دس سال پہلے آدھار بنوانے والے لوگ اپنی تفصیلات اپ ڈیٹ کرائیں: یو آئی ڈی اے آئی

یونیک آئیڈینٹی فکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مختلف سرکاری اسکیموں اور خدمات کا فائدہ اٹھانے کے لیے لوگوں کو آدھار ڈیٹا کو تازہ ترین شخصی تفصیلات کے ساتھ اپ ڈیٹ رکھنا ہے، تاکہ آدھار کی تصدیق میں کوئی پریشانی نہ ہو۔

یونیک آئیڈینٹی فکیشن اتھارٹی آف انڈیا  (یو آئی ڈی اے آئی)  کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مختلف سرکاری اسکیموں اور خدمات کا فائدہ اٹھانے کے لیے لوگوں کو آدھار ڈیٹا کو تازہ ترین شخصی تفصیلات کے ساتھ اپ ڈیٹ رکھنا ہے، تاکہ آدھار کی تصدیق میں کوئی پریشانی نہ ہو۔

(السٹریشن: دی وائر)

(السٹریشن: دی وائر)

نئی دہلی: یونیک آئیڈینٹی فکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے منگل کو ان لوگوں سے اپنے دستاویزوں اور معلومات کو اپ ڈیٹ کرانے کی اپیل کی ہے ،جنہوں نے 10 سال پہلے اپنا آدھار بنوایا تھا اور اس کے بعد کبھی اپ ڈیٹ نہیں کرایا۔

یو آئی ڈی اے آئی نے دارالحکومت دہلی میں جاری ایک بیان میں یہ اپیل کی ہے۔

یو آئی ڈی اے آئی نے کہا، جن لوگوں نے اپنا آدھار 10 سال پہلے بنوایا تھا اور اس کے بعد ان سالوں میں کبھی اپ ڈیٹ نہیں کروایا،  ایسے آدھار نمبر رکھنے والوں سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ دستاویز کو اپ ڈیٹ کروا لیں۔

اکائی  نے کہا کہ یو آئی ڈی اے آئی نے اس سلسلے میں آدھار ہولڈرز کو مقررہ فیس کے ساتھ دستاویز اپ ڈیٹ کرنے کی سہولت فراہم کی ہے اور آدھار ہولڈر آدھار ڈیٹا میں شخصی شناختی ثبوت اور ایڈریس پروف سے متعلق دستاویز کو اپ ڈیٹ کر سکتا ہے۔یہ سہولت سے آن لائن بھی حاصل کی جاسکتی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ان 10 سالوں کے دوران، آدھار نمبر کسی فرد کی شناخت کے ثبوت کے طور پر سامنے آیا ہے اور مختلف سرکاری اسکیموں اور خدمات کو حاصل کرنے کے لیے آدھار نمبر کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

یو آئی ڈی اے آئی نے کہا کہ ان اسکیموں اور خدمات سے فائدہ اٹھانے کے لیے، لوگوں کو تازہ ترین ذاتی تفصیلات کے ساتھ آدھار ڈیٹا کو اپ ڈیٹ رکھنا ہوگا، تاکہ آدھار کی تصدیق میں کوئی پریشانی نہ ہو۔

قابل ذکر ہے کہ یو آئی ڈی اے آئی ایک قانونی اتھارٹی ہے، جسے حکومت ہند نے آدھار ایکٹ 2016 کے تحت 12 جولائی 2016 کو قائم کیا تھا۔ یہ ہندوستان کے تمام باشندوں کو ‘آدھار’ نامی منفرد شناختی نمبر (یو آئی ڈی) جاری کرنے کے مقصد سے قائم کیا گیا تھا، تاکہ دوہری اور فرضی پہچان کو ختم کیا جا سکے۔