شوپیاں ضلع میں پیش آئے اس واقعہ میں مارے گئےشخص کی پہچان شاہد احمد راتھر کےطور پر ہوئی ہے، جو ایک مزدور تھے۔سی آر پی ایف نے دعویٰ کیا کہ دہشت گردوں کی طرف سے ہوئی گولی باری کا جواب دیتے وقت یہ واقعہ پیش آیا۔ اس واقعہ پر وادی کے مین اسٹریم کی پارٹیوں نے سخت ردعمل دیتے ہوئےغیرجانبدارانہ جانچ کی مانگ کی ہے۔
شاہد احمد راتھر۔(فوٹو: فیضان میر)
نئی دہلی: جموں وکشمیر کے شوپیاں ضلع میں گزشتہ اتوار کو دہشت گردوں اور سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف)کے بیچ گولی باری میں ایک شخص کی موت ہو گئی۔ مارے گئے شخص کی پہچان شاہد احمد راتھر کے طور پر ہوئی ہے، جو ایک دہاڑی مزدور تھے۔
راتھرجنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع میں اروانی علاقےکے رہنے والے تھے۔اس واقعہ پر کشمیر گھاٹی کی مین اسٹریم پارٹیوں نے سخت ردعمل کااظہار کیاہےاور معاملے کی غیرجانبدارانہ جانچ کی مانگ کی ہے۔
پولیس نے بتایا،‘صبح تقریباً ساڑھے 10 بجے نامعلوم دہشت گردوں نے شوپیاں میں باباپورہ میں سی آر پی ایف کی178ویں بٹالین کی ناکہ پارٹی پر حملہ کیا تھا۔’انہوں نے بتایا کہ سی آر پی ایف نے گولی باری کا جواب دیا اور ‘دونوں جانب سے ہوئی گولی باری’ میں ایک شخص کی موت ہو گئی۔
مہلوک کے چھوٹے بھائی زبیر احمد راتھر نے
دی وائر سے کہا کہ سی آر پی ایف نے نشانہ بناکر ان کے بھائی کو ہلاک کیا ہے۔
انہوں نے کہا،‘انہوں نے اسے جان بوجھ کر گولی ماری ہے۔ علاقے میں کوئی کراس فائرنگ نہیں ہو رہی تھی۔اگر ہمارے ساتھ ایسا ہوا ہے تو کسی کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔وہ بے قصور لوگوں کوقتل کر رہے ہیں اور انہیں دہشت گردقرار دے رہے ہیں۔ہم انصاف چاہتے ہیں۔’
راتھر نےدسویں کی پڑھائی چھوڑ دی تھی اور وہ اپنے بہن بھائیوں میں سب سے بڑے تھے اور انہی کے سہارے گھر کا خرچ چلتا تھا۔ ان کے گھر میں والدین کے علاوہ بھائی اور دادی ہیں۔
ان کی دادی نے کہا،‘ہم غریب لوگ ہیں۔اس نے اپنے باپ کو کمانے میں مدد کرنے کے لیے پچھلے سال اسکول چھوڑ دیا تھا۔کیا یہ اس کی غلطی تھی؟ وہ دہشت گردنہیں تھا۔ پھر انہوں نے اسے کیوں مار ڈالا؟’
اس کا ایک فوٹو سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہو رہا ہے، جس میں یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ شاہد نے پھیرن پہن رکھی ہے اور ان کا سر ایک ٹرک کے ٹائر پر گرا پڑا ہے۔ان کے پیر سیدھے ہیں اور ان کا ہاتھ پھیرن کے اندر ہے۔لاش کے آس پاس ایک بیگ اور کئی سارے سیب بکھرے پڑے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔
شاہد کے چھوٹے بھائی زبیر احمد راتھر۔ (فوٹو:فیضان میر)
متاثرہ کے ایک پڑوسی نے کہا،‘وہ چار پانچ دنوں سے گھر سے باہر تھا۔اس نے پیسے کمانے اور اپنے گھروالوں کی مدد کرنے کےلیےاسکول چھوڑ دیا تھا۔وہ خط افلاس سے نیچےہیں۔ان کی ہلاکت نے پورے گاؤں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔’
اس معاملے کو لےکر پولیس ترجمان نے کہا، ‘شروعاتی جانچ اور چشم دیدوں کے بیان سے پتہ چلا ہے کہ دہشت گردوں نے سی آر پی ایف پر حملہ کیا اور سی آر پی ایف نے جوابی کارروائی کی۔ دونوں جانب سے ہوئی گولی باری کے دوران دہشت گردوں کے ایک ساتھی نے سی آر پی ایف جوان کی سروس رائفل چھین لی، جس کو وارننگ دی گئی اور رکنے کا آرڈر دیا گیا۔ حالانکہ وہ اسی سمت میں بھاگتا رہا جس طرف سے سی آر پی ایف گولی چلا رہی تھی اور اس بیچ دونوں جانب جاری گولی باری کے دوران وہ گولی لگنے سے زخمی ہو گیا۔’
انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں سی آر پی ایف کا ایک جوان بھی زخمی ہوا ہے۔ترجمان نے کہا کہ اس معاملے میں جیناپورہ پولیس تھانے میں معاملہ درج کرکے جانچ شروع کی گئی ہے۔
پچھلے ایک مہینے میں یہ دوسری بار ہوا ہے، جب سی آر پی ایف کی گولی سے کسی شہری کی موت ہوئی ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ جب یہ واقعہ پیش آیا، اس وقت وزیر داخلہ امت شاہ کشمیر کے دورے پر ہیں۔
گزشتہ سات اکتوبر کو اننت ناگ میں ایک چوکی کے پاس رکنے کا اشارہ دینے کے باوجود ایک کار کے نہ رکنے پر سی آر پی ایف جوانوں نے گولیاں چلا دیں، جس میں پرویز احمد نام کے ایک شخص کی موت ہو گئی تھی۔
گھروالوں کا الزام ہے کہ پولیس نے ان کی رضامندی کے بغیر ہی لاش کو دفن کر دیا۔غریب خانہ بدوش پرویز کےپسماندگان میں سات افراد ہیں، جن میں ان کی دو چھوٹی بیٹیاں،حاملہ بیوی، نابالغ بہن اور چھوٹے بھائی کے علاوہ بزرگ والدین ہیں۔
اس کو لےکر جموں و کشمیر پولیس کےترجمان نے کہا تھا، ‘تیز رفتار کار بنا رکے چیک پوائنٹ کو پار کر گئی۔ اس کے بعد سی آر پی ایف کی ڈیوٹی پر تعینات جوانوں نے گولیاں چلائی، جس میں کار میں بیٹھے ایک شخص کی موت ہو گئی جبکہ ڈرائیور بچ کر نکلنے میں کامیاب رہا۔’
پرویز کے گھروالوں کا الزام ہے کہ سی آر پی ایف حکام نے جلدبازی میں کام کیا اور ضابطہ پر عمل کیے بنا پرویز کو گولی مار دی۔ گھروالوں نےاس معاملے کی غیرجانبدارانہ جانچ کی مانگ کی تھی۔
سی آر پی ایف اور جموں وکشمیر پولیس دونوں نے پرویز کی کار میں سفر کر رہے دوسرے شخص کی پہچان کا انکشاف نہیں کیا ہے۔اس بارے میں کوئی تفصیل نہیں ہے کہ کیا معاملے کی جانچ کی بھی ہو رہی ہے یا نہیں۔
سی آر پی ایف کے انسپکٹر جنرل (کشمیر)، چارو شرما نے اسے لےکر کوئی جواب نہیں دیا ہے۔
شاہد کی دادی ۔ (فوٹو: فیضان میر)
حالیہ معاملے کو لےکرنیشنل کانفرنس کے نائب صدرعمر عبداللہ نے کہا کہ ‘پہلے گولی مارو’کی پالیسی لوگوں کو اور دور کرےگی۔
انہوں نے کہا، ‘اسے گولی ماری گئی اور اس کے جھولے میں کوئی ہتھیاریادھماکہ خیز مواد نہیں تھا، وہ پھل اور سبزی لےکر جا رہا رہا تھا۔ یہ ‘پہلے گولی مارو’کی پالیسی لوگوں کو اور دور کرےگی۔ یہ کشمیر کے لوگوں اور نوجوانوں کو دوست بنانے کا طریقہ نہیں ہے۔’
دراصل عبداللہ وزیر داخلہ امت شاہ کے اس بیان حوالہ دے رہے تھے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ کشمیر کے نوجوانوں کو دوست بنانا چاہتے ہیں۔
پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ یہ افسوس ناک ہے کہ مسلح افواج کشمیر میں‘اتنی زیادہ چھوٹ کے ساتھ کام کرتے ہیں۔’
انہوں نے کہا، ‘ایک اور بےقصور کشمیری شوپیاں میں مبینہ طور پر سی آر پی ایف کے ذریعے مارا گیا۔ یہ افسوس ناک ہے کہ مسلح افواج بہت کم صبروتحمل کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ میں اس کےاہل خانہ کےلیے تعزیت کا اظہار کرتی ہوں۔’
سی پی آئی (ایم)کے رہنما محمد یوسف تاریگامی نے حکام سے معاملے کی جانچ کرنے اور ذمہ داری طے کرنے کی مانگ کی۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا، ‘جن حالات میں نہتے شخص کو گولی ماری گئی، اس کی جانچ کرنے کی ضرورت ہے۔ بیش قیمتی انسانی جان کی ہلاکت افسوسناک ہے اور ایسے سفاک واقعہ کی مذمت کافی نہیں ہے۔’
تاریگامی نے متاثرہ خاندان کو معاوضہ دینے کی بھی مانگ کی۔
(اس خبر کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔)