راجیو کمار ستمبر 2020 سے الیکشن کمشنر کے طور پر الیکشن کمیشن سے وابستہ تھے۔ 12 مئی کو وزارت قانون نے نئے چیف الیکشن کمشنر کے طور پر ان کے نام کا اعلان کیا تھا۔ وہ سشیل چندر کی جگہ سنبھالیں گے، جو 14 مئی کو ریٹائر ہوئےہیں۔
اتوار کو راجیو کمار نے دہلی میں الیکشن کمیشن کے دفتر میں چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ سنبھالا۔ (تصویر: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: سابق فنانس سکریٹری راجیو کمار نے اتوار کو 25 ویں چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) کے طور پر عہدہ سنبھالا، ان کی پہلی بڑی ذمہ داری صدراور نائب صدر کے انتخابات کراناہے، جو جلد ہی ہونے والے ہیں۔
اس کے علاوہ راجیو کمار اپنی مدت کار میں ہماچل پردیش، گجرات، راجستھان، چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش، کرناٹک، تلنگانہ، تریپورہ، میگھالیہ، میزورم اور جموں و کشمیر کے آئندہ اسمبلی انتخابات اور 2024 کے عام انتخابات کی بھی نگرانی کریں گے۔
الیکشن کمیشن (ای سی) کے ایک بیان کے مطابق، کمار نے کہا کہ کمیشن کسی بھی اصلاحات کو لانے میں اتفاق رائے اور مشاورت کے دیرینہ طریقوں پر عمل کرے گا اور سخت فیصلے لینے میں بھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرے گا۔
صدر اور نائب صدر کے عہدوں کے لیے انتخابات جولائی اگست میں ہونے ہیں۔ 2024 کے لوک سبھا انتخابات اور کئی اسمبلی انتخابات کمار کے دور میں ہی ہوں گے۔ ان کی مدت کار فروری 2025 تک ہے۔
وہ ایک ستمبر 2020 سے الیکشن کمیشن سے الیکشن کمشنرکے طور پر وابستہ تھے۔ 12 مئی کو وزارت قانون نے نئے چیف الیکشن کمشنر کے طور پر ان کے نام کا اعلان کیا تھا۔ کہا گیا تھاکہ وہ 15 مئی کو عہدہ سنبھالیں گے۔ وہ سشیل چندر کی جگہ لیں گے، جو 14 مئی کو ریٹائر ہوئےہیں۔
الیکشن کمیشن کے بیان کے مطابق، سی ای سی کے طور پر عہدہ سنبھالنے کے بعدکمار نے کہا کہ انہیں ایک اہم ادارے کی قیادت کی ذمہ داری سونپی جانے پر فخر ہے، یہ ایک ایسا ادارہ ہےجو ہماری جمہوریت کو مضبوط کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرانے کے لیے الیکشن کمیشن نے گزشتہ 70 سالوں میں بہت کچھ کیا ہے، ووٹر لسٹ کی درستگی کو یقینی بنایا ہے، بدعنوانی کو روکا ہے اور انتخابات کے معیار کو بڑھایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ،کمیشن کوئی بڑی اصلاحات لانے کے لیے اتفاق رائے اور طویل عرصے سے جاری مشاورت کے طریقوں اور جمہوری نظام پر عمل کرے گا۔
کمار نے کہا کہ بہتر انتخابی انتظام اور طرز عمل میں شفافیت لانے اور ووٹروں کے لیے خدمات کو آسان بنانے کے لیے تکنیک ایک بڑا ذریعہ ہوگی۔
کمار کے ساتھ کام کرچکے دو سینئر عہدیداروں نے کہا کہ مالیاتی خدمات کے سکریٹری اور فنانس سکریٹری کے طور پر انہوں نے سماج کے غریب اور کمزور طبقات کی کمائی کی سیکورٹی، شفافیت اور ٹکنالوجی کو بڑھانے کے لیے کام کیا۔
ایک افسر نے بتایا کہ ان کے دور میں مالیاتی شعبے میں غلط سرگرمیوں میں ملوث بہت سے لوگوں کو قانون کا سامنا کرنا پڑا۔ ان میں چند بڑے نام چندا کوچر، نیرو مودی، میہل چوکسی، کپل ودھاون، رانا کپور اور دھیرج ودھاون کے ہیں۔
کمار نے کووڈ 19 کے دوران بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا، جب انہیں اپریل 2020 میں پبلک انٹرپرائزز سلیکشن بورڈ (پی ایس ای بی) کا چیئرمین مقرر کیا گیا تھا۔
انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، نئے چیف الیکشن کمشنر کی مدت کار حد بندی کمیشن کے یونین ٹریٹری جموں و کشمیر کے لیے اپنے فیصلے کو حتمی شکل دینے کے ٹھیک بعد شروع ہو رہی ہے۔
جموں و کشمیر کے لیے تشکیل کردہ تین رکنی حد بندی کمیشن نے 12 مئی کو اپنے حتمی فیصلے میں کشمیر میں اسمبلی کی نشستوں کی تعداد 47 جبکہ جموں میں 43 رکھنے کی سفارش کی ہے۔ 90 اسمبلی اور پانچ پارلیامانی حلقوں کی توسیع کا فیصلہ گزٹ نوٹیفکیشن کی صورت میں جاری کر دیا گیا ہے۔
حتمی فیصلے میں جموں میں چھ، کشمیر میں ایک اضافی نشست تجویز کی گئی ہے، جبکہ راجوری اور پونچھ کے علاقوں کو اننت ناگ پارلیامانی سیٹ کے تحت لایا گیا ہے۔
یہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب الیکشن کمیشن کے فیصلوں کو وادی میں مین اسٹریم پارٹیوں نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اس حد بندی سے یونین ٹریٹری میں انتخابات کرانے کی راہ بھی ہموار ہوگی، جو 2018 سے کسی منتخب حکومت کے بغیر ہے۔
الیکشن کمشنر کے طور پر ان کے دور میں کئی اصلاحات دیکھنے میں آئی ہیں، جن میں ووٹر رجسٹریشن کے لیے متعدد تاریخیں اور انتخابی قوانین (ترمیمی) بل، 2021 شامل ہیں۔ اس کے علاوہ آدھار نمبر کو ووٹر شناختی کارڈ کے ساتھ رضاکارانہ طور پر لنک کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔ کمار کے دور میں ہی کمیشن نے ریموٹ ووٹنگ کے تصور پر بھی کام شروع کیا۔
رپورٹ کے مطابق، بہار/جھارکھنڈ کیڈر کے 1984 بیچ کے انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس کے آفیسرراجیو کمار فروری 2020 میں آئی اے ایس سے ریٹائر ہوئے۔ انہوں نے اپریل 2020 سے پانچ ماہ تک پبلک انٹرپرائزز سلیکشن بورڈ کو سنبھالنے کے بعد ایک ستمبر 2020 کو الیکشن کمشنر کا عہدہ سنبھالا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ 19 فروری 1960 کو پیدا ہوئے کمار کے پاس پبلک پالیسی میں بی ایس سی، ایل ایل بی، پی جی ڈی ایم اور ایم اے سمیت کئی تعلیمی ڈگریاں ہیں۔ ان کے پاس ریاست کے سماجی، ماحولیات، جنگلات، انسانی وسائل، مالیات اور بینکنگ کے شعبوں میں مرکز اور حکومت کی مختلف وزارتوں کے لیے کام کرنے کا 37 سال سے زیادہ کا تجربہ ہے۔
کمار ریزرو بینک آف انڈیا، ایس بی آئی اور نابارڈ کے سینٹرل بورڈز کے ڈائریکٹر رہ چکے ہیں، اس کے علاوہ وہ کئی دیگر بورڈز اور کمیٹیوں جیسے کہ اکنامک انٹلی جنس کونسل، فنانشل اسٹیبلٹی اینڈ ڈیولپمنٹ کونسل، بینکس بورڈ بیورو، فنانشل سیکٹر ریگولیٹری اپائنمنٹ سرچ کمیٹی، سول سروسز بورڈ کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)