سابق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل کو واپس سرینگر بھیج دیا گیا ہے ، جہاں ان کو جموں و کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت نظر بند رکھا گیا ہے۔
سابق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)
نئی دہلی:سابق آئی اے ایس افسر اور جموں وکشمیر پیپلس موومنٹ کے صدر شاہ فیصل کو بدھ کو نئی دہلی کے اندرا گاندھی انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے حراست میں لیا گیا ہے ۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ان کو واپس سرینگر بھیج دیا گیا ہے ، جہاں ان کو جموں و کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت نظر بند رکھا گیا ہے۔ایسی خبر ہے کہ شاہ فیصل ترکی کے استانبول جارہے تھے ۔
1978 میں نافذ جموں و کشمیر پی ایس اے کے ذریعے حکومت کسی بھی فرد کو بنا کسی ٹرائل کے 3 سے 6 مہینے کی مدت تک کے لیے حراست میں لے سکتی ہے۔ فیصل نے جموں وکشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹانے کے لیے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور اس کو ریاست میں مین اسٹریم کی سیاست کا خاتمہ بتایا تھا۔فیصل نے کہا؛ میں اس کو ہماری اجتماعی تاریخ میں ایک ڈراونے موڑ کی طرح دیکھتا ہوں ۔ ایک ایسا دن جب ہر کوئی محسوس کر رہا ہے ، یہ ہماری شناخت ، ہماری تاریخ ، ہماری زمین کو لے کر ہمارے حقوق ، ہمارے وجود کو لے کر ہمارے حقوق کا خاتمہ ہے ۔ 5 اگست سے ایک نئے غصے کی شروعات ہوئی ۔
شاہ فیصل سال 2009 میں آئی اے ایس کے امتحان میں ٹاپ کرنے والے پہلے کشمیری تھے ۔ انہوں نے اس کی شروعات میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور مین اسٹریم کی سیاست میں شامل ہونے کے مقصد سے جموں اینڈ کشمیر پیپلس موومنٹ پارٹی کی تشکیل کی تھی ۔جموں وکشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹانے کی حکومت کی تجویز پیش کرنے سے ایک دن پہلے 4 اگست کو ریاست کو پوری طرح سے بند کیا گیا تھا ۔ وادی میں موبائل ، انٹرنیٹ اور کیبل ٹی وی کنیکشن بند کردیا گیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ وادی میں سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی سمیت 400 رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ حالاں کہ بدھ کو جموں سے کرفیو پوری طرح سے ہٹادیا گیا لیکن کشمیر کے کچھ حصوں میں یہ ابھی بھی جاری ہے۔