ایس آئی آر: یوپی، راجستھان میں تین دن میں تین بی ایل او کی موت، الیکشن کمیشن نے جاری کیے تحریک دینے والے ویڈیو

12:45 PM Dec 02, 2025 | دی وائر اسٹاف

پچھلے تین دنوں میں اتر پردیش کے دو اور راجستھان میں  ایک بوتھ لیول آفیسر (بی ایل او)کی موت ہوگئی۔ ان کے اہل خانہ نے موت کی وجہ ایس آئی آر سے متعلق کام کے دباؤ کو قرار دیا ہے۔ وہیں،الیکشن کمیشن نے ہلاکتوں پر کوئی تبصرہ نہ کرتے ہوئے دو ویڈیو جاری کرکے بتایا  ہے کہ بی ایل او کام کے دباؤ کا مقابلہ کس طرح کر رہے ہیں، ڈانس بریک لے رہے ہیں اور اپنے کام کے لیے کیسے ہمت حاصل کر رہے ہیں۔

بوتھ لیول آفیسر (بی ایل او) ووٹروں کو فارم بھرنے میں مدد کرتے ہوئے۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: گزشتہ تین دنوں میں اتر پردیش کے دو اور راجستھان کے ایک بوتھ لیول آفیسر (بی ایل او) کی موت ہو گئی – ان کے اہل خانہ نے 12 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ووٹرلسٹ کے اسپیشل انٹینسیو ریویژن (ایس آئی آر) کے درمیان کام کے بڑھتےبوجھ کا حوالہ دیا۔

حالیہ مہینوں میں بی ایل او کی ہلاکتوں کے اس طرح کے متعدد واقعات منظر عام پر آئے ہیں، جس میں اپوزیشن جماعتوں نے حکومت اور الیکشن کمیشن سے زمینی سطح کے ملازمین کی حالت زار کے بارے میں ان کی بے حسی پر سوال اٹھایاہے۔

اتر پردیش

خبروں کے مطابق، 46 سالہ سرویش سنگھ نے اتوار (30 نومبر) کی صبح اتر پردیش کے مراد آباد میں خودکشی کر لی۔

سنگھ نے ایک سوسائیڈ نوٹ چھوڑا ہے جس میں انہوں نے ایس آئی آر مشق کے بہت زیادہ دباؤ کا حوالہ دیا  ہےاور کہا ہے کہ انہیں تفویض کردہ کاموں کو مکمل کرنے کے لیے ڈیڈ لائن کی وجہ سے وہ ‘گھٹن’ محسوس کررہے تھے۔انہیں 7 اکتوبر 2025 کو بی ایل او کے طور پر تعینات کیا گیا تھا۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق ، سرکل آفیسر (ٹھاکردوارہ) آشیش پرتاپ سنگھ نے کہا،’بی ایل او سرویش سنگھ نے خودکشی کر لی ہے اور ایک سوسائیڈ نوٹ چھوڑا ہے جس میں لکھا ہے کہ وہ بی ایل او کی ذمہ داریوں کا بوجھ نہیں اٹھا پا رہے تھے۔ ان کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔’

اسی طرح بجنور سے تعلق رکھنے والی 56 سالہ شوبھارانی، جو دھام پور کے ایک بوتھ پر تعینات تھی، بھی مبینہ طور پر ایس آئی آر کے دباؤ میں آ گئیں۔ جمعہ کی رات (28 نومبر) کو دل کا دورہ پڑنے سے ان کی موت ہوگئی۔

ان کے شوہر نے کہا کہ وہ کچھ عرصے سے بیمار تھیں اور جمعہ کی رات تک ایس آئی آر فارم آن لائن اپلوڈ کرتی رہی۔ بعد میں اسی رات انہوں نے سینے میں شدید درد کی شکایت کی اور انہیں مراد آباد کے ایک اسپتال لے جایا گیا، جہاں ان کی موت ہوگئی۔

ڈسٹرکٹ پروگرام آفیسر ومل کمار چوبے نے کہا کہ شوبھارانی پر کام سے متعلق کوئی دباؤ نہیں تھا، جو ایک آنگن واڑی کارکن بھی تھیں۔

راجستھان

دھول پور، راجستھان میں، 40 سالہ بی ایل او انج گرگ کی اتوار کی صبح دل کا دورہ پڑنے سے موت ہو گئی۔ ان کے اہل خانہ کے مطابق وہ رات گئے تک کام کررہے تھے۔

ان کی بہن، وندنا نے انڈین ایکسپریس کو بتایا،’وہ رات 1 بجے ایس آئی آر کا کام کر رہے تھے، کام کے شدید بوجھ کی وجہ سے وہ تناؤ اور بے چینی محسوس کر رہے تھے۔ انہوں نے مجھ سے چائے کے لیے کہا، لیکن اس سے پہلے کہ میں چائے لا پاتی، وہ گر پڑے۔’

ان کے سپروائزر لوکیندر کمار کشتریہ نے اخبار کو بتایا کہ گرگ اچھا کام کر  رہے تھے اور انہوں نے اپنے دائرہ اختیار میں 1,100 ووٹروں میں سے تقریباً 80 فیصد کو کور کیا  تھا۔ گرگ کے ساتھ کام کرنے والے ایک اور بی ایل او نے کہا کہ وہ سب بہت زیادہ دباؤ میں تھے۔

سپروائزر نے کہا، ‘انہوں نے کام کے بارے میں کبھی شکایت نہیں کی اور اچھا کام کر رہے تھے۔ ہمیں امید تھی کہ وہ اسے جلد مکمل کر لیں گے۔ ہم باقاعدہ رابطے میں تھے، اور ایس ڈی ایم نے دو دن پہلے ایک میٹنگ بھی کی تھی جہاں انہوں نے (گرگ) کہا تھا کہ وہ جلد ہی کام ختم کر دیں گے۔’

بی ایل اوز کی موتیں

واضح ہو کہ گزشتہ کئی ہفتوں سے جاری اس عمل کے دوران پہلے بھی اتر پردیش ، مغربی بنگال  سمیت ملک بھر کی کئی ریاستوں سے بی ایل او کی  مبینہ خودکشی اور احتجاج کی خبریں سامنے آئی ہیں  ۔ کئی بی ایل او کی ناگہانی موت  کوبھی ایس آئی آر سے متعلق تناؤ اور دباؤ سے جوڑا گیا ہے۔

گزشتہ ماہ اتر پردیش کے گونڈا کے ایک پرائمری اسکول کے ٹیچر وپن یادو اور فتح پور کے اکاؤنٹنٹ سدھیر کمار نے خودکشی کر لی تھی۔  وپن یادو کا آخری  وقت میں موت سے قبل دیا یہ بیان کیمرے میں قید ہوگیا تھا، جس میں انہوں نے ایس ڈی ایم، بی ڈی او اور اکاؤنٹنٹ پر انہیں ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا۔ ان کے بھائی نے دعویٰ کیا تھا کہ افسران ان پر دیگر پسماندہ ذاتوں کے لوگوں کا نام ہٹانے کے لیے دباؤ ڈال رہے تھے۔

کمار نے اپنی شادی سے ایک دن قبل 25 نومبر کو خودکشی کی تھی۔ خبر ہے کہ وہ اپنے گھر پر شادی کی تیاریوں کی وجہ سے ایس آئی آر میٹنگ میں شرکت کرنے سے قاصر تھے۔ نتیجتاً، کمار کو معطل  کر دیا گیا تھا اور ایک سینئر افسر نے سرزنش کی تھی۔ کمار کی بہن نے دعویٰ کیا تھاکہ ایک افسر کا کمار کے گھر آنا خاص طور پرتوہین آمیزتھا۔

مغربی بنگال میں، 52 سالہ ایڈہاک ٹیچر اور بی ایل او رنکو ترافدار نے 22 نومبر کو خودکشی کر لی تھی۔ انہوں نے اپنی موت کی وجہ ایس آئی آر مشق کے ‘غیر انسانی دباؤ’کو قرار دیا تھا۔

ترافدار کی موت سے کچھ دن پہلے شمالی بنگال میں ایک اور بی ایل اوکے مبینہ طور پر اسی ہفتے کے شروع میں اسی طرح کے حالات میں خودکشی کرنے کی وجہ سے موت ہو گئی تھی، جس سے یہ خدشہ پیدا ہوا ہے کہ ایس آئی آرعمل نچلی سطح کے کارکنوں کو تباہی کے دہانے پر دھکیل رہا ہے۔

الیکشن کمیشن کی خاموشی

بی ایل اوجس دباؤ میں کام کر رہے ہیں، اس کی بڑھتی ہوئی تنقید کے درمیان اور ایس آئی آر میں مصروف سرکاری ملازمین کے درمیان خودکشی کے واقعات کے بعد بھی الیکشن کمیشن نے ابھی تک اس بات کو تسلیم نہیں کیا ہے کہ اس عمل کا بی ایل اوپر کیا اثر پڑا ہے۔

تاہم، اموات پر تبصرہ کیے بغیر، الیکشن کمیشن نے اس بات پر زیادہ توجہ مرکوز کی ہے کہ بی ایل او کس طرح کام کے دباؤ کا مقابلہ کر رہے ہیں، ڈانس بریک لے رہے ہیں اور اپنا کام کرنے کے  لیے ہمت حاصل کر رہے ہیں۔

اتوار کو الیکشن کمیشن نے دو ویڈیو جاری کیے،جن میں کیرالہ میں بی ایل او اپنے ایس آئی آر کام سے وقفہ لیتے ہوئے اورڈانس کرتےہوئے نظر آ رہے ہیں۔

کمیشن نے تمل ناڈو اور اتر پردیش کے بی ایل او کی ‘متاثر کن’ کہانیوں کے ویڈیوز کا ایک سلسلہ بھی جاری کیا ہے، جو اپنی مشکلات کے باوجود ایس آئی آر کی ڈیڈ لائن کو پورا کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ہفتے ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) نے الیکشن کمیشن کے ہاتھ’ خون سے سنے’ ہونے کا الزام لگایا تھا ، لیکن بعد میں الیکشن کمیشن نے اگست کی ایک پریس ریلیز جاری کی، جب بہار ایس آئی آر چل رہا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ اس کام کے دوران بی ایل او کی تنخواہیں بڑھائی گئی تھیں۔

اس کے بعد ٹی ایم سی نے الیکشن کمیشن پر فرضی جوش پیدا کرنے اور الیکشن کمیشن کی بڑائی کے لیے چار ماہ پرانے نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا الزام لگایا ہے۔

دریں اثنا، اتوار کو الیکشن کمیشن نے اعلان کیا کہ ایس آئی آر مشق کی آخری تاریخ 4 دسمبر سے بڑھا کر 12 دسمبر کر دی گئی ہے۔