دنیا کی ٹاپ ٹکنالوجی کمپنی مائیکرو سافٹ کے سی ای اوستیہ نڈیلا نے کہا کہ میں کسی بنگلہ دیشی پناہ گزین کو ہندوستان میں اگلا یونی کارن بنانے یا انفوسس کا اگلا سی ای او بنتے دیکھنا چاہوںگا۔ اگر میں دیکھوں تو جومیرے ساتھ امریکہ میں ہوا میں ویسا ہندوستان میں ہوتے ہوئے دیکھنا چاہتا ہوں۔
نئی دہلی: شہریت قانون (سی اے اے)کو لےکر ہندوستان میں جاری مظاہرہ کے درمیان مائیکرو سافٹ کے چیف سی ای اوستیہ نڈیلا نے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال تکلیف دہ ہے۔
Hope every single immigrant in India may equally benefit society and economy: Microsoft CEO on CAA
Read @ANI story | https://t.co/0AT06NPHI0 pic.twitter.com/uRhsvM6udD
— ANI Digital (@ani_digital) January 14, 2020
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، نڈیلا نے کہا، ‘ مجھےلگتا ہے کہ جو ہو رہا ہے، وہ تکلیف دہ ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ برا ہے۔ میں توہندوستان آنے والے بنگلہ دیشی پناہ گزین کو ہندوستان میں اگلا یونی کارن بنانے یاانفوسس کا اگلا سی ای او بنتے دیکھنا پسند کروںگا، وہ آئیڈیل ہونا چاہیے۔ اگر میں دیکھوں تو جو میرے ساتھ امریکہ میں ہوا میں ویسا ہندوستان میں ہوتے ہوئے دیکھناچاہتا ہوں۔ ‘
Statement from Satya Nadella, CEO, Microsoft pic.twitter.com/lzsqAUHu3I
— Microsoft India (@MicrosoftIndia) January 13, 2020
نڈیلا کے بیان کے بعد مائیکرو سافٹ نے ستیہ نڈیلا کی طرف سے جاری بیان میں کہا، ‘ہر ملک کو اپنے سرحدوں کی وضاحت کرنی چاہیے۔ قومی سلامتی کی حفاظت کرنی چاہیے اور اس کے مطابق امیگریشن پالیسی مرتب کرنا چاہیے۔ جمہوریت میں عوام اور ان کی حکومتیں اس پر بحث کریں اور حدود کی وضاحت کریں۔ ‘بیان میں کہا گیا،’میں اپنی ہندوستانی وراثت سے جڑاہوا ہوں، کثیر ثقافتی ہندوستان میں پلا-بڑھا ہوں۔ میں ایک ایسے ہندوستان کی امیدکرتا ہوں، جہاں ایک مہاجر ایک کامیاب اسٹارٹ اپ کو شروع کرنے اور ایک ملٹی نیشنل کارپوریشن کی رہنمائی کرنے کی سوچ سکیں ساتھ میں ہندوستانی سماج اور معیشت کوفائدہ پہنچا سکے۔’
نڈیلا نے اپنی بات سمجھانے کے لئے خود کی مثال بھی دی۔انہوں نے کہا کہ وہ اگر وہ گلوبل کمپنی کے سی ای او بن پائے ہیں اور اگر ان کوامریکہ کی شہریت مل پائی ہے تو ان کو ہندوستان میں ٹکنالوجی تک ملی پہنچ اورامریکہ کی امیگریشن پالیسی کو اس کا سہرا جاتا ہے۔ انہوں نے ہندوستانی تہذیب کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ بازار کی طاقتوں اور لبرل اقدار کی وجہ سے سرمای ہداری کو تقویت ملی ہے، یہ ہندوستان کی حکومت اچھی طرح سمجھ رہی ہوگی، ان کو یہ امید ہے۔
(He was speaking to editors at a Microsoft event in Manhattan this morning.)
— Ben Smith (@BuzzFeedBen) January 13, 2020
دراصل نڈیلا مین ہٹن میں مائیکرو سافٹ کے ایک پروگرام میں ایڈیٹرز کے ساتھ بات چیت کر رہے تھے۔اس دوران بزفیڈ نیوز کے ایڈیٹر ان چیف بین اسمتھ نےنڈیلا سے ہندوستان کے شہریت قانون کے بارے میں سوال پوچھا تھا، جس پر نڈیلا نےیہ رد عمل دیا۔
I am glad Satya Nadella has said what he has. I wish that one of our own IT czars had the courage and wisdom to say this first. Or to say it even now. https://t.co/KsKbDUtMQk
— Ramachandra Guha (@Ram_Guha) January 13, 2020
بین اسمتھ نے نڈیلا سے پوچھا تھا کہ حکومت کے ساتھ جوکمپنیاں ڈیل کرتی ہیں ان پر کافی دباؤ رہتا ہے، مجھے لگتا ہے کہ ہندوستان میں شہریت قانون پر جاری مخالفت کے درمیان حکومت ہند کو لےکر آپ کے خدشات میں اضافہ ہواہوگا،کہ وہ ڈیٹا کا کس طرح استعمال کر رہے ہیں؟اس پر نڈیلا نے کہا، ‘میرا بچپن ہندوستان میں ہی بیتاہے، جہاں پر میں بڑا ہوا، جس ماحول میں بڑا ہوا اس پر میں پوری طرح سے فخر کرتاہوں۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں پر ہم دیوالی، کرسمس ساتھ میں ملکرمناتے ہیں۔ لیکن مجھے لگتا ہے جو ہو رہا ہے برا ہو رہا ہے، بالخصوص اس کے لئے جو کچھ اور دیکھکر وہاں پر بڑا ہوا ہو۔ اگر کہوں تو دو امریکی چیزیں جن کو ہم نے دیکھاہے وہ ایک تکنیک ہے اور دوسرا مہاجروں کے لئے اس کی پالیسی، جس کی وجہ سے میں یہاں تک پہنچا ہوں۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ برا ہے، لیکن میں ایک بنگلہ دیشی مہاجر کو جوہندوستان میں آیا ہو اس کو بڑا ہوتے ہوئے دیکھنا چاہتا ہوں یا انفوسس کا سی ای اوبنتے ہوئے دیکھنا چاہیے۔ اگر میں دیکھوں تو جو میرے ساتھ امریکہ میں ہوا میں ویساہندوستان میں ہوتے ہوئے دیکھنا چاہتا ہوں۔ ‘
نڈیلا کے اس بیان پر مؤرخ رام چندر گہا نے کہا، ‘ میں خوش ہوں کہ نڈیلا نے وہ کہا جو وہ محسوس کرتے ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ ہمارے اپنےآئی ٹی سیکٹر کے لوگوں میں وہ کہنے کی جرأت ہو، جو وہ سوچتے ہیں۔ ‘اس بیچ مضمون نگار اور کالم نگار سدانند دھومے نے کہا، ‘میں کہیں نہ کہیں حیرت زدہ ہوں کہ ستیہ نڈیلا نے اس مدعے پر بات کی لیکن پوری طرح حیرت زدہ نہیں ہوں کہ انہوں نے ہندوستان کےشہریت قانون سے عدم اتفاق کا اظہارکیا۔مائیکرو سافٹ جیسی کامیاب کمپنی بنا مذہب کو دھیان میں رکھکر تمام لوگوں کو یکساں موقع دئے جانے کے اصولوں پر بنی ہے۔ ‘
معلوم ہو کہ شہریت قانون 10 جنوری سے مؤثر ہو گیا۔ اس کےتحت 31 دسمبر 2014 سے پہلے یا اس تاریخ تک ہندوستان میں رہ رہے افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان کے ہندوؤں، سکھوں، بودھ، پارسیوں، جین اور عیسائیوں کو ہندوستانی شہریت دینے کا اہتمام ہے۔شہریت قانون کی مخالفت میں ملک بھر میں ہوئے مظاہرے میں اب تک تقریباً 26 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ سب سے زیادہ موت اتر پردیش میں ہوئی ہیں۔ تشدد کے دوران 21 مظاہرین کی یوپی میں موت ہوئی۔اس قانون کی مخالفت میں سرکاری املاک کو ہوئے نقصانات کے بعد اترپردیش حکومت نے معاوضہ کے لئے 400 لوگوں کو نوٹس بھیجا ہے۔