جموں و کشمیر کے باندی پورہ ضلع کے سمبل علاقہ کا معاملہ ہے۔ ملزم کو گرفتار کرکےحراست میں بھیج دیا گیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ وسط اور شمالی کشمیر کے 12 سے زیادہ مقامات پر لوگوں نے مظاہرہ کیا ہے۔
نئی دہلی: جموں و کشمیر کے باندی پورہ ضلع کے سمبل علاقہ میں جمعرات کو تین سال کی بچی کے ساتھ مبینہ طور پر ریپ کے بعد اتوار کو وادی میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے۔جموں و کشمیر پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔ مظاہرین ملزم کے لئے سخت سزا کی مانگکرہے ہیں۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، متاثرہ بچی کی فیملی کے ذریعے درج کرائی گئی شکایت کے مطابق، افطار سے پہلے گاؤں میں بچی کے ساتھ ریپ کیا گیا۔متاثرہ بچی کے ایک رشتہ دار نے بتایا کہ ملزم نے بچی کو ٹافی کا لالچ دےکر اس کو اغوا کیا اور اس کے بعد اس کے ساتھ ریپ کیا۔
فیملی کے ممبروں نے کہا، ‘ ہمیں بچی پاس کے علاقہ میں ملی اور اس کے بعد میں ہم نے مقامی پولیس کو اس کے بارے میں جانکاری دی۔ ‘انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کے فوراً بعد پولیس افسروں نے ملزم کو گرفتار کر لیا۔ وہ علاقہ کے ہی ایک گاؤں کا رہنے والا ہے۔بچی کو شرینگر کے ہاسپٹل میں بھرتی کیا گیا ہے، جہاں اس کی حالت اسٹیبل بتائی جا رہی ہے۔باندی پورہ کے ایس ایس پی راہل ملک نے کہا،’مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ ملزم کو عدالت کے سامنے پیش کیا گیا ہے، عدالت نے اس کو پولیس حراست میں بھیج دیا۔ ‘باندی پورہ کے ڈپٹی کمشنر شہباز مرزا نے کہا، ‘باندی پورہ میں معصوم بچی کے ساتھ اس گھناؤنے جرم کی تفتیش کی جا رہی ہے۔ ہم بھروسہ دلاتے ہیں کہ قصورواروں کو بخشا نہیں جائےگا۔ ہم عوام سے امن بنائے رکھنے اور کسی طرح کی افواہ پر دھیان نہیں دینے کی اپیل کرتے ہیں۔ ‘
ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ مظاہرہ اتوار کو وسط اور شمالی کشمیر کے 12 سے زیادہ مقامات پر ہوئے۔حریت کانفرنس کے صدر سید علی شاہ گیلانی نے اس طرح کے واقعات کو ہمارے سماجی تانے-بانے اور تہذیب پر کالا دھبہ بتایا ہے۔
ریاست کے سابق وزیراعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ نے ٹوئٹ کرکے کہا،’ سمبل کے ترگام میں بچی کے ساتھ ریپ کا واقعہ حیران و ششدر کرنے والا ہے۔ جموں و کشمیر پولیس کو تیزی سے تفتیش کرنی چاہیے اور قصورواروں کی شناخت کرکے اس کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے۔ ‘
سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھی اس واقعہ پر غصہ کا اظہار کرکے کہا،’سمبل میں تین سال کی بچی کے ریپ کے بارے میں سنکر شرمندہ محسوسکر رہی ہوں۔ کس طرح کی ذہنیت کے لوگ ایسا کر سکتے ہیں؟ سماج اکثر خواتین کو اس کے لئے ذمہ دار ٹھہراتا ہے لیکن اس میں اس معصوم کی کیا غلطی تھی؟ آج ایسے وقت میں شریعہ قانون کے مطابق ایسے کام کرنے والوں کو پتھر مارکر موت کی سزا دینی چاہیے۔