لوک سبھا میں پر گیہ ٹھاکر کے ذریعے ناتھورام گوڈسے کو دیش بھکت کہنے کوبی جے پی نے قابل مذمت بتاتے ہوئے ان کو دفاعی امور کی پارلیامانی کمیٹی سے باہرکئے جانے کی بات کہی۔ ساتھ ہی بتایا کہ انہیں اس سیشن میں پارٹی کی پارلیامنٹری اجلاس میں حصہ لینے کی اجازت بھی نہیں ہوگی۔
نئی دلی: بی جے پی نے لوک سبھا میں اپنی رکن پارلیامان پر گیہ ٹھاکر کے متنازعہ بیان کی مذمت کی اور کہا کہ انہیں دفاعی امورکی پارلیامانی کمیٹی سےہٹایا جائےگا۔بی جے پی کے کارگزار صدر جےپی نڈا نے صحافیوں سے کہا، ‘بی جے پی لوک سبھا ایم پی پر گیہ ٹھاکر کے بیان کی مذمت کرتی ہے، پارٹی ایسے بیانات کی حمایت نہیں کرتی۔
نڈانے آگے کہا، ‘ہم نے فیصلہ لیا ہے کہ انہیں دفاعی امور کی پارلیامانی کمیٹی سے ہٹایا جائےگا۔ ساتھ ہی پارلیامنٹ کے اس سیشن کے دوران وہ بی جے پی پارلیامنٹری پارٹی کی میٹنگ میں حصہ نہیں لے سکیں گی۔ ہم اس بارے میں بالکل صاف ہیں کہ ان کا بیان قابل مذمت ہے اور ہم اس نظریے کی حمایت نہیں کرتے۔’واضح ہو کہ بدھ کو لوک سبھا میں ایس پی جی (ترمیم ) بل پر ہو رہی بحث میں ڈی ایم کے ایم پی اے راجہ ناتھورام گوڈسے کے ایک بیان کا حوالہ دے رہے تھے، جب بھوپال سے
بی جے پی ایم پی پر گیہ ٹھاکر نےانہیں ٹوکتے ہوئے کہاکہ آپ ایک دیش بھکت کی مثال نہیں دے سکتے۔
اپوزیشن ممبروں نے ٹھاکر کے اس بیان کی مخالفت کی تھی اور لوک سبھا چیئر مین نے کہا تھا کہ اس بارے میں صرف اے راجہ کا بیان ریکارڈ میں جائےگا۔جمعرات کو جے پی نڈا کے ساتھ موجودپارلیامانی امور کے وزیر پرہلادجوشی نے بھی کہا،‘ہماری رائے اس موضوع پرصاف ہے اور ہم ان کے (ٹھاکر)بیان کی مذمت کرتے ہے اور ایسے نظریات کی حمایت نہیں کرتے۔’
وہیں، جمعرات کوپر گیہ ٹھاکر نے کہا ہے کہ ان کا تبصرہ ادھم سنگھ کو لے کر کیا گیا تھا۔ انہوں نے
سوشل میڈیا پر لکھا، ‘کبھی 2 جھوٹ کا بونڈراتنا گہرا ہوتا ہے کہ دن میں بھی رات لگنے لگتی ہے، لیکن سورج اپنی روشنی نہیں کھوتا۔ پل بھر کے بونڈرمیں لوگ فریب میں مبتلا نہ ہوں، سورج کی روشنی ابدی ہے۔ سچ یہی ہے کہ کل میں نے ادھم سنگھ جی کی بے عزتی برداشت نہیں کی بس۔’
حالانکہ اس سے پہلے بدھ کی شام ڈی ایم کے ایم پی اے راجہ نے کہا تھا کہ ان کے گوڈسے کا ذکر کرنے پر ہی پر گیہ ٹھاکر نے متنازعہ تبصرہ کیا تھا۔
ٹھاکر کے اس بیان کی کانگریس نے سخت مذمت کی ہے۔جمعرات کو لوک سبھا میں پارٹی نے واک آؤٹ کیا اور راجیہ سبھا میں بھی اسٹے نوٹس دیا ہے۔پارلیامنٹ کی کارروائی شروع ہونے کے بعد ایوان میں کانگریس کے رہنما ادھیر رنجن چودھری نے پر گیہ کے متنازعہ بیان کا مدعا اٹھایا اور کہا کہ یہ ایوان اس طرح کے بیانات کی اجازت کیسے دے سکتی ہے۔
ادھیر رنجن چودھری نے کہا، ‘بی جے پی ایم پی پر گیہ ٹھاکر کے ذریعے کانگریس کو دہشت گرد پارٹی کہا گیا، اس پارٹی کو جس کے ہزاروں رہنماؤں نے ملک کی آزادی کے لیے قربانی دی ،یہ ہو کیا رہا ہے؟ کیا ایوان اس پر چپ رہے گا؟ مہاتما گاندھی کے قاتل کو دیش بھکت کہا گیا؟’
اس پر لوک سبھاچیئر مین اوم برلا نے کہا کہ تبصرے کو ریکارڈ سے ہٹا دیا گیا ہے اور ایسی حالت میں اس پر ایوان کے اندر چرچہ کرنے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔کانگریسی رہنماراہل گاندھی نے پر گیہ ٹھاکر کے بیان پر کہا، ‘وہ وہی بول رہی ہیں جو آر ایس ایس اوربی جے پی کے من میں ہے۔ میں اس بارے میں کیا کہہ سکتا ہوں؟ یہ چھپایا نہیں جا سکتا۔ مجھےاس خاتون کے خلاف کارروائی کی مانگ کرنے میں اپنا وقت بربادکرنے کی ضرورت نہیں ہے۔’
وہیں کانگریس صدر سونیا گاندھی نے کہا کہ پارٹی کو اس بارے میں جو کہنا تھا وہ کہہ چکی ہے۔دریں اثنالوک سبھا میں کانگریس کے ہنگامہ کے بعد وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہا کہ ناتھورام گوڈسے کو دیش بھکت ماننے کی سوچ کی وہ اور ان کی پارٹی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ناتھورام گوڈسے کو دیش بھکت ماننے کی سوچ کی پارٹی پوری طرح سے مذمت کرتی ہے۔ مہاتما گاندھی پہلے بھی ہمارے رہنما تھے اور آج بھی ہیں، ان کے نظریات پہلے بھی اہم تھے اور آج بھی اہمیت کے حامل ہیں۔غور طلب ہے کہ یہ پہلی بار نہیں ہے جب پر گیہ ٹھاکر نے ناتھورام گوڈسے کو دیش بھکت بتایا ہے۔ لوک سبھا انتخابی تشہیر کے دوران ایک روڈ شو کر رہی پر گیہ ٹھاکر نے ایک سوال کےجواب میں کہا تھا، ‘ناتھورام گوڈسے دیش بھکت تھے، دیش بھکت ہیں اور رہیں گے۔ گوڈسے کو دہشت گرد بولنے والے اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں۔’
تنازعہ بڑھنے کے بعد ٹھاکر نے اپنے بیان کے لیےمعافی مانگ لی تھی۔ ٹھاکر کے معافی مانگنے کے بعدوزیر اعظم نریندر مودی نےکہا تھاکہ وہ بھلے ہی معافی مانگ لیں لیکن میں
انہیں دل سے کبھی معاف نہیں کر پاؤں گا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)