معاملہ راجستھان کے چورو ضلع کا ہے۔مسلمان مریضوں کے ساتھ امتیازی سلوک کو لے کراسٹاف کی مبینہ بات چیت لیک ہونے کے بعد شری چند برڈیا روگ ندان کیندر کے ڈائریکٹر سنیل چودھری نے فیس بک پر معافی مانگی ہے۔
نئی دہلی: راجستھان میں چورو ضلع کے ایک نجی ہاسپٹل کے اسٹاف کے ذریعے کو رونا وائرس متاثرہ مسلمان مریضوں کو نہیں دیکھنے کے بارے میں آپس میں مبینہ طور پر بات چیت کا ایک وہاٹس ایپ اسکرین شاٹ سامنے آیا ہے۔پولیس نے بتایا کہ ہاسپٹل کے اسٹاف کے بیچ ہوئی بات چیت کا ایک اسکرین شاٹ لیک ہونے کے بعد معاملے کی جانچ شروع کر دی گئی ہے۔
چورو کے سردار شہر واقع شری چند برڈیا روگ ندان کیندر کے اسٹاف نے یہ مبینہ پیغام لکھا تھا۔ایک ساتھ متعدد پیغامات لکھتے ہوئے ایک اسٹاف نے کہا، ‘کل سے مسلمان مریض کا ایکسرے نہیں کروں گا۔ یہ میری قسم ہے۔’دوسری اسٹاف نے آگے کہا، ‘اگر ہندو پازیٹو ہوتے اور مسلمان ڈاکٹر ہوتا تو ہندوؤں کو کبھی نہیں دیکھتا۔ میں مسلمان مریضوں کو نہیں دیکھوں گی۔ بول دینا میڈم ہیں ہی نہیں یہاں۔’
انہوں نے آگے مشورہ دیا کہ مسلمان مریضوں کو صرف مسلمان ڈاکٹروں کے پاس بھیجا جانا چاہیے۔معاملہ سامنے آنے کے بعد ہاسپٹل کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سنیل چودھری نے معافی مانگی ہے۔چودھری نے فیس بک پر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ان کے ہاسپٹل کےملازمین کا مقصد کسی بھی طرح سے کسی مذہبی کمیونٹی کے لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں تھا۔
چودھری نے دعویٰ کیا کہ یہ میسیج اپریل مہینے کا ہے، جب تبلیغی جماعت کے ممبرجمع ہوئے تھے اور مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو گیاتھا۔انڈین ایکسپریس سے بات چیت میں چودھری نے کہا، ‘ہمارے علاقے میں کئی معاملے سامنے آئے تھے۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کسی نے ایسا لکھا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں ہے لیکن آپ کو سچائی بھی جاننی چاہیے۔ اگر آپ دیکھیں گے کہ ہم روزانہ کتنے مسلمان مریضوں کا علاج کرتے ہیں تب آپ دیکھیں گے کہ چیٹ میں کہی گئی باتوں کا سچائی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ چاروں طرف پھیلے ڈر کے ماحول کے بیچ میں ہر کسی کو 24 گھنٹے خدمات فراہم کرا رہا تھا۔ ہم نے کبھی بھی کسی کے بھی ساتھ مذہب یا کمیونٹی کی بنیاد پر کوئی امتیاز نہیں کیا۔’
چورو کی ایس پی تیجسونی گوتم نے بتایا کہ شکایت ملنے کے بعد کارروائی کرتے ہوئے اس معاملے میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔سردار شہر پولیس تھانہ افسر مہیندر دت شرما نے بتایا کہ پولیس کنٹرول روم کو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے وہاٹس ایپ چیٹ کے اسکرین شاٹ کے بارے میں شکایت ملی تھی۔
شرما نے بتایا کہ ہم معاملے کی جانچ کر رہے ہیں۔ وہاٹس ایپ میں بتائے گئے لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائےگی۔
بتا دیں کہ اس سے پہلے اپریل میں راجستھان کے بھرت پور ضلع کے ایک سرکاری ہاسپٹل نے مبینہ طور پر ایک حاملہ خاتون کو مسلمان ہونے کی وجہ سے بھرتی نہیں کیا تھا جس کی وجہ سے ایمبولینس میں ہی پید ا ہوئے بچہ کی موت ہو گئی تھی۔ حالانکہ، ہاسپٹل انتظامیہ نے اپنی جانچ میں کہا تھا کہ اس الزام کو ثابت نہیں کیا جا سکتا ہے۔
خاتون کے 34 سالہ شوہر عرفان خان نے کہا تھا کہ ہاسپٹل کے اسٹاف نے انہیں تبلیغی جماعت کا رکن کہا تھا اور علاج کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)