آر ایس ایس رہنما اندریش کمار نے کہا آپ لکھ کر لے لیجیے،پانچ سات سال بعد آپ کہیں کراچی،لاہور،راولپنڈی،سیال کوٹ میں مکان خریدیں گے اور وہاں کاروبار کرنے کا بھی موقع ملے گا۔
اندریش کمار/فوٹو: پی ٹی آئی
نئی دہلی: آر ایس ایس کے سینئر رہنما اندریش کمار نے کہا کہ 2025 کے بعد پاکستان ،ہندوستان کا حصہ بن جائے گا۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق؛آر ایس ایس کے سینئر رہنما اندریش کمار نے’ Kashmir-Way Ahead’موضوع پر ایک پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے کہا،’ کہ آپ لکھ کر لے لیجیے،پانچ سات سال بعد آپ کہیں کراچی،لاہور،راولپنڈی،سیال کوٹ میں مکان خریدیں گے اور وہاں کاروبار کرنے کا بھی موقع ملے گا۔’
انھوں نے کہا،’1947 کے پہلے پاکستان نہیں تھا۔لوگ یہ کہتے ہیں 1945 کے پہلے وہ ہندوستان تھا۔2025 کے بعد پھر سے وہ ہندوستان ہونے والا ہے۔’آر ایس ایس کے مشیر نے ‘اکھنڈ بھارت ‘کا خواب پورا ہونے کی امید کرتےہوئے کہا کہ مرکزی حکومت نے یہ واضح کر دیا ہے کہ بنگلہ دیش کی حکومت بھی اس کے حق میں ہے۔اکھنڈ بھارت میں ہندوستان کی سرحدیں بھی یورپین یونین کی طرح ہوں گی۔
انھوں نے مزید کہا،’حکومت ہند نے پہلی بار کشمیر میں سخت رخ اپنایا ہے۔کیونکہ فوج سیاسی قوت ارادی پر کام کرتی ہے۔اب قوت ارادی سیاسی طور پر بدل گئی ہے۔اس لیے ہم یہ خواب لے کر بیٹھے ہیں کہ لاہور جاکر بیٹھیں گے اور کیلاش مان سروور کے لیے چین سے اجازت نہیں لینی پڑے گی۔ڈھاکہ میں ہم نے اپنے ہاتھوں سے حکومت بنائی ہے۔ ایک یوروپین یونین جیسا انڈین یونین آف اکھنڈ بھارت جنم لینے کے راستے پر جا سکتا ہے۔’
اندیش کمار نے ملک کے غداروں کے خلاف نیا قانون بنانے کی بات کہی۔انھوں نے کہا،’فوج کی تعریف کرتے کرتے ثبوت مانگنے لگتے ہیں اور مودی کی مخالفت کرتے کرتے ‘آئی لو یو پاکستان’ کہنے لگے۔ایسے غداروں کے لیے ،چاہےجے این یو میں پڑھیں یا مہاراشٹر میں،ملک کو نیا قانون لانا ہے۔تو پھر نہ نصیرالدین چلے گا ،نہ حامد انصاری اور نہ ہی نوجوت سنگھ سدھو۔’
انھوں نے کہا کہ وہ سمجھ سکتے ہیں کہ آخر چین کیوں پاکستان کی حمایت کر رہا ہے۔انھوں نے کہا،’ہم جانتے ہیں کہ چین ،پاکستان کو اپنے پالے میں رکھنا چاہتا ہے۔چین ،پاکستان کی حمایت کرتا ہے کیونکہ ہم نے اس کے(چین)خلاف بنا بندوق کے لرائی جیتی ہے۔ہم نے چین کو ڈوک لام سے کھدیڑ دیا تھا۔پوری دنیا جانتی ہے کہ چین ناقابل تسخیر ہے لیکن ہم نے اس کو ہرا دیا اس لیے وہ غصے میں ہے۔’
اندریش کمار نے جموں و کشمیر کے لیے خاص درجے پر بھی سوال کھڑے کیے۔انھوں نے کہا،’آئین ایک ملک،ایک شہریت اور ایک جھنڈے کی بات کرتا ہے۔اگر یہ سبھی ریاستوں پر نافذ ہے تو جموں و کشمیر کے لیے الگ آئین،الگ جھنڈا اور الگ شہریت کیوں ہے۔’
انھوں نے کہا،’پورا ملک سبھی کشمیریوں کے لیے کھلا ہوا ہے تو کشمیر سبھی ہندوستانیوں کے لیے کھلا ہوا کیوں نہیں ہے؟اور اگر ممبئی سبھی کشمیریوں کے لیے کھلا ہوا ہے تو کشمیر کیوں سبھی ممبئی والوں کے لیے نہیں کھلا ہوا؟ یہ فرقہ واریت ،شدت پسندی،جمہوریت کا قتل اور نا انصافی ہے۔’