’ سمجھدار‘ مسلم رہنما شدت پسندی کے خلاف مضبوطی سے کھڑے ہوں: موہن بھاگوت

آر ایس ایس کےسربراہ موہن بھاگوت نے ایک پروگرام  میں کہا کہ ہندوؤں اورمسلمانوں کے آباو اجدادایک ہی تھے اور ہر ہندوستانی  ہندو ہے۔ ہندولفظ  مادر وطن،اجداد اور ہندوستانی تہذیب کے برابر ہے۔یہ دوسرے نظریوں  کی توہین  نہیں ہے۔ ہمیں مسلم بالادستی  کے بارے میں نہیں بلکہ ہندوستانی […]

آر ایس ایس کےسربراہ موہن بھاگوت نے ایک پروگرام  میں کہا کہ ہندوؤں اورمسلمانوں کے آباو اجدادایک ہی تھے اور ہر ہندوستانی  ہندو ہے۔ ہندولفظ  مادر وطن،اجداد اور ہندوستانی تہذیب کے برابر ہے۔یہ دوسرے نظریوں  کی توہین  نہیں ہے۔ ہمیں مسلم بالادستی  کے بارے میں نہیں بلکہ ہندوستانی بالادستی  کے بارے میں سوچنا ہے۔

موہن بھاگوت(فوٹو : پی ٹی آئی)

موہن بھاگوت(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی :آر ایس ایس کے سربراہ  موہن بھاگوت کا کہنا ہے کہ ہندوؤں اور مسلمانوں کے آباواجداد ایک ہی تھے اور ہر ہندوستانی  ہندو ہے۔

انہوں نے پونے میں  گلوبل اسٹریٹجک پالیسی فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام منعقد ایک پروگرام  میں کہا کہ سمجھدارمسلم رہنماؤں کو شدت پسندوں  کے خلاف مضبوطی سے کھڑا ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا، ‘ہندولفظ  مادروطن ،اجداد اورہندوستانی تہذیب کے برابر ہے۔ یہ دوسرے نظریوں کی توہین نہیں ہے۔ ہمیں مسلم بالادستی  کے بارے میں نہیں بلکہ ہندوستانی بالادستی  کے بارے میں سوچنا ہے۔’

بھاگوت نے کہا کہ ہندوستان کی ہمہ جہت ترقی  کے لیے سب کو مل کر کام کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا، ‘حملہ آوروں کےساتھ ہی اسلام ہندوستان آیا تھا۔ یہ تاریخ  ہے اور اسے اسی روپ میں بتایا جانا چاہیے۔ سمجھدار مسلم رہنماؤں کو غیرضروری مدعوں کی مخالفت کرنی چاہیے اورشدت پسندوں  اورانتہا پسندوں کےخلاف مضبوطی سے سے کھڑا ہونا چاہیے۔ ہم یہ جتنا جلدی کریں گے، اس سے سماج کو اتنا ہی کم نقصان ہوگا۔’

آر ایس ایس سربراہ  نے کہا کہ ہندوستان ایک سپر پاور کے طور پرکسی کو ڈرائےگا نہیں۔

انہوں نے ‘نیشن فرسٹ نیشن سپریم’کےعنوان کےتحت منعقد سیمینار میں کہا، ‘ہندو لفظ مادروطن ،اجداداورثقافت کی ثروت مندی  ورثے کے برابر ہے اور ہر ہندوستانی  ہندو ہے۔’

انہوں نے کہا کہ ہندوؤں اور مسلمانوں کے اجداد ایک ہی ہیں۔

انہوں نے اسلامی شدت پسندوں کی بات کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان  میں ہندو شدت پسندوں کا کوئی ذکر نہیں ہے۔

حالانکہ کئی ہندو شدت پسندوں پرصحافی گوری لنکیش،گووند پانسرے، نریندر دابھولکر اور ایم ایم کلبرگی سمیت کئی قتل کے الزام لگے ہیں۔

سنگھ پریوار کے تحت آنے والے چھوٹے ہندوتواگروپوں پر ملک کی اقلیتی کمیونٹی  کے لوگوں پر تشدد کرنے کےبھی الزام  لگے ہیں۔

اس پروگرام  میں کیرل کے گورنر عارف محمد خان اور کشمیر سینٹرل یونیورسٹی  کے چانسلرلیفٹیننٹ جنرل سید عطا حسنین(ریٹائرڈ) بھی موجود تھے۔

حال ہی میں معروف شاعر  اورنغمہ نگار جاوید اختر کے ایک بیان سے ہندو رائٹ ونگ کافی خفا ہو گئے تھے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ آر ایس ایس، طالبان سے کچھ الگ نہیں ہے۔

اختر نے این ڈی ٹی وی کو دیےانٹرویو میں کہا تھا، ‘جو لوگ آر ایس ایس اور بجرنگ دل جیسی  تنظیموں کی حمایت کرتے ہیں، انہیں اپنے دماغ کی جانچ کرانی چاہیے۔جس تنظیم کی  آپ حمایت کر رہے ہیں، اس میں اور طالبان میں کوئی فرق نہیں ہے۔’

بی جے پی  اور شیوسینا کےرہنماؤں نے اختر کے اس بیان پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے (اختر) ہندو تہذیب کی توہین  کی ہے اور ان کا بائیکاٹ ہونا چاہیے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)