سپریم کورٹ نے ایک بار پھر مرکزی اور ریاستی حکومتوں سے کہا کہ اب ‘ٹو فنگر ٹیسٹ’ نہیں ہونا چاہیے۔ یہ ٹیسٹ ‘غلط’ مفروضے پر مبنی ہے کہ ‘جنسی تعلقات کے لحاظ سے ایکٹوخاتون کا ریپ نہیں کیا جا سکتا ہے’۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے سوموار کو کہا کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ ریپ متاثرہ کی جانچ کے لیے ‘ٹو فنگر ٹیسٹ’ آج بھی معاشرے میں رائج ہے۔
سپریم کورٹ نے ایک بار پھر کہا کہ ریپ کے معاملات کی تصدیق کے لیےاس ٹیسٹ کوکرنے والے افراد کو غلط اطوار کا قصوروار مانا جائے گا اور مرکزی اور ریاستی حکومتوں سے کہا کہ اب یہ ٹیسٹ نہیں ہونا چاہیے۔
عدالت نے کہا کہ یہ ٹیسٹ ‘غلط’ مفروضے پر مبنی ہے کہ’جنسی لحاظ سے ایکٹوخاتون کا ریپ نہیں کیا جا سکتا’۔
جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور ہیما کوہلی کی بنچ نے ریپ اور قتل کے واقعہ میں تلنگانہ ہائی کورٹ کے ایک مجرم کو بری کرنے کے فیصلے کو پلٹ دیا اور اسے مجرم قرار دینے والی نچلی عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھا۔
لائیو لاء کی رپورٹ کے مطابق، فیصلہ سناتے ہوئےبنچ نے کہا، اس عدالت نے بار بار ریپ اور جنسی زیادتی کے الزامات کے معاملے میں ٹو فنگر ٹیسٹ نہیں کرنے کو کہا ہے۔اس ٹیسٹ کی کوئی سائنسی بنیاد نہیں ہے۔ اس کے بجائے یہ خواتین کو دوبارہ مظلوم ہونے کا احساس دلاتا ہے۔ یہ ٹیسٹ نہیں کیا جانا چاہیے۔ یہ غلط مفروضے پر مبنی ہے کہ جنسی لحاظ سے ایکٹو خاتون کا ریپ نہیں کیا جا سکتا ہے۔
بنچ نے کہا کہ، ایک خاتون کی گواہی کی ممکنہ اہمیت اس کی سیکسوئل ہسٹری پر منحصر نہیں کرتی ہے۔یہ مشورہ دینا پدرانہ اور جنس پرست رویہ ہے کہ ایک خاتون پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا ہے ، جب وہ کہتی ہے کہ اس کے ساتھ صرف اس لیےریپ کیا گیا، کیوں کہ وہ جنسی لحاظ سے ایکٹو ہے۔
بنچ نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے ایک دہائی پرانے فیصلے میں ‘ٹو فنگر ٹیسٹ’ کو عورت کے وقار اور پرائیویسی کی خلاف ورزی قرار دیا گیا تھا۔
بنچ نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ یہ نظام اب بھی رائج ہے۔ خواتین کی شرمگاہ سے متعلق ٹیسٹ ان کی عزت پر حملہ ہے۔ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ جنسی طور پر متحرک عورت کی عصمت دری نہیں کی جا سکتی۔
لائیو لاء کی رپورٹ کے مطابق، بنچ نے مرکزی وزارت صحت کو ہدایت دی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ جنسی زیادتی اور ریپ متاثرہ کا کوئی ‘ٹو فنگر ٹیسٹ’ نہ ہو۔
سپریم کورٹ نے مرکزی اور ریاستی حکومت کے عہدیداروں کو کچھ ہدایات جاری کیں اور ریاستی پولیس کے ڈائریکٹر جنرلوں اور صحت کے سکریٹریوں سے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ‘ٹو فنگر ٹیسٹ’ نہ کروایا جائے۔
بنچ نے مرکز اور ریاستوں کے ہیلتھ سکریٹریوں کو ہدایت دی کہ وہ سرکاری اور پرائیویٹ میڈیکل کالجوں کے نصاب سے ‘ٹو فنگر’ ٹیسٹ سے متعلق مطالعاتی مواد کو ہٹا دیں۔
بنچ نے ہیلتھ سے متعلق خدماتفراہم کرنے والوں کے لیے ورکشاپ منعقد کرنے کی بھی ہدایت دی تاکہ جنسی زیادتی کا شکار ہونے والی خاتون کی جانچ کے لیے مناسب طریقہ کار اپنانے کا پیغام دیا جا سکے۔
عدالت نے میڈیکل اسکولوں کے نصاب پر نظرثانی کرنے کی بھی ہدایت دی، تاکہ جنسی زیادتی اورریپ متاثرہ کی جانچ کے دوران ‘ٹو فنگر ٹیسٹ’ کو ایک طریقہ کار کے طور پر تجویز نہ کیا جائے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)