کانگریس صدر راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ موجودہ حکومت آر ٹی آئی قانون کو ہی تباہ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بد عنوانی پر حملے کے کئی طریقے ہیں جن میں لوک پال بھی ہے، لیکن اس کی اجازت ہی نہیں دی جا رہی۔
نئی دہلی : کانگریس صدر راہل گاندھی نے کہا کہ وہ سیاسی پارٹیوں کو آر ٹی آئی کے دائرے میں لانے کی مخالفت میں نہیں ہیں، بشرطیکہ عدلیہ اور میڈیا سمیت دیگر ادارے بھی اس دائرے میں لائے جائیں۔مقامی جواہرلال نہرو اسٹیڈیم میں یونیورسٹیوں کے طلبا سے بات چیت کے دوران سیاسی فنڈنگ کے ذرائع پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کانگریس صدر نے یہ بات کہی۔
راہل نے کہا، ‘ شفافیت بڑھائی جانی چاہیے، میں اس سے سو فیصد متفق ہوں۔ سیاسی پارٹیاں لوگوں کے لئے ایک ادارہ ہے۔ اور پھر عدلیہ، پریس، نوکرشاہی، یہ بھی ادارے ہیں۔ ‘انہوں نے کہا، ‘ ایسے میں اگر آپ ان کو (سیاسی پارٹیوں کو) آر ٹی آئی کے دائرے میں لانے کی بات کرتے ہیں تو عدلیہ، پریس، نوکرشاہی اور ذاتی طور پر نوکرشاہوں کو ا س کے دائرے میں کیوں نہیں لانا چاہیے۔ میں پوری طرح شفافیت کے حق میں ہوں، لیکن یہ سب پر نافذ ہونا چاہیے۔ ‘
راہل نے سوال کیا کہ ملک کے ٹاپ 20 صنعت کاروں کو آر ٹی آئی کے دائرے میں لانے کا اہتمام کیوں نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا، ‘ میں جاننا چاہتا ہوں کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔ ‘انہوں نے مزید کہا، ‘ لیکن اگر آپ صرف اس کے تحت سیاسی پارٹیوں کو لانے کی بات کریںگے تو آپ دیگر تمام اداروں کے مقابلے میں سیاسی پارٹیوں کو کمزور کریںگے۔ اگر سیاسی پارٹیوں کو آر ٹی آئی کے دائرے میں لایا جاتا ہے تو مجھے بہت خوشی ہوگی اور اگر سبھی ا س کے دائرے میں لائے جاتے ہیں تو میں کل صبح ہی یہ کر دوںگا۔ ‘
راہل نے دعویٰ کیا، ‘ کیونکہ، اگر آپ صرف سیاسی پارٹیوں کے لئے ایسا کریںگے تو اس سے سیاسی پارٹیاں بنیادی طور پر کمزور ہوںگی اور اس سے ہندوستان کے لوگ کمزور ہوںگے۔ ‘کانگریس صدر نے الزام لگایا کہ موجودہ حکومت آر ٹی آئی قانون کو ہی تباہ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ بد عنوانی پر حملے کے کئی طریقے ہیں جن میں لوک پال بھی ہے، لیکن اس کی اجازت ہی نہیں دی جا رہی۔ ‘
غور طلب ہے کہ الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ قومی پارٹیاں آر ٹی آئی قانون کے تحت آنے والی عوامی اتھارٹی ہیں، جیسا کہ سی آئی سی نے ان سے متعلق اعلان کیا ہے۔چھے قومی جماعتوں-بی جے پی، کانگریس، بی ایس پی، این سی پی، سی پی آئی، سی پی ایم کو تین جون 2013 کو آر ٹی آئی قانون کے تحت لایا گیا تھا۔ ستمبر 2016 میں ترنمول کانگریس کو ساتویں قومی جماعت کے طور پر منظوری ملی تھی۔
سی آئی سی کے حکم میں اس بارے میں کہا گیا تھا کہ ان پارٹیوں کے ذریعے حاصل کئے جانے والے چندوں کے ساتھ ہی ان کے سالانہ آڈٹیڈ اکاؤنٹس کی اطلاع کمیشن کو کب سونپی گئی، اس کی جانکاری عام کی جائےگی۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)