دہلی کےوزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے کورونا وائرس کے خلاف احتیاط کے طور پر لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے، جس کے بعد دہلی میں دفعہ 144 نافذ ہے۔ اس سے پہلے، جامعہ کے باہر ایک مظاہرہ پچھلے ہفتے بند کر دیا گیا تھا۔
شاہین باغ مظاہرے کی جگہ خالی کراتی دہلی پولیس/فوٹو: اے این آئی/ویڈیو گریب
نئی دہلی: کورونا وائرس خطرے کے مد نظر دہلی پولیس نے شاہین باغ میں شہریت ترمیم قانون (سی اے اے) کے خلاف مظاہرے پر بیٹھے لوگوں کو منگل کی صبح وہاں سے ہٹا دیا۔خاتون مظاہرین سی اے اے کے خلاف 100 دن سے بھی زیادہ وقت سے شاہین باغ میں دھرنے پر بیٹھی تھیں۔ڈپٹی کمشنر آف پولیس(ساؤتھ ایسٹ)آر پی مینا نے کہا کہ کورونا وائرس وبا کی وجہ سے لاک ڈاؤن (بند)نافذ کئے جانے کے بعد شاہین باغ میں مظاہرے کی جگہ کو خالی کرنے کی گزارش کی گئی تھی۔
افسروں کے مطابق، جب مظاہرین نے جگہ خالی کرنے سے انکار کر دیا تو کارروائی کی گئی اور مظاہرے کی جگہ کو خالی کرا لیا گیا۔بتا دیں کہ، دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے کورونا وائرس کے خلاف احتیاط کے طور پر لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے ، جس کے بعد دہلی میں دفعہ 144 نافذ ہے۔ اس سے پہلے، جامعہ کے باہر ایک مظاہرہ پچھلے ہفتے بند کر دیا گیا تھا۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، شاہین باغ میں مظاہرے کی جگہ پر پہلے دن سے بیٹھی ایک خاتون نے کہا، ‘منگل کی صبح مظاہرے کی جگہ پر صرف 8-10 عورتیں تھیں۔ صبح 7 بجے پولیس نے انہیں ہٹایا۔ شاہین باغ میں بہت بھاری پولیس تعیناتی ہے۔وبا کو دھیان میں رکھتے ہوئے، مظاہرین کی تعدادمحدودکر دی گئی تھی۔’
مظاہرہ کرنے والی ایک خاتون نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے منچ کو گرا دیا، پوسٹروں کو ہٹا دیا، ہندوستان کے بڑے نقشے کو توڑ دیا اور انڈیا گیٹ کے آرٹ ورک کو نکال دیا۔اس سے پہلے پچھلے ہفتے شاہین باغ کے مظاہرین نے کہا تھا کہ یہ فیصلہ لیا گیا ہے کہ مظاہرین وزیراعلیٰ کے 50 سے کم لوگوں کے اکٹھا ہونے کے حکم پرعمل کریں گے۔ حالانکہ، شام تک مظاہرے کی جگہ پر سیکڑوں مظاہرین جمع ہو گئے تھے۔
اس کے بعدمظاہرہ کرنے والے ایک شخص نے کہا تھا کہ تبدیلی ہوگی، جس کو شام تک نافذکیا گیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ بچوں اور بوڑھوں کو اب دھرنے کی جگہ پر نہیں آنے دیا جائے گا اور ہر مظاہرہ کرنے والا شخص دوسرے مظاہرین سے کم سے کم ایک میٹر دور بیٹھے گا۔ فیس ماسک اور سینٹائزر بھی مہیاکرائے جائیں گے۔
اس بیچ، ڈی ایس پی (ساؤتھ)اتل کمار ٹھاکر نے کہا، ‘حوض رانی مظاہرے کی جگہ کو ہٹا دیا گیا ہے۔ کسی کو گرفتار یا حراست میں نہیں لیا گیا۔’
اسی طرح، جامعہ ، جعفرآباد اور ترکمان گیٹ سے منگل کی صبح مظاہرین کو ہٹا دیا گیا اور کچھ لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
اتوار کو جب ملک بھر میں جنتا کرفیو نافذ کیا گیا تھا تب شاہین باغ مظاہرےکی جگہ پر نامعلوم لوگوں کے ذریعے پٹرول بم پھینکا گیا تھا۔شاہین باغ میں مظاہرین نے اس واردات کے لیے ‘باہری لوگوں’ کو مجرم ٹھہرایا تھا۔ وہیں، پولیس ذرائع نے کہا تھا کہ وہ مظاہرین کے بیچ ایک اندرونی جھگڑے کے امکانات کی جانچ کر رہے ہیں جو مظاہرے کو ختم کرنا چاہ رہے تھے۔
بتا دیں کہ، ساؤتھ ایسٹ دہلی کے شاہین باغ میں سی اے اے کی مخالفت 15 دسمبر سے جاری ہے، جس کی قیادت 300 سے زیادہ خواتین کر رہی تھیں۔ اس سے ملک بھر میں اسی طرح کے کئی دوسرےمظاہرے منعقد ہوئے۔اس مظاہرے میں کئی 80 سال سے زیادہ عمر کی بزرگ خواتین بھی شامل تھیں جو کورونا وائرس کی وجہ سے حال ہی میں مظاہرے کی جگہ سے ہٹی ہیں۔
اس سے پہلے جنوری میں ایک 25 سالہ شخص نے منچ سے 50 میٹر دور ہوا میں گولی باری کی تھی لیکن اس کے بعد بھی مطاہرین پیچھے نہیں ہٹے تھے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)