امریکی صحافی کو واپس بھیجنے سے متعلق  پرسار بھارتی کی خبر کو وزارت خارجہ  نے غلط بتایا

ملک کاعوامی نشریاتی ادارہ پرسار بھارتی نے ٹوئٹ کرکے کہا تھا کہ وزارت خارجہ نے امریکہ میں واقع ہندوستانی سفارت خانے سے ہندوستان مخالف رویے کو لے کر وال اسٹریٹ جرنل کے جنوبی ایشیائی ڈپٹی بیورو چیف ایرک بیل مین کو فوری اثر سے واپس بھیجنے کی ایک اپیل کو دیکھنے کے لیے کہا ہے۔ حالانکہ وزارت خارجہ کے ذرائع نے کہا کہ پرسار بھارتی نے غلط جانکاری دی۔

ملک کے عوامی نشریاتی ادارہ پرسار بھارتی نے ٹوئٹ کرکے کہا تھا کہ وزارت خارجہ نے امریکہ میں واقع  ہندوستانی سفارت خانے سے ہندوستان مخالف رویے کو لے کر وال اسٹریٹ جرنل کے جنوبی  ایشیائی ڈپٹی بیورو چیف ایرک بیل مین کو فوری اثر سے واپس بھیجنے کی  ایک اپیل  کو دیکھنے کے لیے کہا ہے۔ حالانکہ وزارت خارجہ  کے ذرائع  نے کہا کہ پرسار بھارتی نے غلط جانکاری دی۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: ملک کےعوامی نشریاتی ادارہ پرسار بھارتی نے جمعہ کو اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے کہا کہ وزارت خارجہ  نے امریکہ میں واقع  ہندوستانی سفارت خانے سے ہندوستان مخالف رویےکو لے کر وال اسٹریٹ جرنل کے جنوبی  ایشیائی ڈپٹی بیورو چیف ایرک بیل مین کو فوری اثر سے واپس بھیجنے کی  ایک اپیل  کو دیکھنے کے لیے کہا ہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، پرسار بھارتی کے ذریعے کئے گئے اس ٹوئٹ سے ایک ہفتے پہلے وزیر اطلاعات ونشریات  پرکاش جاویڈکر کو دو ملیالم چینلوں ایشیانیٹ اور میڈیا ون پر لگائی گئی 48 گھنٹے کی پابندی کو واپس لینا پڑا تھا۔ اپنے غیرمعمولی احکامات میں وزارت اطلاعات ونشریات نے دونوں چینلوں پر پابندی  لگانے کے لیے ایک کمیونٹی  کا حزب لینے اور دہلی پولس اور آر ایس ایس کی تنقید  کو وجہ بتایا تھا۔

حالانکہ، جمعہ کو ہی وزارت خارجہ  کے ترجمان  رویش کمار نے کہا، ‘سرکار کے آن لائن شکایتی پلیٹ فارم پر کسی شخص  نے ایرک بیل مین کے خلاف شکایت کی تھی۔ شکایت کو اسٹینڈرڈ پروسس کے مطابق متعلقہ دفتر کو بھیجا جانا ایک مستقل  معاملہ ہے۔ وزارت خارجہ  نے کہا کہ سرینڈر  کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔’

اس کے بعد پرسار بھارتی کو اپنا ٹوئٹ ہٹانا پڑا اور صفائی دینی پڑی۔

وزارت خارجہ  کے ذرائع  نے کہا کہ معاملے کو وزارت خارجہ میں انڈر سکریٹری (کاؤنسلر) کے پاس بھیجا گیا ہے نہ کہ امریکہ میں ہندوستانی سفارت خانے کے پاس جیسا کہ عوامی نشریات نے غلط جانکاری دی۔اس سے پہلے گزشتہ28 فروری کو ایک ساتھ کئی ٹوئٹ کرتے ہوئے عوامی نشریاتی ادارےنے وال اسٹریٹ جرنل کو نشانہ  بنایا تھا۔ پرسار بھارتی کا دعویٰ تھا کہ اخبار نے دہلی فسادات  میں آئی بی افسر انکت شرما کی موت کو لےکر چھپی خبر غلط تھی۔

ایسا دعویٰ کیا گیا تھا کہ انکت شرما کے بھائی انکر نے وال اسٹریٹ جرنل کو غلط بتاتے ہوئے پرسار بھارتی سے کہا تھا کہ اخبار نے اپنی رپورٹ میں جھوٹ بولا ہے۔ اس میں رپورٹ کا ایک اسکرین شاٹ بھی لگایا گیا تھا جس میں انکر نے کہا تھا کہ انکت پر حملہ کرنے والی بھیڑ جئے شری رام کے نعرے لگا رہی تھی۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)