نارتھ ایسٹ میں لمبے وقت سے شہریت ترمیم بل کے احتجاج میں آواز اٹھتی رہی ہے۔وزیر داخلہ امت شاہ کے اس بل کو لانے کے حالیہ اعلان کے بعد منی پور ،میگھالیہ اور ناگالینڈ میں احتجاج شروع ہو گئے ہیں۔
نئی دہلی : شہریت ترمیم بل کو پارلیامنٹ میں لانے کے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کےا علان کے دو دن بعد جمعرات کو منی پور ،ناگالینڈاور میگھالیہ میں اس کے خلاف احتجاج کیا گیا۔امپھال وادی میں بڑے پیمانے پر سول سوسائٹی ،یونیورسٹی اور کالج اسٹوڈنٹ نے سخت نگرانی کے بیچ احتجاج کیا۔ ریاست کے کسی بھی حصے سے ناخوشگوار واقعے کی کوئی خبر نہیں ملی ہے۔
پروٹسٹ منی پور پیپل اگینسٹ سٹیزن امینڈ منٹ بل(ایم اے این پی سی)کے ذریعے منعقد کیا گیا تھا۔ریاست میں کئی سول سوسائٹی تنظیموں نے اس بل کی مخالفت میں مظاہرہ کیا۔ریاست کے 6 اہم طلبا تنظیموں نے بھی اس کی حمایت کی ۔آل منی پور اسٹوڈنٹ یونین(اے ایم ایس یو)،ڈیموکریٹک اسٹوڈنٹس الائنس آف منی پور(ڈی ای ایس اے ایم)،کنگلئی پک اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن (کے ایس اے)،اسٹوڈنٹ یونین آف کنگلئی پک(ایس یو کے)اور اپونبا ہیس پنی پک ماہیایرو سینگ پنگلوپ (اے آئی ایم ایس) اس میں خاص طور سے شامل تھے۔
ناگالیند کی راجدھانی کوہیما میں بھی مختلف ناگا کمیونٹی کے ہزاروں نمائندوں نے اپنے روایتی لباس میں ‘جوائنٹ کمیٹی آف پروٹسٹ آف انڈیجنس پیپل(جے سی پی آئی)،ناگا لینڈ اینڈ نارتھ ایسٹ فورم آف انڈیجنس پیپل(این ای ایف آئی پی)نے مارچ نکالا اور وزیر اعلیٰ نیفیو ریو کو میمورنڈم سونپا۔ میمورنڈم میں کہا گیا کہ شہریت ترمیم بل نارتھ ایسٹ کی کمیونٹیز کے سر پر لٹک رہی خطرے کی تلوار ہے۔شیلانگ میں منعقد ریلی میں این آئی ایف آئی پی نے الزام لگایا کہ شہریت ترمیم بل ،یہاںسے اصل باشندوں کے خاتمے کی کوشش ہے ۔این آئی ایف آئی پی نے دعویٰ کیا کہ اگر مرکزی حکومت شہریت ترمیم بل کو نافذ کرے گی تو وہ یو این او سے دخل دینے کی مانگ کرے گا۔
اس بل میں ا فغانستان،بنگلہ دیش اور پاکستان کے ہندوؤں ،جینوں،سیکھوں ،بودھوں ،پارسیوں اور عیسائیوں کو ہندوستانی شہریت دینے کا اہتمام ہے۔
اکانومک ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق،ارونا چل پردیش میں نارتھ ایسٹ فورم فار انڈ یجنس پیپل کی قیادت میں مظاہرہ ہوا۔فورم کا کہنا ہے کہ انتخاب سے پہلے وزیر اعلیٰ پیما کھنڈو نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اس بل کی حمایت نہیں کریں گے۔
حالانکہ،وزیر داخلہ امت شاہ نے حال ہی میں آسام میں کہا تھا کہ نیا شہریت ترمیم بل پارلیامنٹ کے اگلے سیشن میں لایا جائے گا۔جے سی پی آئی نے مشرقی ریاستوں کے وزیر اعلیٰ سے متحد ہو کر اس بل کی مخالفت کرنے کی اپیل کی ہے۔جے سی پی آئی نے کہا ،’موجودہ وقت میں دیما پور میں 3 سے 4 لاکھ پناہ گزین رہ رہے ہیں،آسام میں 31 اگست کو این آر سی کا آخری مسودہ جاری ہوا تھا۔یہ آگے اور بڑھنے والا ہے۔شہریت ترمیم بل نافذ ہونے پر ان پناہ گزینوں کو ہندوستانی شہریت مل جائے گی اور ناگا لینڈ پہلے جیسا نہیں رہے گا۔’
امپھال میں اس بل کےاحتجاج میں ہزاروں کی تعداد میں خواتین اور اسٹوڈنٹ سڑکوں پر اترے۔اس احتجاج کی قیادت کرنے والی منی پور پیپل اگینسٹ سٹیزن شپ امینڈ منٹ بل کا کہنا ہے کہ یہ شہریت ترمیم بل آسام معاہدہ کو بے اثر کر دے گا۔ایم اے این پی سی کے کنوینر دلیپ کمار یومنامچا نے کہا،’یہ بل باہری لوگوں کو ترجیح دے رہا ہے اور مقامی لوگوں کو نظر انداز کر رہا ہے ۔ اگر ضرورت پڑی تو ہم یو این سے اس میں دخل دینے کی مانگ کریں گے۔
آسام میں آل آسام اسٹوڈنٹ یونین نے کہا کہ وہ آسام معاہدے کی خلاف ورزی کو قبول نہیں کریں گے۔مرکزی حکومت کا مذہب کی بنیادپرغیر ملکیوں کو شہریت دینا غیر قانونی ہے کیونکہ ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے۔آل آسام اسٹوڈنٹ یونین6 سالوں سے غیر ملکی مخالفت مہم چلا رہا ہے،جو 1985 میں ہوئے آسام معاہدے سے منسلک ہے۔حالانکہ،آسام میں بی جے پی کا کہنا ہے کہ اس بل سے ملک میں شہریت چاہنے والے پناہ گزیروں کی تعداد پر روک لگانے میں مدد ملے گی۔
بی جے پی کے ترجمان اور آسام مائنارٹی ڈیولپمنٹ بورڈ کے چیئر مین سید مومنل اووال نے کہا کہ اپوزیشن اپنے سیاسی مفادات کے لئے شہریت ترمیم بل کو ایک اوزار کی طرح استعمال کر رہا ہے لیکن سچ یہ ہے کہ جاری کئے گئے شہریت ترمیم بل میں شہریت دینے کے لیے کٹ آف تاریخ 31 دسمبر 2014 دی گئی ہے۔موجودہ اہتماموں کے تحت ہندوستانی شہریت حاصل کرنے کے لئے 12 سال تک ہندوستان میں رہنا ضروری ہے لیکن شہریت ترمیم بل میں یہ مدت گھٹا کر 6 سال ہو سکتی ہے اور پناہ گزینوں کو شہریت دینے سے روکنے کے لیے کٹ آف تاریخ بڑھ سکتی ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)