کسانوں کی ٹریکٹر پریڈ کے بعدسنیکت کسان مورچہ نے کہا کہ وہ تشدد کے ناپسندیدہ اور ناقابل قبول واقعات کی مذمت کرتے ہیں اور اس میں شامل لوگوں سے خود کو الگ کرتے ہیں۔ اس بیچ دہلی-این سی آر کے کچھ حصوں میں انٹرنیٹ خدمات کو 12 گھنٹے کے لیے بندکر دیا گیا ہے۔
نئی دہلی: کسان تنظیموں کی یونین سنیکت کسان مورچہ نے ٹریکٹر پریڈ کے دوران تشدد میں شامل لوگوں سے منگل کو خود کو الگ کر لیا اور الزام لگایا کہ کچھ ‘غیر سماجی عناصر نے گھس پیٹھ کر لی ہے ورنہ مظاہرہ پرامن تھا۔’
یونین نے ‘ناپسندیدہ ‘اور ‘ناقابل قبول’واقعات کی مذمت کی ہے اورافسوس کا اظہار کیا ہے۔ کچھ کسان گروپوں کے ذریعے پہلے سے طےشدہ راستہ بدلنے کے بعد پریڈپرتشدد ہو گیا۔سنیکت کسان مورچہ میں کسانوں کی 41 تنظیمیں ہیں۔ وہ دہلی کی کئی سرحدوں پر مرکزی حکومت کے تین زرعی قوانین کے خلاف ہو رہے مظاہرے کی قیادت کر رہا ہے۔
کسان یونین نے ایک بیان میں کہا، ‘آج کے کسان یوم جمہوریہ پریڈ میں غیرمعمولی شرکت کے لیے ہم کسانوں کے شکر گزار ہیں۔ ہم ‘ناپسندیدہ ‘اور ‘ناقابل قبول’واقعات کی مذمت کرتے ہیں اور افسوس کا اظہار کرتے ہیں جو آج ہوئے ہیں اور ایسے کاموں میں شامل لوگوں سے خود کو الگ کرتے ہیں۔’
بیان میں کہا گیا ہے، ’ ہماری تمام کوششوں کے باوجود، کچھ تنظیموں اورافراد نے راستے کی خلاف ورزی کی اور قابل مذمت کاموں میں شامل ہوئے۔ غیر سماجی عناصر نے گھس پیٹھ کی ہے، ورنہ مظاہرہ پرامن تھا۔ ہم نے ہمیشہ یہ مانا ہے کہ امن ہماری سب سے بڑی طاقت ہے اور کسی بھی طرح کی خلاف ورزی تحریک کو نقصان پہنچائےگی۔’
سنیکت کسان مورچہ کا بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب راجدھانی دہلی کے کئی مقامات پر کسانوں اور پولیس کے بیچ جھڑپ ہوئی ہیں۔ ایک ٹریکٹر کے پلٹ جانے کے بعد ایک کسان کی دہلی کے آئی ٹی او پر موت ہو گئی۔پولیس نے شہر کے کئی مقامات پر کسانوں کو قابو کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے چھوڑے۔
بیان میں کہا گیا ہے، ‘ہم اپنے آپ کو ایسےتمام کاموں سے الگ کرتے ہیں جنہوں نے ہمارے ڈسپلن کو توڑا ہے۔ ہم پریڈ کے راستےاور اصولوں پر چلنے کے لیے اور کسی بھی پرتشددسرگرمی یا ایسی کسی بھی چیز میں ملوث نہیں ہونے کی سب سے مضبوطی سے اپیل کرتے ہیں جو قومی علامات اوروقار کو متاثر کرتی ہیں۔ ہم سب سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ایسے کسی بھی کام سے دور رہیں۔’
بیان میں کہا گیا ہے، ‘ہم آج طے کی گئی پریڈوں کے سلسلے میں تمام واقعات کی پوری جانکاری حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور جلد ہی پورا بیان شیئر کریں گے۔ ہماری جانکاری کے مطابق، کچھ افسوسناک خلاف ورزیوں کے علاوہ پریڈ منصوبے کے مطابق پر امن ڈھنگ سےنکالی جا رہی ہے۔’
ہاتھوں میں ڈنڈے، ترنگا اور کسان یونین کے جھنڈے تھامے ہزاروں کسانوں نے ٹریکٹروں پر سوار ہوکر بیریکیڈ توڑ دیے اور کئی جگہوں پر پولیس کے ساتھ جدوجہدکی اور لال قلعے کو گھیر لیا اور جھنڈے پھہرانے والے کھمبے پر چڑھ گئے۔
اکثرپنجاب، ہریانہ اورمغربی اتر پردیش کے کسان 28 نومبر سے دہلی کی الگ الگ سرحدوں پرمظاہرہ کر رہے ہیں۔ ان کی مانگ ہے کہ تین زرعی قوانین کو رد کیا جائے اور ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی دی جائے۔
تشددحل نہیں، ملکی مفاد میں زرعی قوانین کو واپس لیا جائے: راہل
کانگریس کے سابق صدرراہل گاندھی نے کسانوں کی ٹریکٹر پریڈ کے دوران کچھ جگہوں پر پولیس اور کسانوں کے بیچ جھڑپ ہونے کے بعد منگل کو کہا کہ تشدد کسی مسئلےکا حل نہیں ہے اور سرکار کو ملک کے مفاد میں تینوں قانون واپس لینے چاہیے۔
انہوں نے ٹوئٹ کیا،‘تشدد کسی مسئلہ کاحل نہیں ہے۔ چوٹ کسی کو بھی لگے، نقصان ہمارے ملک کا ہی ہوگا۔ملک کے مفاد کے لیے کسان مخالف قانون واپس لو!’غورطلب ہے کہ کسان گروپوں کی ٹریکٹر پریڈ کے دوران کچھ مقامات پر پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی۔ اس کے بعد پولیس نے کسانوں پر آنسو گیس کے گولے چھوڑے اور لاٹھی چارج کی۔
دہلی کی سرحد پر کئی مقامات پر مظاہرین نے بیریکیڈ توڑ دیے۔ راجدھانی میں ٹریکٹر پریڈ کے لیے جوراستے قبل میں طے کیے گئے تھے انہوں نے اس پر عمل نہیں کیا۔وہیں کانگریس کے سینئررہنما ششی تھرور نے کسانوں کے ایک گروپ کے ذریعے لال قلعے میں اپنی تنظیم کا جھنڈا پھہرانے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے شروعات سے ہی کسانوں کے مظاہرےکی حمایت کی تھی، لیکن اس ‘انتشار’کو وہ قبول نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کسانوں کے ایک گروپ کی جانب سے لال قلعے پر اپنے جھنڈے پھہرانے کا حوالہ دیتے ہوئے ٹوئٹ کیا، ‘بے حد افسوسناک۔ میں نے شروعات سے ہی کسانوں کے مظاہرے کی حمایت کی، لیکن انتشاراور بدامنی کو قبول نہیں کر سکتا۔’
لوک سبھاممبر نے کہا، ‘یوم جمہوریہ پر کوئی دوسرا پرچم نہیں، بلکہ صرف مقدس ترنگا لال قلعے پر پھہرنا چاہیے۔’قابل ذکر ہے کہ ٹریکٹر پریڈ کے لیےطے شدہ راستےسے ہٹ کر کسانوں کا ایک گروپ منگل کو لال قلعہ میں گھس گیا اور اس تاریخی مقام کے کچھ گنبدوں پر اپنی تنظیموں کے جھنڈے لگا دیے۔
کسانوں پر آنسو گیس چھوڑنا اور لاٹھی چارج کرنا ناقابل قبول: سی پی آئی ایم
دریں اثناسی پی آئی ایم نے کسانوں کی ٹریکٹر پریڈ کے دوران کچھ جگہوں پر پولیس اور کسانوں کے بیچ جھڑپ ہونے کے بعدمرکزی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کسانوں پر آنسو گیس کےگولے چھوڑنا اور لاٹھی چارج کرنا ‘ناقابل قبول’ ہے۔
پارٹی کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے ٹوئٹ کیا،‘کسانوں پر آنسو گیس کے گولے چھوڑنا اور لاٹھی چارج کرنا ناقابل قبول ہے۔ دہلی پولیس اور سنیکت کسان مورچہ کے بیچ رضامندی کے بعد یہ کیوں ہوا؟ سرکار ٹکراؤ کو کیوں ہوا دے رہی ہے؟ سرکار کو پرامن ٹریکٹر پریڈ کی اجازت دینی چاہیے۔’
دہلی– این سی آر کے کچھ حصوں میں انٹرنیٹ خدمات بند کرنے کا حکم
سرکار نے راجدھانی میں کسانوں کے مظاہرہ کے بیچ دہلی این سی آر کے کچھ حصوں میں انٹرنیٹ خدمات 12 گھنٹے کے لیے بند کرنے کا آرڈر جاری کیا۔
محکمہ ٹیلی مواصلات کے مطابق،مواصلاتی خدمات فراہم کرنے والوں کو بھیجے گئے ایک سرکاری آرڈر میں یوم جمہوریہ کے موقع پرسنگھو، غازی پور، ٹیکری، مکربا چوک اور نانگلوئی اور ان سے لگے دہلی کے علاقوں میں دوپہر 12 بجے سے رات 11 بج کر 59 منٹ تک انٹرنیٹ خدما ت کو عارضی طور پربند رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایا،‘سرکار نے پبلک سیفٹی کو بنائے رکھنے کو لےکر ٹیلی مواصلات پر عارضی روک (پبلک ایمرجنسی یا پبلک سیفٹی)ایکٹ، 2017 کونافذ کیا ہے۔’محکمہ ٹیلی مواصلات کے ترجمان کے مطابق انٹرنیٹ خدمات بند کرنے کا آرڈرمقامی قانون اور انتظامی آرڈر کے تحت جاری کیا گیا ہے، نہ کہ محکمہ کی جانب سے۔
مظاہرہ کی جگہوں کے نزدیک کے علاقوں میں رہنے والے لوگوں نے بتایا کہ ان کے علاقے میں انٹرنیٹ خدمات بند ہونے کے بارے میں ان کے موبائل پر ایس ایم ایس آ رہے ہیں۔
ایک ٹیلی مواصلات کمپنی کی جانب سے بھیجے گئے ایس ایم ایس میں کہا گیا ہے، ‘سرکار کی ہدایتوں کے مطابق، انٹرنیٹ خدمات آپ کے علاقے میں عارضی طور پر بند کر دی گئی ہے، جس کی وجہ سے آپ ان خدمات کا استعمال نہیں کر پائیں گے۔ سرکار سے ہدایت ملنے کے بعد آپ انٹرنیٹ خدمات کا استعمال کر پائیں گے۔’
نانگلوئی چوک پر پولیس نے کسانوں پر لاٹھی چارج کیا، آنسو گیس کے گولے چھوڑے
کسانوں کے ذریعےمظاہرہ کے لیے دہلی میں داخل ہونے کے لیےطے شدہ راستےسے الگ راستے پر جانے پر پولیس نے مغربی دہلی کے نانگلوئی چوک پر مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے چھوڑے۔اہلکار نے بتایا کہ کسانوں کے ذریعےنانگلوئی چوک اور مکربا چوک پر سیمنٹ کے بیریکیڈ کو توڑے جانے کے بعد پولیس نے مشتعل بھیڑ کومنتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے چھوڑے۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں نے سنگھو بارڈر سے آ رہے کسانوں پر اس وقت آنسو گیس کے گولے چھوڑے جب وہ متعینہ وقت سے کہیں پہلے ہی باہری رنگ روڈ پر جانے کی کوشش کرنے لگے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)