دی سٹیزن کمیشن آن الیکشن اور انڈین اوورسیز کانگریس کے صدر سیم پترودا 2024 کے لوک سبھا انتخابات کی نگرانی کے لیے ایک گروپ بنائیں گے۔ پترودا نے کہا کہ ای وی ایم کے ذریعے انتخابات کرانے کے موجودہ نظام سے شہریوں کا بھروسہ اٹھ گیا ہے۔ اگر بھروسے کو واپس لاناہے تو انتخابات کرانے کا واحد طریقہ بیلٹ پیپر ہیں۔
(السٹریشن: پری پلب چکرورتی)
نئی دہلی: دی سٹیزن کمیشن آن الیکشن (سی سی ای) اور سیم پترودا نے جمعرات (25 جنوری) کو کہا کہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات کی نگرانی کے لیے ایک گروپ تشکیل دیا جائے گا، جس میں چار غیر ملکی سمیت سات ارکان ہوں گے۔
امریکہ کے شہر شکاگو میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انڈین اوورسیز کانگریس کے صدر پترودا نے کہا، ‘ اس کے طور طریقوں پر کام کیا جا رہا ہے اور یہ گروپ انتخابات پر نظر رکھے گا۔ شہریوں کا ای وی ایم کے ذریعے انتخابات کرانے کے موجودہ نظام سے بھروسہ اٹھ گیا ہے۔’
ان کے مطابق، یہ گروپ ای وی ایم کے علاوہ دیگر مسائل پر بھی غور کرے گا، جیسے کہ سی سی ای کی طرف سے اٹھائے گئے معاملے، جن میں ووٹر لسٹ میں خامیاں اور الیکشن کمیشن آف انڈیا کے طرز عمل شامل ہیں۔
پترودا نے کہا، ‘اگر بھروسے کو بحال کرنا ہے تو انتخابات کرانے کا واحد طریقہ بیلٹ پیپر ہیں۔’ انہوں نے کہا کہ سول سوسائٹی بار بار الیکشن کمیشن سے درخواست کر رہی ہے کہ یا تو بیلٹ پیپر کے ذریعے انتخابات کرائے جائیں یا وی وی پیٹ پرچیوں کی 100 فیصد گنتی کرائی جائے۔
انہوں نے کہا، ‘یہ ڈیجیٹل انڈیا پر زور دینے کے بارے میں نہیں ہے۔ یہ بنیادی اصولوں پر واپس جانے، کاغذ (بیلٹ) پر واپس جانے کے بارے میں ہے۔ 2024 کے انتخابات آنے والے طویل عرصے کے لیے ملک کی تقدیر کا فیصلہ کریں گے۔ جہاں تک ای وی ایم اور وی وی پی اے ٹی کا تعلق ہے ووٹر نہیں جانتے کہ کس پر بھروسہ کریں۔ ہمیں ووٹروں کو یقین دلانا ہے الیکشن کمیشن کو نہیں۔’
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن سول سوسائٹی کے خدشات کو رفع کرنے سے گریز کر رہا ہے حالانکہ سی سی ای رپورٹ میں اٹھائے گئے خدشات تشویشناک ہیں۔
اس سوال کے جواب میں کہ کیا اپوزیشن انڈیا اتحاد میں شامل جماعتوں پر زور دیا جائے گا کہ وہ بیلٹ پیپرز کے اس مطالبے کو اپنے منشور میں شامل کریں، پترودا نے کہا کہ وہ ایک ہندوستانی شہری کی حیثیت سے بات کر رہے ہیں، کانگریس پارٹی کے رکن کے طور پر نہیں۔ انہوں نے کہا، ‘منشور آخر میں آتے ہیں۔ اس مسئلے کوابھی حل کرنا ہوگا۔’
ای وی ایم کے معاملے پر اپوزیشن کے ایک آواز میں نہ بولنے کے سوال پر پترودا نے کہا، ‘اپوزیشن کو میرا مشورہ ہے کہ وہ بیدار ہو جائیں۔ یہ اپوزیشن جماعتوں کو جواب دینا ہے کہ وہ اس معاملے کو کس طرح اٹھانے کا ارادہ رکھتی ہیں، جو ان سب کو متاثر کرتا ہے۔’
دی سٹیزن کمیشن آن الیکشن (سی سی ای) کے کنوینر ایم جی دیوسہایم نے کہا کہ مختلف شہری گروپ الیکشن کمیشن کی توجہ انتخابات کے انعقاد کے بارے میں خدشات کی طرف مبذول کرانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ کمپیوٹر سائنس اور الکٹرانکس کے شعبے کے عالمی ماہرین کی جانب سے تیار کی گئی سی سی ای رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ‘ ووٹنگ کے عمل کی تصدیق نہ ہونے کی صورت میں موجودہ نظام جمہوری انتخابات کے لیے موزوں نہیں ہے۔’
دیوسہایم نے کہا، ‘عملی طور پر،وی وی پی اے ٹی پرچیوں کی 100 فیصد گنتی کی ضرورت ہے۔ تصدیق کے قابل ہونے کے لیے سسٹم کو سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر سے آزاد ہونا چاہیے، یہی وجہ ہے کہ جرمن سپریم کورٹ نے ای وی ایم کو مسترد کرتے ہوئے کسی بھی انتخابی عمل کو غیر آئینی قرار دیا ہے جو جمہوریت اور تصدیق کے اصولوں پر عمل نہ کرتا ہو۔’
انھوں نے کہا، ‘اس کا مطلب یہ ہے کہ ووٹر کو اس بات کی تصدیق کرنے کی پوزیشن میں ہونا چاہیے کہ اس کا ووٹ اس کی پسند کے مطابق ڈالا گیا ہے اورڈالے گئے ووٹ کے طور پر ریکارڈ کیا گیا ہے۔ موجودہ نظام میں ایسا نہیں ہو رہا ہے۔’
ان ناقدین پر تنقید کرتے ہوئے جو کہتے ہیں کہ بیلٹ پیپرز کی گنتی ایک طویل اور مشکل عمل ہے، دیوسہایم نے کہا، ‘انتخابات کرانے میں مہینوں نہیں تو ہفتے لگتے ہیں، لیکن جب گنتی کے عمل کی بات آتی ہے تو وہ جلدی میں ہوتے ہیں اور جلد بازی میں گنتی کے عمل کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔’
پترودا اور دیوسہایم نے کہا کہ اب مسئلہ یہ نہیں ہے کہ سسٹم کو ہیک کیا جا سکتا ہے یا شفافیت کی کمی یا استعمال کیے گئے سافٹ ویئر کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ جمہوریت پر لوگوں کے اعتماد کو بحال کرنے کا ہے۔
انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔