عرضی گزار نے دلیل دی ہے کہ وی وی پی اے ٹی اور ای وی ایم کو لے کر ماہرین نے طرح طرح کے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ قبل میں ای وی ایم اور وی وی پی اے ٹی ووٹوں کی گنتی کے درمیان مبینہ تضادات کے باعث یہ ضروری ہے کہ تمام وی وی پی اے ٹی پرچیوں کو احتیاط سے شمار کیا جائے۔
نئی دہلی: لوک سبھا انتخابات سے عین قبل سپریم کورٹ نے سوموار (1 اپریل) کو ایک عرضی پر الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی ) کو نوٹس جاری کیا ہے ، جس میں تمام ووٹر ویریفائی ایبل پیپر آڈٹ ٹریل (وی وی پی اے ٹی) پرچیوں کی گنتی کی مانگ کی گئی ہے۔
یہ عرضی الکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) ووٹوں کا صحیح طریقے سے اندراج کرنے سے متعلق ہے۔ اس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ انتخابات میں بے ضابطگیوں کے خدشات کو دور کرنے کے لیے ہر ای وی ایم ووٹ کو وی وی پی اے ٹی سلپ سے ملایا جانا چاہیے۔
خبر کے مطابق، فی الحال ہر اسمبلی حلقہ میں غیر منظم طور پر منتخب صرف پانچ ای وی ایم کے ووٹوں کو وی وی پی اے ٹی سلپ کے ساتھ ملایا جاتا ہے۔
لائیو لا کے مطابق، اس درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سندیپ مہتہ کی بنچ نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کیا۔ نیز، اس عرضی کو اسی مسئلے پر ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) کی طرف سے دائر کی گئی ایک اور عرضی کے ساتھ جوڑ دیا۔ یہ نئی عرضی وکیل اور کارکن ارون کمار اگروال نے دائر کی ہے۔
اس عرضی میں الیکشن کمیشن کے اس اصول کو بھی چیلنج کیا گیا ہے، جس میں وی وی پی اے ٹی کی تصدیق ایک ساتھ کرنے کے بجائے ترتیب وار کی جاتی ہے، جس کی وجہ سے تاخیر ہوتی ہے۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ اگر یہ عمل ایک ساتھ کیا جائے اور مزید افسران کو تعینات کیا جائے تو 5 سے 6 گھنٹے میں مکمل تصدیق ہو سکتی ہے۔
بار اور بنچ کے مطابق، درخواست گزار نے دلیل دی کہ وی وی پی اے ٹی اور ای وی ایم کے بارے میں ماہرین نے بہت سے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ قبل میں ای وی ایم اور وی وی پی اے ٹی ووٹوں کی گنتی کے درمیان مبینہ تضادات کی تعداد کے پیش نظر یہ ضروری ہے کہ تمام وی وی پی اے ٹی پرچیوں کو احتیاط سے شمار کیا جائے۔
قابل ذکر ہے کہ اس سال کے شروع میں عدالت نے اے ڈی آر کو اس کی 2021 کی درخواست پر فوری سماعت کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔