سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ اس کی چیئرپرسن مادھبی بُچ نے ‘مفادات کے ٹکراؤ’ سے متعلق معاملوں سے خود کو الگ کر لیا تھا، لیکن اب ایک آر ٹی آئی کے جواب میں کہا ہے کہ جن معاملات سے انہوں نے خود کو الگ کیا تھا، ان کی جانکاری دستیاب نہیں ہے۔
مادھبی بُچ۔ (تصویر بہ شکریہ: Wikimedia Commons)
نئی دہلی: سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا (سیبی) نے گزشتہ ماہ
کہا تھا کہ چیئرپرسن مادھبی پوری بُچ نے مفادات کے ممکنہ ٹکراؤ سے متعلق معاملات سے خود کو الگ کر لیا تھا، لیکن اب اس نے آر ٹی آئی کے تحت دائر کی گئی درخواست کے جواب میں کہا ہےکہ جن معاملات سے انہوں نے خود کو الگ کیا تھا، وہ فوری طور پردستیاب نہیں ہیں اور ان کو جمع کرنے میں پبلک اتھارٹی کے وسائل کو غیرمتناسب طور پر کام میں لگانا ہوگا۔‘
پچھلے مہینے 10 اگست کو ہنڈن برگ ریسرچ نے بُچ اور ان کے شوہر دھول بُچ پر اڈانی فرم سے منسلک دو غیر ملکی فنڈز میں حصہ داری کے
الزام لگائے تھے جن کا استعمال ‘اڈانی کے پیسے کی ہیراپھیری سے متعلق گھوٹالے ‘میں کیا گیا تھا۔
سماجی کارکن کموڈور لوکیش بترا کی جانب سے آر ٹی آئی کے تحت داخل کردہ درخواست میں بُچ اور ان کے خاندان کے ارکان کے ذریعے سیبی بورڈ اور حکومت ہند کو دیے گئے ‘مالی اثاثوں اور ایکوئٹی’ کی مکمل تفصیلات کے اعلانات کے بارے میں معلومات مانگی گئی تھیں، اس کے ساتھ ہی ان تمام معاملوں کی تفصیلات کی بھی درخواست کی گئی تھی، جن سے بُچ نے مفادات کے ممکنہ ٹکراؤ کی وجہ سے خود کو الگ کر لیا تھا۔
بترا کی آر ٹی آئی درخواست میں سیبی کے 11 اگست کے غیر دستخط شدہ
نوٹ کا حوالہ دیا گیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ سیکیورٹیز کو رکھنے اور انہیں منتقل کرنے کے سلسلے میں ضروری انکشافات چیئرمین (بُچ) کی جانب سے وقتاً فوقتاً کیے گئے ہیں اور انہوں نے ‘ممکنہ مفادات کے ٹکراؤ سے متعلق معاملوں سےبھی خود کو الگ کر لیا ہے’۔
‘ایسی کوئی جانکاری فوری طور پر دستیاب نہیں ہے’
تاہم، ان کی آر ٹی آئی درخواست کے جواب میں،سیبی نے کہا ہے کہ جن معاملوں سے انہوں نے خود کو الگ رکھا ہے، ان کے بارے میں ایسی کوئی بھی جانکاری’فوری طور دستیاب’ نہیں ہے اورسیبی اور مرکزی حکومت کے سامنے ان کے اثاثوں کے انکشاف سے متعلق جانکاری ‘ذاتی جانکاری’ ہے۔
سیبی نے کہا، ‘چونکہ مانگی گئی معلومات کا تعلق آپ سے نہیں ہے اور یہ ذاتی معلومات ہے، اس لیے اس کا انکشاف کسی عوامی سرگرمی یا مفاد سے کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ فردکی پرائیویسی میں بے جا مداخلت کا سبب بھی بن سکتا ہے اور فرد (افراد)کی زندگی یا جسمانی تحفظ کو بھی خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ لہذا، اسے آر ٹی آئی ایکٹ، 2005 کی دفعہ 8(1)(ای ) اور 8(1)(جے) کے تحت استثنیٰ حاصل ہے۔‘
آر ٹی آئی ایکٹ کی دفعہ 8(1)(ای) کے تحت اگر مجاز اتھارٹی کو لگتا ہے کہ معلومات عوامی مفاد میں نہیں ہے، تو وہ اس کا انکشاف کرنے سے انکار کر سکتی ہے۔
وہیں، ذیلی دفعہ 8(1)(جے) ایسی ‘ذاتی معلومات’ کے انکشاف سے استثنیٰ فراہم کرتا ہے جس کا انکشاف عوامی مفاد سے متعلق نہ ہو یا جس کے انکشاف سے ‘فرد کی رازداری کی خلاف ورزی ہو’۔
سیبی نے بترا کو دیے جواب میں کہا،’اس کے علاوہ، ان معاملوں کے بارے میں معلومات فوری طور پر دستیاب نہیں ہیں، جن سے مادھبی پوری بُچ نے اپنے ٹرم میں مفادات کے ممکنہ ٹکراؤ کی وجہ سے خود کو الگ کرلیا تھا اور ان کو جمع کرنے سےآر ٹی آئی ایکٹ کے 7(9) کے تحت پبلک اتھارٹی کے وسائل کا غیر متناسب استعمال ہوگا۔‘
اپنی 10 اگست کی رپورٹ میں ہنڈن برگ نے یہ بھی کہا تھاکہ بُچ سنگاپور کی کنسلٹنسی کمپنی اگورا پارٹنرز میں 100فیصد شیئر ہولڈر تھیں۔سیبی کے چیئرمین بننے کے دو ہفتے بعد 16 مارچ 2022 کو انہوں نے
اپنی حصے داری اپنے شوہر کو منتقل کر دی تھی۔ بُچ نے 2017 میں سیبی میں کل وقتی ممبر کے طور پر شامل ہونے سے پہلے اگوارا یڈوائزری اوراگورا پارٹنرز دونوں کی بنیاد رکھی تھی۔
دریں اثنا، کانگریس نےسیبی کے اس قدم کو نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ سیبی کا یہ قدم اس کی عوامی جوابدہی اور شفافیت کے معاملے میں اس کامذاق بناتا ہے۔
رمیش نے ایکس پر کہا، ‘سیبی چیئرمین کے ذاتی مالی فائدے سے متعلق اب تک جتنے بھی معاملے سامنے آئے ہیں وہ سب اپنے آپ میں چونکا نے والے ہیں۔ اب اس تازہ واقعے نے جلتی ہوئی آگ میں گھی ڈالنے کا کام کیا ہے۔ ایک آر ٹی آئی کارکن نےسیبی سے اس کی چیئرپرسن مادھبی پوری بُچ کے مفادات کے ٹکراؤ سے متعلق معاملات سےخود کو الگ کرنے کے بارے میں جانکاری مانگی تھی، لیکن سیبی نے جواب دینے سے انکار کر دیا۔سیبی کا یہ قدم اس کی عوامی جوابدہی اور شفافیت کے معاملے میں اس کا مذاق بناتا ہے۔‘
انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں ۔