شہریت ترمیم قانون: کرائم شو ساودھان انڈیا پیش کرنے والے اداکار سشانت سنگھ نے کہا کہ جب میرے بچے بڑے ہوںگے اور پوچھیںگے کہ جب طالب علموں پر ظلم کیا جا رہا تھا، تب میں کیا کر رہا تھا تو میرے پاس جواب ہونا چاہیے۔
سشانت سنگھ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)
نئی دہلی: اداکار سشانت سنگھ نے دعویٰ کیا ہے کہ شہریت ترمیم بل (سی اے اے)کی مخالفت کرنے پر ان کو ہندی ٹی وی شو ‘ساودھان انڈیا’ سےباہر کر دیا گیا۔ سشانت نے ٹوئٹ کرکے اس کی جانکاری دی۔حالانکہ چینل کی طرف سے اب تک اس سے متعلق سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔ سشانت ساودھان انڈیا شو کو سال 2011 سے ہوسٹ کر رہے تھے۔فی الحال یہ شو اسٹار بھارت چینل پر نشر ہوتا ہے۔
سشانت نے ممبئی میں شہریت قانون کےخلاف احتجاجی مظاہرہ میں حصہ لیا تھا اور دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہوئے پولیس تشدد کی مذمت کی تھی۔
سشانت گزشتہ کئی سالوں سے اس کرائم شو کی میزبانی کر رہےتھے۔ ایک شخص نے ٹوئٹ کر ان سے یہ پوچھا کہ کیا ان کو سچ بولنے کی قیمت چکانی پڑی ہے۔ اس پر اداکار نے کہا، ‘یہ بہت ہی چھوٹی قیمت ہے دوست۔ بھگت سنگھ، سکھدیو اورراجگرو کو جواب کیسے دیںگے؟
‘
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، سشانت نے کہا، ‘ میں صلاحیت بیچتا ہوں، اپنا ضمیر نہیں۔ جب میرے بچے بڑے ہوںگے اور پوچھیںگے کہ جب طالب علموں پر ظلم کیا جا رہا تھا تب میں کیا کر رہا تھا تو میرے پاس جواب ہوناچاہیے۔ ‘انہوں نے کہا کہ شو کا معاہدہ ختم کرنے کی ان کو کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ مجھے لگتا ہے کہ اگر یہ میرے قدم کا نتیجہ ہے تو یہ بہت ہی چھوٹی قیمت ہے، جو مجھے چکانی پڑی۔ جو کچھ بھی ہو رہا ہے، میں اس سے ہل گیا ہوں اور میں نے جو کیا ہے، مجھے اس کا کوئی افسوس نہیں ہے۔ ‘
جامعہ کے مظاہرہ کر رہے طالب علموں پر پولیس کی وحشیانہ کارروائی پر پر بہت سارے لوگ بالی ووڈ فنکاروں پر خاموش رہنے کا الزام لگا رہے ہیں۔یہ پوچھنے پر کہ کیا کام نہ مل پانے کے ڈر کی وجہ سے لوگ خاموش تماشائی بنے ہوئےہیں، اس پر سشانت نے کہا، ‘میں دوسروں کی ذمہ داری نہیں لے سکتا، لیکن میرا مانناہے کہ میرے پاس آواز ہے تو میں بولوںگا۔ ‘انہوں نے کہا، ‘ایسا نہیں ہے کہ ان میں سے کوئی نہیں بول رہا ہے۔ رچا چڈھا، تاپسی پنو، ذیشان ایوب اور انوبھو سنہا جیسے لوگ ہیں، جوحالیہ واقعات کو لےکر بول رہے ہیں۔ جن کو غلط لگا وہ بول رہے ہیں، جن کو نہیں، وہ خاموش ہیں۔ ‘
انہوں نے کہا، ‘ جہاں تک کام نہ ملنے کے ڈر کی بات ہے تومیں دوسروں پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتا۔ ‘سشانت نے کہا، ‘میں پریشان ہوں خاص طور پر جس طرح سےطالب علموں کے ساتھ سلوک کیا جا رہا ہے۔ پہلے یہ جے این یو کے ساتھ ہوا، جہاں طالبعلموں کو ‘ٹکڑے ٹکڑے گینگ’ کا تمغہ دینے کے لئے فرضی ویڈیو سرکولیٹ کیا گیا۔ کسی نےان سے معافی نہیں مانگی اور ان کو ابھی تک اسی نام سے بلایا جاتا ہے۔ ‘
انہوں نے کہا، ‘اسی طرح جامعہ کے طالب علم بھی کسی طرح کے تشدد میں شامل نہیں تھے اور پولیس نے بھی اس پر وضاحت دی۔ ہم سبھی کو پتہ ہے کہ ان کے ساتھ کیا ہوا۔ یہ عجیب ہے کہ آگ لگی بس کا ویڈیو ہے لیکن کس نے آگ لگائی، اس کا کوئی ویڈیو نہیں ہے؟ ایک خاص کمیونٹی اور طالب علموں کی آواز کو دبانے کی لگاتار کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ ہمارا مستقبل (طالب علم) ہیں، ہم اس پر خاموشی نہیں رہ سکتے۔ ‘
سشانت سنگھ کو سال 2002 میں آئی راج کمار سنتوشی کی فلم دی لجینڈ آف بھگت سنگھ میں سکھدیو کا کردار نبھانے کے لئے جانا جاتا ہے۔ اس فلم میں اجئے دیوگن بھگت سنگھ اور ڈی۔سنتوش نے راجگرو کا کردار نبھایا تھا۔اس کے علاوہ وہ ‘ستیہ’، ‘کون’، ‘جوش ‘، ‘جنگل ‘، ’16 دسمبر ‘، ‘ ماتربھومی ‘، ‘سمے : وین ٹائم سٹرائکس ‘، ‘ لکچھیہ ‘، ‘ سحر ‘، ‘ڈی ‘، ‘ شکھر ‘، ‘ لاہور ‘، ‘ ہیٹ اسٹوری 2 ‘، ‘ بےبی ‘ اور ‘ لپسٹک انڈر مائی برقع ‘ جیسی فلموں میں نظر آ چکے ہیں۔
واضح ہو کہ گزشتہ اتوار کو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں شہریت ترمیم قانون (سی اے اے) کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کر رہے طالب علموں پر اتوار کودہلی پولیس نے وحشیانہ طریقے سے لاٹھی چارج کیا تھا اور ان پر آنسو گیس کے گولے بھی چھوڑے گئے۔ اس کی وجہ سے کئی طالب علموں کو شدید چوٹیں آئی ہیں۔منگل کو دہلی پولیس ترجمان ایم ایس رندھاوا نے بتایا تھاکہ تشدد کے سلسلے میں جامعہ نگرکےعلاقے سے 10 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ زیادہ ترملزمین مجرمانہ پس منظر کے ہیں اور ان میں سے کوئی بھی طالب علم نہیں ہیں۔