اس فیصلے کو کسی کی ہار یا جیت کےطور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ رام بھکتی ہو یا رحیم بھکتی، یہ وقت ہم سبھی کے لیے بھارت بھکتی کے احساس کومستحکم کرنے کا ہے۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ کی پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے ایودھیا معاملے پر اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔ کورٹ کے فیصلے کے بعد وزیر اعظم مودی نے کہا کہ، ملک کی سپریم کورٹ نے ایودھیا پر اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔ اس فیصلے کو کسی کی ہار یا جیت کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ رام بھکتی ہو یا رحیم بھکتی، یہ وقت ہم سبھی کے لیے بھارت بھکتی کے احساس کومستحکم کرنے کا ہے۔ہم وطنوں سے میری اپیل ہے کہ امن ، بھائی چارہ و اور اتحاد بنائے رکھیں۔
देश के सर्वोच्च न्यायालय ने अयोध्या पर अपना फैसला सुना दिया है। इस फैसले को किसी की हार या जीत के रूप में नहीं देखा जाना चाहिए।
रामभक्ति हो या रहीमभक्ति, ये समय हम सभी के लिए भारतभक्ति की भावना को सशक्त करने का है। देशवासियों से मेरी अपील है कि शांति, सद्भाव और एकता बनाए रखें।
— Narendra Modi (@narendramodi) November 9, 2019
پی ایم مودی نے اپنے ایک دوسرے ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ ،سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ کئی وجہوں سے اہم ہے؛ یہ بتاتا ہے کہ کسی تنازعہ کو سلجھانے میں قانونی کارروائی کی پیروی کتنی اہم ہے۔ ہر فریق کو اپنی اپنی دلیل رکھنے کے لیے خاطرخواہ وقت اورموقع دیا گیا۔
सुप्रीम कोर्ट का यह फैसला कई वजहों से महत्वपूर्ण है:
यह बताता है कि किसी विवाद को सुलझाने में कानूनी प्रक्रिया का पालन कितना अहम है।
हर पक्ष को अपनी-अपनी दलील रखने के लिए पर्याप्त समय और अवसर दिया गया।
न्याय के मंदिर ने दशकों पुराने मामले का सौहार्दपूर्ण तरीके से समाधान कर दिया।— Narendra Modi (@narendramodi) November 9, 2019
انصاف کے مندر نے دہائیوں پرانے معاملے کا بہتر طریقے سے حل کر دیا۔ یہ فیصلہ عدلیہ کارروائی میں عوام کے یقین کو اور مضبوط کرےگا۔ ہمارے ملک کی ہزاروں سال پرانے بھائی چارے کے احساس کے مطابق ہم 130 کروڑ ہندوستانیوں کو امن اورتحمل کا تعارف دینا ہے۔
यह फैसला न्यायिक प्रक्रियाओं में जन सामान्य के विश्वास को और मजबूत करेगा।
हमारे देश की हजारों साल पुरानी भाईचारे की भावना के अनुरूप हम 130 करोड़ भारतीयों को शांति और संयम का परिचय देना है।
भारत के शांतिपूर्ण सह-अस्तित्व की अंतर्निहित भावना का परिचय देना है।
— Narendra Modi (@narendramodi) November 9, 2019
دریں اثناوزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ ، شری رام جنم بھومی پر اتفاق رائے سے آئے سپریم کورٹ کے فیصلے کا میں خیرمقدم کرتا ہوں،۔ میں سبھی کمیونٹی اورمذہب کے لوگوں سے اپیل کرتا ہوں، کہ ہم اس فیصلے کو قبول کرتے ہوئے امن وآشتی اور ہم آہنگی سے پر‘ایک بھارت شریشٹھ بھارت’کے اپنے ارادے کے تئیں پرعزم رہیں۔
श्रीराम जन्मभूमि पर सर्वसम्मति से आये सर्वोच्च न्यायालय के फैसले का मैं स्वागत करता हूँ।
मैं सभी समुदायों और धर्म के लोगों से अपील करता हूँ कि हम इस निर्णय को सहजता से स्वीकारते हुए शांति और सौहार्द से परिपूर्ण ‘एक भारत-श्रेष्ठ भारत’ के अपने संकल्प के प्रति कटिबद्ध रहें।
— Amit Shah (@AmitShah) November 9, 2019
انہوں نے کہا کہ دہائیوں سے چلے آ رہے شری رام جنم بھومی کے اس قانونی تنازعہ کو آج اس فیصلے سے اس کی آخری صورت ملی ہے۔ میں ہندوستان کت عدلیہ نظام اور تمام جسٹس کاخیرمقدم کرتا ہوں۔
श्री राम जन्मभूमि कानूनी विवाद के लिए प्रयासरत; सभी संस्थाएं, पूरे देश का संत समाज और अनगिनत अज्ञात लोगों जिन्होंने इतने वर्षों तक इसके प्रयास किया मैं उनके प्रति कृतज्ञता व्यक्त करता हूँ।
— Amit Shah (@AmitShah) November 9, 2019
انہوں نے کہا،شری رام جنم بھومی قانونیتنازعہ کے لیے کوشش کرنے والی سبھی تنظیموں، ملک کے سنت سماج اور بے شمار نامعلوم لوگوں جنہوں نے اتنے برسوں تک اس کے لیے کوشش کی میں ان کے تئیں ممنون ہوں۔
मुझे पूर्ण विश्वास है कि सर्वोच्च न्यायालय द्वारा दिया गया यह ऐतिहासिक निर्णय अपने आप में एक मील का पत्थर साबित होगा। यह निर्णय भारत की एकता, अखंडता और महान संस्कृति को और बल प्रदान करेगा।
— Amit Shah (@AmitShah) November 9, 2019
امت شاہ نے کہا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ سپریم کورٹ کا یہ تاریخی فیصلہ اپنے آپ میں ایک میل کا پتھر ثابت ہوگا۔ یہ فیصلہ ہندوستان کی ایکتا،سالمیت اور عظیم روایات کو اورقوت دےگا۔
غور طلب ہے کہ سنیچر کو سپریم کورٹ کے 5 ججوں کی آئینی بنچ نے اپنے فیصلے میں متنازعہ زمین پر مسلم فریق کا دعویٰ خارج کرتے ہوئے ہندو فریق کو زمین دینے کو کہا ہے۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ رام جنم بھومی ٹرسٹ کو 2.77 ایکڑ زمین کا مالکانہ حق ملے گا ۔وہیں سنی وقف بورڈ کو ایودھیا میں ہی 5 ایکڑ زمین دی جائے گی۔مندر کی تعمیر کے لیے مرکزی حکومت کو تین مہینے کے اندر ٹرسٹ بنانا ہوگا اور اس ٹرسٹ میں نرموہی اکھاڑہ کا ایک ممبر شامل ہوگا۔