سونم وانگچک کی بیوی گیتانجلی نے ان کی گرفتاری کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا

ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک کی بیوی گیتانجلی آنگمو نے قومی سلامتی ایکٹ کے تحت ان کی حالیہ گرفتاری کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ وانگچک 26 ستمبر سے جودھ پور جیل میں بند ہیں۔

ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک کی بیوی گیتانجلی آنگمو نے قومی سلامتی ایکٹ کے تحت ان کی حالیہ گرفتاری کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ وانگچک 26 ستمبر سے جودھ پور جیل میں بند ہیں۔

سونم وانگچک کو این ایس اے کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ (فوٹوبہ شکریہ: پی ٹی آئی)

نئی دہلی:ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک کی بیوی گیتانجلی آنگمو نے قومی سلامتی ایکٹ(این ایس اے) کے تحت ان کی حالیہ گرفتاری کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔

معلوم ہو کہ سونم وانگچک کو 26 ستمبر کو سخت قومی سلامتی ایکٹ کے تحت گرفتار کرنے کے بعد راجستھان کی جودھ پور جیل میں بند کر دیا گیا ہے۔ سونم پر گزشتہ ہفتے لداخ میں پرتشدد مظاہروں کو بھڑکانے کا الزام ہے، جس میں چار لوگوں کی جان چلی گئی ہے۔ لداخ کے مظاہرین طویل عرصے سے ریاست کا درجہ دینے اور چھٹے شیڈول میں شامل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، گیتانجلی آنگمو نے 2 اکتوبر کو آئین کے آرٹیکل 32 کے تحت ایک ہیبیس کارپس پٹیشن دائر کی تھی۔ دسہرہ کی تعطیل کے بعد سپریم کورٹ  کے دوبارہ کھلنے پر 6 اکتوبر کو سماعت متوقع ہے۔

آنگمو نے کہا کہ ان کا ابھی تک سونم وانگچک سے کوئی رابطہ نہیں ہوا ہے۔

آنگمو نے 3 اکتوبر کی صبح ایکس پر لکھا ۔ ‘ آج ایک ہفتہ ہو گیا ہے،مجھے ابھی تک سونم وانگچک کی صحت، ان کی حالت، یا ان کی حراست کی وجوہات کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے۔’

انڈین ایکسپریس کے مطابق ، وکیل سروم رتم کھرے کے ذریعے داخل کردہ اپنی درخواست میں آنگمو نے کارکن کے خلاف سخت این ایس اے لگائے جانے کے حکومت کے اقدام پر سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بارہا کوششوں کے باوجود انہیں حراست کے حکم نامے کی کاپی موصول نہیں ہوئی، جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ مسلمہ قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

آنگمو نے مزید کہا کہ وہ سونم وانگچک کی گرفتاری کے بعد سے ان سے بات نہیں کر پائی ہیں۔

اس سے قبل یکم اکتوبر کو آنگمو نے صدر دروپدی مرمو کو خط لکھ کر وانگچک کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ خط میں انہوں نے اپنے شوہر کی ‘غیر قانونی حراست’ اور پچھلے چار سالوں سے ان کے ساتھ ہو رہی ‘جاسوسی’ کی مذمت کی تھی۔

انہوں نے لکھا، ‘مجھے اپنے شوہر کی حالت کے بارے میں بالکل بھی جانکاری نہیں ہے۔ مجھے یہ بھی بتایاگیا کہ حکام مجھے میرے قانونی حقوق کی وضاحت کریں گے۔ آج تک اس کی بھی وضاحت نہیں کی گئی۔ میں حیران اور مایوس ہوں۔’

دریں اثنا، دو تنظیمیں – ایپکس باڈی، لیہہ اور کارگل ڈیموکریٹک الائنس – جو سونم وانگچک کی گرفتاری کے بعد لداخ کے مسائل پر حکومت کے ساتھ بات چیت کر رہی تھیں، حکومت کے اس اقدام کے پیچھے سیاسی مقاصد کا دعویٰ کرتے ہوئے مذاکرات سے دستبردار ہوگئی ہیں۔

تاہم، لداخ انتظامیہ نے سیاسی انتقام کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے اور ان دعووں کو بھی مسترد کر دیا ہے کہ وانگچک کو ‘وچ ہنٹ’ کارروائی کے تحت نشانہ بنایا گیا ہے۔

مرکزی حکومت نے بھی ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا،’حکومت لداخ معاملوں پرایپیکس باڈی لیہہ (اے بی ایل) اور کارگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے) کے ساتھ کسی بھی وقت بات چیت کے لیے ہمیشہ تیار رہی ہے۔ ہم لداخ پر ایچ پی سی یا اس طرح کے کسی بھی فورم کے ذریعے کے اے بی ایل اورکے ڈی اے کے ساتھ بات چیت کا خیرمقدم کرتے رہیں گے۔’