پنجاب پولیس نے دہلی بی جے پی کے ترجمان تیجندر پال سنگھ بگا کو نئی دہلی کے جنک پوری واقع ان کے گھر سے گرفتار کیا ہے۔ ان کے خلاف گزشتہ ماہ اشتعال انگیز بیانات دینے، دشمنی کو بڑھاوا دینے اور مجرمانہ طور پر دھمکیاں دینے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ جانکاری کے مطابق، مرکزی وزارت داخلہ کے تحت آنے والی دہلی پولیس نے پنجاب پولیس کے خلاف ‘اغوا’ کے لیے ایف آئی آر درج کی ہے۔
تیجندر پال سنگھ بگا (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)
نئی دہلی: پنجاب پولیس نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی دہلی یونٹ کے ترجمان تیجندر پال سنگھ بگا کو جمعہ کو قومی دارالحکومت کے جنک پوری علاقے میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا۔ بی جے پی لیڈروں نے یہ جانکاری دی۔
دراصل، بگا سوشل میڈیا پر دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے خلاف کھل کرآواز اٹھاتے رہے ہیں۔ بگا نے کچھ عرصہ قبل فلم ‘دی کشمیر فائلز’ پر کیجریوال کے خلاف ٹوئٹ کر کے ان کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا، جس کےبعد وہ عام آدمی پارٹی (عآپ) کے نشانے پر آگئے تھے۔
غور طلب ہے کہ پنجاب پولیس نے بگا کے خلاف گزشتہ ماہ اشتعال انگیز بیانات دینے، دشمنی کو بڑھاوا دینے اور مجرمانہ طور پردھمکی دینے کا مقدمہ درج کیا تھا۔ پولیس نے بگا کے خلاف یہ مقدمہ موہالی میں رہنے والے ایک شخص کی شکایت پر درج کیا تھا۔
خبر رساں ایجنسی
اے این آئی کے مطابق، پنجاب پولیس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ قانون کے مطابق کارروائی کے بعد تیجندر پال سنگھ بگا کو آج صبح نئی دہلی کے جنک پوری واقع ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا ہے۔ انہیں یہاں لایا جا رہا ہے اور عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ ایس اے ایس نگر پولیس کی ایس آئی ٹی آگے کی تفتیش کرے گی۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، بگا کو پنجاب لے جاتے ہوئے ہریانہ میں پولیس کے قافلے کو روک دیا گیا تھا۔ جب یہ قافلہ صبح تقریباً 11:30 بجے کروکشیتر کے قریب پہنچا تو ہریانہ پولیس نے انہیں کروکشیتر کے قریب رکنے کو کہا۔ موقع پر کروکشیتر کے ایس پی انشو سنگلا، کرنال کے ایس پی گنگا رام پونیا اور امبالہ کے ایس پی جشندیپ سنگھ رندھاوا موجود تھے۔
ایک الگ پیش رفت میں مرکزی وزارت داخلہ کے تحت آنے والی دہلی پولیس نے پنجاب پولیس کے خلاف ‘اغوا’ کے لیے ایف آئی آر درج کی ہے۔
تیجندر بگا کو گرفتار کرنے سے پہلے پنجاب پولیس نے جنک پوری پولیس اسٹیشن کو اطلاع دی تھی۔ ذرائع نے بتایا کہ پنجاب کی ایک ٹیم جمعہ کی صبح جنک پوری پولیس اسٹیشن آئی اور ان سے معاملے کی جانکاری شیئر کی تھی۔
ایک افسر نے بتایا، پنجاب پولیس نے مطلع کیا تھا کہ انہوں نےانہیں (بگا) سی آر پی سی کی دفعہ 41-اے کے تحت پانچ نوٹس دیے ہیں، لیکن وہ جان بوجھ کر جانچ میں شامل نہیں ہو رہے تھے۔ پہلا نوٹس 9 اپریل، دوسرا 11 اپریل، تیسرا 15 اپریل، چوتھا 22 اپریل اور پانچواں 28 اپریل کو دیا گیا تھا۔
انھوں نے مزید کہا، تفصیلات شیئر کرنے کے بعد انھوں نے اپنی ٹیم کو ان کے گھر بھیجا، جہاں سے انھیں اٹھا یا گیااور جنک پوری پولیس اسٹیشن لے جایا گیا۔ گرفتاری کے بعد اب وہ قانونی دستاویز کا کام مکمل کر رہے ہیں۔
گرفتاری کے بارے میں تیجندر بگا کی ماں نے
انڈین ایکسپریس کو بتایا، پنجاب پولیس صبح جلدی پہنچی اور اسے (بگا) ہمارے گھر سے اٹھا لیا۔ تیجندر سو رہا تھا۔ اس نے پوچھا کہ کیا وہ اپنی چپل پہن سکتا ہے اور اپنا سروپا باندھ سکتا ہے، لیکن انہوں نے اس کی اجازت نہیں دی۔
انہوں نے مزید کہا کہ، جب میرے شوہر نے اس واقعے کو اپنے موبائل میں شوٹ کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے اس کا فون چھین لیا اور ان کے ساتھ مارپیٹ بھی کی، تاکہ وہ کسی کو اطلاع نہ دے سکیں۔ ان کے چہرے پر مکا مارا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق، روپڑ رینج کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس گرپریت سنگھ بھولر اور موہالی کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس وویک شیل سونی سے رابطہ کرنے پر وہ تبصرہ کرنے کے لیے موجود نہیں تھے۔
ایک اپریل کو پنجاب پولیس نے تیجندر بگا کے خلاف دفعہ 153اے (مذہب، نسل، جائے پیدائش، رہائش، زبان وغیرہ کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا اور ہم آہنگی کے خلاف کام کرنا)، 505 (عوامی فساد کا باعث بننے والے بیانات)، 505(2) (طبقوں کے درمیان دشمنی، نفرت یا تعصب کو فروغ دینے والے بیانات) اور آئی پی سی کی دفعہ 506 (مجرمانہ دھمکی کی سزا) کے تحت معاملہ درج کیاتھا۔
شکایت میں بگا کے ایک بیان کاحوالہ دیا گیا ہے، جس میں مبینہ طو رپرتشدد کے لیے اکسانے، طاقت کے استعمال، اروند کیجریوال اور عام آدمی پارٹی کے دیگر رہنماؤں اور اراکین کوچوٹ پہنچانے کے الزام لگائے گئے ہیں۔
ایف آئی آر پنجاب عآپ کے ترجمان اور لوک سبھا کے انچارج موہالی کے رہنے والے ڈاکٹر سنی سنگھ اہلووالیہ کی شکایت پر درج کی گئی ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق اہلووالیا نے کہا کہ بگا کے تبصرے تشدد کرنے کے لیے مجرمانہ طور پر دھمکی اور اروند کیجریوال اور دیگر عآپ لیڈروں کو منصوبہ بند طریقے سے چوٹ پہنچانے کے لیے تھی۔
بی جے پی کی پنجاب یونٹ کے رہنما اور پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری ترون چُگ نے ٹوئٹ کیا، جس طرح کیجریوال پنجاب پولیس کا غلط استعمال کر رہے ہیں وہ قابل مذمت ہے۔ پنجاب پولیس نے تیجندر بگا کو ان کے گھر سے گرفتار کیا۔ بگا اور ان کے والد کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا گیا۔ لیکن کجریوال جی یاد رکھیں کہ آپ کی یہ حرکتیں ایک سچے سردار کو نہیں ڈرا سکتیں۔
بی جے پی لیڈر کپل مشرا نے ٹوئٹ کیا، تجندر بگا کو پنجاب پولیس کے 50 جوان گرفتار کر کے ان کے گھر سے لے گئے۔ وہ ایک سچا سردار ہے، اسے ایسی حرکتوں سے نہ ڈرایا جا سکتا ہے اور نہ ہی کمزور کیا جا سکتا ہے۔ ایک سچے سردار سے اتنا ڈر کیوں؟
کپل مشرا نے کہا کہ پنجاب پولیس کو ریاست میں امن و امان برقرار رکھنے کے بجائے کارکنوں کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔
ایک اور ٹوئٹ میں انہوں نے کہا، پنجاب پولیس کا استعمال کیجریوال کے ذاتی عناد اور ناراضگی سے نمٹنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ یہ پنجاب کی، پنجاب کے مینڈیٹ کی توہین ہے۔ آج پورا ملک تیجندر بگا کے ساتھ کھڑا ہے۔ کیجریوال ایک سچے سردار سے ڈر گئے۔
انہوں نے کہا، تیجندر بگا کے بوڑھے والد کے ساتھ مار پیٹ کی گئی ۔ ان کے چہرے پر مکے مارے گئے۔ کیا یہ پولیس کی وردی میں غنڈے بھیجے گئے ہیں؟ یہ گرفتاری ہے یا اغوا؟
پنجاب میں ایس اے ایس نگر کے ایس پی (دیہی) من پریت سنگھ نے کہا کہ (ان کی گرفتاری کی) مناسب ویڈیو ریکارڈنگ ہے۔ ہمارے پاس سائبر کرائم موہالی میں ایف آئی آر درج ہے۔ ہم نے مناسب نوٹس دیا اور انہیں گرفتار کر لیا کیونکہ وہ جانچ میں شامل نہیں ہوئے تھے۔ ہم نے انہیں آج صبح 9 بجے گرفتار کیا۔
خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے عام آدمی پارٹی کے رہنما سوربھ بھاردواج نے کہا کہ پنجاب میں تشدد کو بھڑکانے کے لیے تجندر بگا کا ٹوئٹ؛ اس کا مطلب دہلی میں بی جے پی لیڈر پنجاب میں فرقہ وارانہ تشدد پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پنجاب پولیس ریاست میں امن و امان کے قیام کے لیے کوشاں ہے۔ عوام دہلی پولیس اور ہریانہ پولیس کو ایسے غنڈوں کو بچانے کی کوششوں کرتے ہوئے دیکھ رہی ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)