مرکزی وزیر پیوش گوئل کے اس بیان کوہرطرف سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اپوزیشن نے اس کوغیر حساس قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب ملک میں آکسیجن کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، ایسے میں وہ اس کو کم کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں۔
پیوش گوئل۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: کورونا مہاماری کی دوسری لہر کے بیچ جب ملک میں سب سے زیادہ کووڈ 19انفیکشن کے معاملے سامنے ہیں، ایسے میں مرکزی وزیر پیوش گوئل نے کہا ہے کہ آکسیجن کی بڑھتی مانگوں کو ریاستی سرکار کم کرے۔
گوئل نے اتوار کو کہا، ‘ریاستی سرکاروں کو مانگ (میڈیکل آکسیجن)کوکنٹرول کرنا چاہیے۔ مانگ کی سمت میں مینجمنٹ اتنا ہی ضروری ہے، جتنا کہ فراہمی میں۔ کووڈ 19 کے انفیکشن کوکنٹرول کرنا صوبے کی ذمہ داری ہے اور انہیں یہ ذمہ داری نبھانی چاہیے۔’
مرکزی وزیر کے اس بیان کو ہرطرف سے تنقید کا نشانہ بنایاجارہا ہے۔اپوزیشن نے اس کو غیرحساس قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب ملک میں آکسیجن کی بہت زیادہ ضرورت ہے، ایسے میں پیوش گوئل اسے کم کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں۔
کانگریس رہنما دگوجئے سنگھ نے کہا،‘یہ کیا بکواس بات ہے پیوش جی!!! آکسیجن کی مانگ ضرورت پر مبنی ہے۔ اسے کیسے کنٹرول کیا جا سکتا ہے؟ شروع سے ہی ڈاکٹر کہہ رہے تھے کہ کووڈ 19 کا ایک ہی علاج یہ ہے کہ آکسیجن کی سپلائی جاری رکھی جائے۔ مرکزی حکومت ایسا کرنے میں ناکام رہی ہے۔’
وہیں کانگریس رہنما
منیش تیواری نے کہا ہے کہ ایک مرکزی وزیر سے یہ امید نہیں تھی کہ وہ ایسا بیان دیں گے،بالخصوص تب جب لوگ مر رہے ہیں۔
آکسیجن فراہمی کے سلسلے میں پیوش گوئل نے کہا، ’12 ریاستوں کے ساتھ لمبی بیٹھکوں کے بعد مرکزی حکومت نےصوبوں کو 6177 ٹن آکسیجن پہنچانے کا فیصلہ لیا ہے۔’انہوں نے کہا، ‘نو سیکٹر کو چھوڑکر باقی صنعتی کاموں کے لیے آکسیجن کی سپلائی کو 22 اپریل سے کچھ وقت کے لیے بند کیا جائےگا۔ ایسا اس لیے کیا جا رہا ہے تاکہ اسپتالوں کو آکسیجن دیا جا سکے۔’
گوئل نے کہا، ‘کووڈ 19 مہاماری سے پہلے ہندوستان میں ہردن 1000-12000 ٹن میڈیکل آکسیجن کا استعمال ہوتا تھا۔ لیکن 15 اپریل کو یہ بڑھ کر 4795 ہو گیا۔ ہم نے پچھلے ایک سال میں پیداواری صلاحیت کو بڑھایا ہے۔’
ریلوے ملک بھر میں لکویڈ میڈیکل آکسیجن اورآکسیجن سیلنڈروں کی فراہمی کے لئے اگلے کچھ دن میں‘آکسیجن ایکسپریس’ چلائےگا۔
ملک میں کو رونا وائرس انفیکشن کے معاملوں میں زبردست اضافے کی وجہ سے میڈیکل آکسیجن کی مانگ بڑھ گئی ہے۔حکام نے کہا کہ خالی ٹینکر وشاکھاپٹنم، جمشیدپور، راؤرکیلا اور بوکارو سے لکویڈ میڈیکل آکسیجن بھرنے کے لئے سوموار کو ممبئی اور اس کے آس پاس کلمبولی اور بوئسر اسٹیشنوں سے چلیں گی۔
مدھیہ پردیش اور مہاراشٹر کی سرکاروں نے اس سے پہلے ریلوے سے پوچھا تھا کہ کیا اس کے ریل نیٹ ورک کے ذریعے لکویڈ میڈیکل آکسیجن ٹینکروں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پر لے جایا جا سکتا ہے۔دونوں ریاستی سرکاروں کی درخواست پر ریلوے نے فوراً لکویڈ میڈیکل آکسیجن کی آمدورفت کے لئے تکنیکی پہلوؤں پر غور کرنا شروع کر دیا تھا۔
ایک افسر نے کہا، ’19 اپریل کو خالی ٹینکر چلیں گے،اس لحاظ سے ہم اگلے کچھ دن میں آکسیجن ایکسپریس مہم شروع ہونے کی امید کرتے ہیں۔ جہاں کہیں مانگ ہوگی، ہم وہاں آکسیجن بھیج سکیں گے۔ آکسیجن ایکسپریس ٹرینوں کی تیز آمدورفت کے لیے گرین راہداری بنائی جا رہی ہے۔’
لکویڈ میڈیکل آکسیجن کی ڈھلائی سے متعلق معاملوں پر 17 اپریل کو ریلوے بورڈ کے حکام ،ریاستی ٹرانسپورٹ کمشنرز اور صنعتی دنیاکے نمائندوں کی بیٹھک ہوئی تھی۔
وزارت ریل نے کہا،‘ٹینکر حاصل کرنے اور لوڈ کرکے انہیں واپس بھیجنے کی تیاری یقینی بنانے کے لیے زونل ریلوے مراکز کو ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ وشاکھاپٹنم، انگل اور بھلائی میں ریمپ تیار کیے جا چکے ہیں۔ کلمبولی میں پہلے سے موجود ریمپ کو مضبوط بنایا جا رہا ہے۔’