سال 2017 میں کیرل کے پلکڑ ضلع میں 13 سال کی ایک لڑکی اپنے گھر میں پھانسی پر لٹکی ہوئی ملی تھی۔ اسی سال چار مارچ کو انہی حالات میں اس کی چھوٹی بہن بھی مردہ پائی گئی تھی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں پتہ چلا تھا کہ دونوں کا جنسی استحصال کیا گیا تھا۔ ملزمین کو رہا کرنےکی مخالفت میں کیرل اسمبلی میں ہنگامہ۔ سی بی آئی جانچ کی مانگ۔
کیرل کی دو نابالغ کے جنسی استحصال اور موت کے معاملے میں ملزمین کو رہاکرنے کی مخالفت میں گزشتہ سوموار کو تریشور میں آل انڈیا اسٹوڈنٹس فیڈریشن(اے آئی ایس ایف)کے ممبروں نے آنکھ پر پٹی باندھکر مظاہرہ کیا۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)
نئی دہلی: کیرل کے پلکڑ ضلع میں 2017 میں دو نابالغ بہنوں کے جنسی استحصال اور قتل کے معاملے میں تین ملزمین کو رہا کئے جانے کو لےکر سوموار کوکیرل میں کئی مقامات پر م مظاہرے ہوئے۔پلکڑ کی ایک پاکسو عدالت کے ذریعے تین ملزمین کو بری کئے جانے کو لےکرمختلف سیاسی جماعتوں اور غیر-سیاسی تنظیموں نے مارچ نکالا۔ معاملے کی سی بی آئی سے تفتیش کرانے کی مانگکر رہی اپوزیشن پارٹی کانگریس نے کیرل اسمبلی کے 16ویں سیشن کے پہلے دن کارروائی میں رکاوٹ ڈالی ۔
حالانکہ وزیراعلیٰ پی وجین نے اسمبلی کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کرےگی، لیکن ان کے جواب سے ناراض اپوزیشن نے واک آؤٹ کیا۔ 13 سال کی ایک لڑکی 13 جنوری، 2017 کو پلکڑ ضلع کے والیار میں اپنے گھر میں پھانسی سے لٹکی ملی تھی۔ اس کی نو سالہ بہن بھی اسی سال چار مارچ کو اسی طرح مردہ پائی گئی تھی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں پتہ لا تھا کہ دونوں لڑکیوں کا جنسی استحصال کیا گیاتھا۔گزشتہ25 اکتوبر کو ایک پاکسو عدالت نے اس معاملے کے تین ملزمین-وی مدھو (27)، ایم مدھو (27) اور شیبو (43) کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ ایک دیگر ملزم پردیپ کمار کو عدالت نے ثبوتوں کے فقدان میں پہلے ہی بری کر دیا تھا، جبکہ 17 سالہ نابالغ لڑکا اس معاملے میں آخری ملزم ہے۔پاکسو عدالت 15 نومبر کو ان کے معاملے پر غور کرےگی۔
نیوز 18 کی رپورٹ کے مطابق، چھوٹی بہن کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں پتہ چلا تھا کہ اس کا غیرفطری جنسی استحصال کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ ان سے گواہی دی تھی کہ اس نے دوافراد کو اپنی بڑی بہن کے کمرے سے نکلتے ہوئے دیکھا تھا۔ نیوز 18 سے بات چیت میں لڑکیوں کی ماں نے کہا، ‘ میں نے مدھو (ملزم) کو اپنی بڑی بیٹی کے ساتھ غلط سلوک کرتے دیکھا تھا۔ ہم نے اس کو خبردار کیا تھا اور آگے سےہمارے گھر آنے سے منع کیا تھا، لیکن جس دن میری بیٹی ماری گئی، ہمیں پتہ چلا کہ جب ہم کام سے باہر گئے تھے تب وہ گھر آیا تھا۔ ‘وہ کہتی ہیں،’جس دن میری بیٹی کی موت ہوئی اس دن اس کی بہن نے دو لوگوں کو گھر سے بھاگتے ہوئے دیکھا تھا۔ ان کے چہرے کپڑے سے ڈھکے ہوئے تھے۔ اس نے جانچ ٹیم کو اس بارے میں بتایا بھی تھا۔ ‘
اس سے پہلے ماں نے پولیس پر الزام لگایا تھا کہ معاملے کی تفتیش بہت ہی لاپروائی سے کی گئی، کیونکہ کچھ ملزم حکمراں سی پی آئی(ایم)کے فعال ممبر تھے۔بی جے پی کی یوتھ ونگ یووا مورچہ اور یوتھ کانگریس نے پلکڑ میں پولیس سپرنٹنڈنٹ کے دفتر تک مارچ کیا۔ تروننت پورم میں بھی مظاہرہ کیا گیا اور مہیلا مورچہ اور مہیلا کانگریس نےسکریٹریٹ تک مارچ نکالا۔ مہیلا مورچہ نے وزیراعلیٰ کا پتلا جلایا۔ بی جے پی رہنما کے سریندرن متاثرین کے گھر گئے اور معاوضے کی مانگ کی۔انہوں نے الزام لگایا، ‘ حکومت واضح طور پر قصورواروں کی حمایت کر رہی ہے۔ ‘
سی بی آئی جانچ کی مانگ کو لےکر کیرل اسمبلی میں ہنگامہ
کیرل اسمبلی کے 16ویں سیشن کے پہلے دن سوموار کو حزب مخالف کانگریس کے ممبروں نے دو نابالغ بہنوں کے جنسی استحصال اور قتل کے 2017 کے معاملے کی سی بی آئی سے تفتیش کرانے کی مانگ کو لےکر ہنگامہ کیا اور مانگ منظور نہیں کرنے پرایوان سے واک آؤٹ کیا۔کانگریس ممبروں نے اس معاملے کی سی بی آئی سے تفتیش کی مانگ کرتے ہوئے کام ملتوی کرنے کی تجویز دی تھی، لیکن اسمبلی اسپیکر پی شری رام کرشنن نے اس کو منظورنہیں کیا۔ کانگریس قیادت یو ڈی ایف کے ممبر سی بی آئی تفتیش کی مانگ کرتے ہوئے کرسی کے قریب آ سکے۔ اس کے بعد اسمبلی اسپیکر نے ایوان کی کارروائی ملتوی کر دی۔
وزیراعلیٰ پی وجین نے کانگریس ایم ایل اے شفیع پرمبل کے ذریعے پیش کردہ تجویز کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ حکومت عدالت کے حکم کے خلاف اپیل کرےگی۔وجین نے کہا کہ اس معاملے میں کوئی سیاست نہیں ہے اور ہم ہمیشہ متاثرین کےساتھ ہیں۔ حکومت ان بچوں کو انصاف مہیا کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کارروائی کرےگی اور غور کرےگی کہ اس معاملے کی پھرسے تفتیش کرانے یا سی بی آئی تفتیش کرائی جانی چاہیے۔
انہوں نے ایوان کو مطلع کیا کہ اس معاملے کو دیکھ رہے سب-انسپکٹر کو معطل کر دیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ کے جواب سے ناراض حزب مخالف ممبروں نے نعرے بازی کی اور کرسی کےقریب آ گئے۔ اس کے بعد ایوان کی کارروائی ملتوی کر دی گئی۔ بعد میں حزب مخالف رہنماؤں نے میڈیا اہلکاروں سے بات چیت کرتے ہوئے الزام لگایا کہ حکومت ملزمین کو بچا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملزمین کے وکیل کو ڈسٹرکٹ چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کاچیئرمین مقرر کیا گیا ہے۔
دلت کارکن نے انصاف کے لئے ایس سی کمیشن کا دروازہ کھٹکھٹایا
ایک دلت کارکن نے ایس سی کمیشن سے اپیل کی ہے کہ اس معاملے میں ملزمین کو ملی رہائی میں دخل دےکر ان کو انصاف دلائے۔دلت کارکن وپن کرشنن نے سوموار کو کمیشن کو دی گئی جانکاری میں الزام لگایا کہ اس معاملے میں پولیس کی طرف سے شروعاتی تفتیش میں چوک ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا، ‘اصل میں پولیس نے ملزم کی مدد کرنے کے لئے تفتیش کو نقصان پہنچایا جس کے بعد پلکڑ کی خصوصی پاکسو عدالت کو ملزم کو رہا کرنا پڑا کیونکہ وہاں جرم ثابت نہیں کیا جاسکتا۔ ‘
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)