سال 2022 کے لیے ‘فیچر فوٹوگرافی کے زمرے’ میں پولٹزر ایوارڈجیت چکیں کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد مٹو ہندوستان سے فرانس کے لیے اڑان بھرنے والی تھیں۔ ان کے پاس یہاں کا ویزا بھی تھا، اس کے باوجود امیگریشن حکام نے کوئی وجہ بتائے بغیران سے کہا کہ وہ بین الاقوامی سفر نہیں کر سکتی ہیں۔
ثنا ارشاد مٹو۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)
نئی دہلی: کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد مٹو، جو اپنی تصویروں کے لیے 2022 کا پولٹزر ایوارڈ جیت چکی ہیں، کو فرانسیسی ویزا ہونے کے باوجود امیگریشن حکام نے دہلی سے پیرس کے لیے اڑان بھرنے سے مبینہ طور پرروک دیا۔
مٹو نے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ وہ ایک کتاب کی رسم رونمائی اور سیرینڈپیٹی آرلس گرانٹ 2020 کے دس فاتحین میں سے ایک کے طور پرتصویری نمائش میں شرکت کے لیے فرانس کے دارالحکومت پیرس جا رہی تھیں۔ حکام نے مبینہ طور پرانہیں ملک چھوڑنے کی اجازت نہ دینے کی وجہ نہیں بتائی، بس اتنا کہا کہ وہ بین الاقوامی سفر نہیں کر سکتی ہیں۔
مئی 2022 میں فری لانس فوٹوگرافر مٹو نے خبر رساں ایجنسی رائٹرس کے ذریعہ شائع کردہ اپنے کام کے لیے فیچر فوٹوگرافی کے زمرے میں
پولٹزر ایوارڈ جیتا تھا۔
انہیں یہ باوقار ایوارڈ ‘فیچر فوٹوگرافی کے زمرے’ میں رائٹرس ٹیم کے مرحوم فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی، امت دوے اور عدنان عابدی کے ساتھ ملا تھا۔ ان فوٹو جرنلسٹ کو یہ ایوارڈ ہندوستان میں کووڈ 19 بحران کی کوریج کے دوران ان کی طرف سے کیے گئے نمایاں کام کے لیے ملا تھا۔
سینٹرل یونیورسٹی آف کشمیر سے کنورجنٹ جرنلزم میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کرنے والی ثنا کا کام دنیا کے کئی میڈیا اداروں میں شائع ہوا ہے۔ 2021 میں انہیں میگنم فاؤنڈیشن سے فیلوشپ بھی ملی تھی۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب کسی کشمیری صحافی کو بغیر کسی اطلاع کے ملک چھوڑنے سے روکا گیا ہو۔ ستمبر 2019 میں، مرکزی حکومت نے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے فوراً بعد صحافی
گوہر گیلانی کو نئی دہلی کے اندرا گاندھی انٹرنیشنل ہوائی اڈے پر بون (جرمنی) جانے سے روک دیا گیا تھا۔