جنوری1971کو آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان تاریخ کا سب سے پہلا ون ڈے میچ کھیلا گیا تھا۔اس میچ کے انعقاد کی پہلے سے کوئی پلاننگ نہیں تھی بس اتفاق سے یہ میچ ہو گیا۔ہوا یوں کہ آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان ٹسٹ ہونا تھا لیکن بارش کی وجہ سے میچ ڈسٹرب ہوا اور پہلے تین دن کا کھیل ممکن نہیں ہو سکا تو منتظمین نے سوچا کہ کیوں نہ ناظرین کو مایوسی سے بچانے کےلئے محدود اووروں کا ایک میچ کرا دیا جائے۔اس میچ میں انگلینڈ نے پہلے بلے بازی کی اور190رن بنائے۔آسٹریلیا نے جیت کےلئے مطلوبہ رن بڑی آسانی سے بنا لئے اور تاریخ کا پہلا ون ڈے میچ جیت لیا۔18ون ڈے میچوں کے بعد وہ دن بھی آگیا جب ون ڈے کا سب سے پہلا ورلڈ کپ انگلینڈ میں منعقد ہوا۔اتفاق ہے کہ اس بار بھی انگلینڈ اور ویلس میں ہی عالمی کپ کا انعقاد ہو رہا ہے۔یہ عالمی کپ کا بارہواں ایڈیشن ہوگا جو30مئی سے 14جولائی کے درمیان کھیلا جائے گا۔چونکہ عالمی کپ ایک بڑا یونٹ ہے تو ضروری ہے کہ اس موقع پر اب تک ہوئے عالمی کپ پر ایک نظر ڈال لی جائے۔
پہلا عالمی کپ1975میں انگلینڈ میں منعقد ہوا جس میں آٹھ ٹیموں نے شرکت کی۔پہلے عالمی کپ میں کل15میچ کھیلے گئے۔گروپ میچوں کے بعد پہلے عالمی کپ میں آسٹریلیا ، انگلینڈ، نیوزی لینڈ اور ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں سیمی فائنل میں پہنچیں۔ پہلے سیمی فائنل میں آسٹریلیا نے انگلینڈ کو6 وکٹوں سے ہرایا جب کہ لندن میں کھیلے گئے دوسرے سیمی فائنل میں ویسٹ انڈیز نے نیوزی لینڈ کو5 وکٹوں سے ہرایا۔ فائنل میں ویسٹ انڈیز نے آسٹریلیا کو17 رنوں سے ہراکر پہلا عالمی خطاب حاصل کیا۔102رنوں کی اننگ کھیلنے والے ویسٹ انڈیز کے کلائیو لائڈ مین آف دی میچ کے خطاب سے نوازے گئے۔
1979میں دوسرے عالمی کپ کی میزبانی بھی انگلینڈ کو ہی ملی۔اس بار بھی یہاں آٹھ ٹیمیں تھیں۔گروپ میچو ں کے بعد پہلے سیمی فائنل میں انگلینڈ نے نیوزی لینڈ کو9 رنوں سے جب کہ دوسرے سیمی فائنل میں ویسٹ انڈیز نے پاکستان کو43 رنوں سے ہرایا۔فائنل میں ایک بار پھر ویسٹ انڈیز نے بازی ماری اور انگلینڈ کی ٹیم کو بڑی آسانی سے92رنوں سے ہرا دیا۔اس طرح پہلا دونوں عالمی کپ ویسٹ انڈیز نے جیت لیا۔فائنل میں ناٹ آؤٹ 138رن بنانے والے ووین رچرڈس کو مین آف دی میچ کا خطاب ملا۔
1983میں لگاتار تیسرا عالمی کپ بھی انگلینڈ میں ہی منعقد ہوا اور اس میں ہندوستانی ٹیم نے کپل دیو کی کپتانی میں وہ کمال کر دکھایا جس کے بارے میں نہ تو کسی ہندوستانی نے اور نہ ہی دنیا کے کسی دوسرے ملک کے لوگوں نے سوچا تھا۔اس بار بھی یہاں آٹھ ٹیمیں تھیں ۔ پہلے سیمی فائنل میں ہندوستان نے میزبان انگلینڈ کو ہرایا جب کہ دوسرے سیمی فائنل میں ویسٹ انڈیز نے پاکستان کو ہرایا۔ ویسٹ انڈیز کی ٹیم لگاتار تیسری مرتبہ عالمی کپ کے فائنل میں پہنچی۔فائنل میں ویسٹ انڈیز کے سامنے ہندوستان کی کوئی اوقات نہیں تھی مگر اس دن کچھ اور ہونا تھا اور ہندوستان نے پوری دنیا کو حیران کرتے ہوئے ویسٹ انڈیز کے خلاف جیت حاصل کر لی۔
فائنل میں ہندوستان نے پہلے بلے بازی کی اور183 رن بنائے۔ ویسٹ انڈیز جیسی مضبوط ٹیم کےلئے لیے بہت ہی معمولی اسکور تھا مگر ان کی پوری ٹیم صرف140 رن بنا کر آؤٹ ہوگئی۔سات اوور میں صرف بارہ رن دے کر تین وکٹ لینے والے مہندر امرناتھ کو مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔
1987میں چوتھا عالمی کپ مشترکہ طور پر ہندوستان اور پاکستان کی میزبانی میں ہوا۔چونکہ پہلی بار ٹورنامنٹ انگلینڈ سے باہر ہو رہا تھا اس لئے پہلی بار 60اوور کے بجائے50اوور کے مقابلے ہوئے۔ افسوس کی بات یہ ہوئی کہ دونوں ہی میزبان ممالک سیمی فائنل میں باہر ہو گئے۔پاکستان کو آسٹریلیا نے ہرا دیا جبکہ ہندوستان کو انگلینڈ کے ہاتھوں شکست ہوئی۔فائنل میں آسٹریلیا نے انگلینڈ کو سات رنوں سے شکست دے کر خطاب حاصل کر لیا۔ڈیوڈ بون کو مین آف دی میچ کے خطاب سے نوازا گیا۔
پانچواں عالمی کپ1992میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ہواجہاں فائنل میں پاکستان نے انگلینڈ کو شکست دے کر عالمی چمپین بننے کا شرف حاصل کیا۔ہرفن مولا کارکردگی کی وجہ سے وسیم اکرم مین آف دی میچ قرار پائے۔اس ٹورنامنٹ میں نئے ضابطے کی وجہ سے جنوبی افریقہ کا نقصان ہوا جس کی کافی مخالفت ہوئی۔
1996میں چھٹے عالمی کپ کی میزبانی ہندوستان ، پاکستان اور سری لنکا تین ممالک نے مل کر کی۔اس عالمی کپ میں سری لنکا کے جے سوریہ نے شروع کے اووروں میں تیز بلے بازی کاایک شاندار نمونہ پیش کیا جسے بہت واہ واہی ملی۔فائنل بھی سری لنکا نے ہی جیتا جب اس نے آسٹریلیا کوسات وکٹ سے شکست دی۔107رنوں کی اننگ کھیلنے والے اروند ڈسلوا مین آف دی میچ کے خطاب سے نوازے گئے۔
1999میں ساتویں عالمی کپ کی میزبانی ایک بار پھر انگلینڈ کو ملی۔اس بار آسٹریلیا نے فائنل میں پاکستان کو آٹھ وکٹ سے شکست دے کر دوسری بار عالمی کپ پر قبضہ کیا۔شین وارن مین آف دی میچ قرار پائے۔2003 کا آٹھواں عالمی کپ جنوبی افریقہ، زمبابوے اور کینیا میں مشترکہ طور پر منعقد ہوا۔1983 کے بعد ہندو ستان کی ٹیم دوسری مرتبہ فائنل میں پہنچی۔ مگر فائنل میں ہندوستانی ٹیم بری طرح ناکام رہی اور آسٹریلیا کے 359رنوں کے جواب میں صرف 234رن بنا کر آؤٹ ہو گئی۔ آسٹریلیا نے لگاتار دوسری اور کل ملا کر تیسری مرتبہ عالمی کپ کا خطاب حاصل کیا۔140رنوں کی اننگ کھیلنے والے رکی پونٹنگ کو مین آف دی میچ کے خطاب سے نوازا گیا۔
2007میں نویں عالمی کپ کی میزبانی پہلی بار ویسٹ انڈیز کو ملی۔فائنل میچ آسٹریلیا اورسری لنکا کے درمیان کھیلا گیا۔میچ میں بارش نے خلل ڈالا جس کا نقصان سری لنکا کو ہوا۔آسٹریلیا کو اس میچ میں 53رنوں سے جیت ملی۔اس جیت کے بعد آسٹریلیا نے چوتھی بار عالمی خطاب حاصل کیا۔149رنوں کی اننگ کھیلنے والے ایڈم گلکرسٹ کو مین آف دی میچ کا خطا ب ملا۔
2011میں دسواں عالمی کپ ہندوستان، سری لنکا اور بنگلہ دیش کی میزبانی میں منعقد ہوا۔پہلی بار ایسا ہوا جو عالمی کپ کا فائنل مقابلہ ایشیا کی دو ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا۔فائنل مقابلے میں ہندوستان نے سری لنکا کو 6وکٹ سے شکست دی اور 1983میں کپل دیو کی کپتانی میں عالمی کپ جیتنے کے بعد اس بار دھونی کی کپتانی میں یہ خطاب حاصل کیا۔ دھونی ہی ناٹ آؤٹ 91رنوں کی اننگ کھیل کر مین آف دی میچ کا خطاب حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔
گیارہواں عالمی کپ2015میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں منعقد ہوا۔یہاں آسٹریلیا نے ایک بار پھر کمال کیا اور فائنل میں نیوزی لینڈ کو سات وکٹ سے شکست دے کر پانچویں مرتبہ عالمی کپ خطاب پر قبضہ کیا۔جیمس فالکنر مین آف دی میچ قرار پائے۔