راشٹریہ سویم سیوک سنگھ سے منسلک راشٹریہ سیویکا سمیتی نے 11 جون کو ‘گربھ سنسکار’ مہم کی شروعات کی ہے، جس کے تحت حاملہ خواتین کو بھگوت گیتا اور رامائن پڑھنے،منترپڑھنے اور یوگا وغیرہ کرنے کی ترغیب دی جائے گی تاکہ ‘سنسکاری اور دیش بھکت’بچے پیدا ہوں۔
نئی دہلی: راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سے وابستہ راشٹریہ سیویکا سمیتی نے 11 جون کو ‘گربھ سنسکار’ مہم کا آغاز کیا، جس کے تحت حاملہ خواتین کو بھگوت گیتا اور رامائن پڑھنے، منتر پڑھنے اور یوگا وغیرہ کرنے کی ترغیب دی جائے گی،تاکہ سنسکاری (مہذب)، دیش بھکت( محب وطن) بچے پیدا ہوں ۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق، یہ پروگرام مبینہ طور پر پورے ملک میں شروع کیا جائے گا اور آر ایس ایس سے وابستہ ڈاکٹر اس کو آگے بڑھائیں گے۔
ٹرسٹ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ملک کو پانچ زونوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں ہر ایک میں 10 ڈاکٹروں کی ٹیم شامل ہے، جنہیں ان کے متعلقہ علاقوں سے 20 حاملہ خواتین کو تفویض کیا جائے گا۔
پروگرام کے نفاذ کی نگرانی کے لیے ایک آٹھ رکنی مرکزی ٹیم تشکیل دی گئی ہے ،جس میں آیورویدک، ہومیوپیتھی اور ایلوپیتھی کے ڈاکٹروں کے ساتھ ساتھ ایک ‘ ماہرین امراض’ بھی شامل ہے۔
تنظیم کی ایک شاخ سموردھینی نیاس کے مطابق، جووالدین حمل کے نو ماہ کے دوران سنسکرت کے منتر پڑھتے ہیں اور مذہبی گرنتھوں کو پڑھتے ہیں، وہ رحم میں بچے کے ذہنی نشوونما پر مثبت اثر ڈالتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘ سنسکرت اشلوکوں کے پڑھنے سے رحم میں پل رہے بچے تک مثبت لہریں پہنچتی ہیں’۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ اقدار اور ثقافت کو رحم میں ہی شامل ہی کیا جائے گا۔
دائیں بازو کی تنظیم کے مطابق، یہ پروگرام حمل اختیار کرنے سے لے کر زچگی تک ‘سائنسی’ نقطہ نظر کے ساتھ ڈیزائن کیا گیا ہے اور یہ اگلی نسل کے’دیش بھکت ‘تیار کرے گا۔
ٹرسٹ کے ایک ممبر نے کہا، ‘ہر پیدا ہونے والا بچہ، چاہے وہ لڑکا ہو یا لڑکی، اچھی اقدار، اچھے خیالات اور محب وطن ہونا چاہیے۔ ہماری آنے والی نسل اس دنیا میں آئے اور خدمت، اقدار، ثقافت اور خواتین کے احترام کے جذبے کے ساتھ پروان چڑھے۔
انہوں نے کہا کہ خاندانوں کو اس بارے میں رہنمائی ملے گی کہ رحم میں بچے کے ساتھ کیسے بات چیت کی جائے اور بچے کی دیکھ بھال کرنے کے لیے غذائیت سے بھرپور خوراک اور بڑے ہونے کے لیے صحت مند ماحول دیا جائے۔ حصہ لینے والی خواتین کو ‘نارمل ڈیلیوری’ کے لیے کوشش کرنے کے لیے یوگا بھی سکھایا جائے گا۔
تنظیم نے کہا، ‘رحم میں چار ماہ کے بعد بچہ سننے لگتا ہے۔ والدین بچے کو خاندان کے افراد، ہندوستان، جس ریاست میں وہ رہتے ہیں اور ہندوستان کی عظیم شخصیات کی کہانیاں بتائیں گے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ عمل بچوں کے دو سال کی عمر تک جاری رہے گا۔
رپورٹ کے مطابق، اس آن لائن پروگرام میں شرکت کرنے والی تلنگانہ کی گورنر تملائی سندرراجن نے کہا کہ حاملہ خواتین کو ذہنی اور جسمانی طور پر صحت مند بچے پیدا کرنے کے لیے’سندرکانڈ’ پڑھنا چاہیے اور بھگوت گیتا، رامائن اور مہابھارت بھی پڑھنا چاہیے۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق، پڈوچیری کی لیفٹیننٹ گورنر سندرراجن ماہر امراض چشم ہیں۔
ورچوئل لانچ ایونٹ سے خطاب کرتے ہوئے سندرراجن نے ‘گربھ سنسکار’ پروگرام ماڈیول تیار کرنے میں سموردھینی نیاس کی کوششوں کی تعریف کی اور کہا کہ حمل کے تئیں اس ‘سائنسی اور جامع نقطہ نظر’ کے نفاذ سے یقینی طور پر مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔
انہوں نے کہا، گاؤں میں، ہم نے حاملہ ماؤں کو رامائن، مہابھارت اور دیگر مہاکاویہ (رزمیہ)کے ساتھ ساتھ اچھی کہانیاں پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔ خاص طور پر تمل ناڈو میں عقیدہ ہے کہ حاملہ خواتین کو رامائن کے سندرکانڈ کا جاپ کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ حمل کے دوران ‘سندرکانڈ’ پڑھنا بچے کے لیے بہت اچھا ہوگا۔ سندرکانڈ رام چرت مانس کے سات حصوں (جسے کانڈ کہا جاتا ہے) میں سے ایک ہے، جو سیتا کی تلاش میں ہنومان کے لنکا کے سفر کو بیان کرتا ہے۔