پاکستان میں 30 سے 40 ہزار دہشت گرد اب بھی ہیں: عمران خان

امریکہ کے دورے پر گئے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے قبول کیا ہے کہ پچھلے 15 سالوں میں ان کے ملک میں 40 دہشت گردوں کے گروپ فعال رہے۔ ان کا الزام ہے کہ پچھلی حکومتوں نے پاکستان میں فعال دہشت گرد گروپوں کے بارے میں امریکہ کو سچ نہیں بتایا۔

امریکہ کے دورے پر گئے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے قبول کیا ہے کہ پچھلے 15 سالوں میں ان کے ملک میں 40 دہشت گردوں کے گروپ فعال رہے۔ ان کا الزام ہے کہ پچھلی حکومتوں نے پاکستان میں فعال دہشت گرد گروپوں کے بارے میں امریکہ کو سچ نہیں بتایا۔

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان (فوٹو : رائٹرس)

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان (فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے قبول کیا ہے کہ پاکستان میں تقریباً 30 سے 40 ہزار دہشت گرد ہیں، جن کو افغانستان یا کشمیر کے کسی حصے میں ٹریننگ  ملی ہے اور جنہوں نے وہاں لڑائی لڑی ہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ پچھلی حکومتوں نے ملک میں فعال دہشت گرد گروپوں کے بارے میں امریکہ کو سچ نہیں بتایا۔

غور طلب ہے کہ ہندوستان اور افغانستان الزام لگاتے رہے ہیں کہ پاکستان دہشت گردوں کو اپنے یہاں پناہگاہ فراہم کراتا ہے، جن میں افغانی طالبان، حقانی نیٹورک، جیش محمد اور لشکر طیبہ جیسے دہشت گرد گروپ شامل ہیں۔تین دن کے امریکہ کے سفر پر پہنچے خان نے گزشتہ بدھ کو امریکی رکن پارلیامان کے سامنے یہ بھی قبول کیا کہ پاکستان کی پچھلی حکومتوں نے امریکہ کو سچ نہیں بتایا، خاص کر کہ پچھلے 15 سالوں میں ملک میں 40 دہشت گرد گروپ فعال رہے۔

انہوں نے کہا، ‘ ہمارے اقتدار میں آنے تک حکومتوں کے پاس سیاسی خود اعتمادی نہیں تھی، کیونکہ جب آپ دہشت گرد گروپوں کے بارے میں بات کرتے ہیں تو ہمارے یہاں اب بھی 30 سے 40 ہزار مسلح لوگ (دہشت گرد) ہیں جن کو افغانستان یا کشمیر کے کسی حصے میں ٹریننگ  ملی ہے اور جنہوں نے وہاں لڑائی لڑی ہے۔ ‘

خان نے کہا، ‘ 2014 میں پاکستان طالبان نے پیشاور میں آرمی پبلک اسکول میں 150 بچوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ تمام جماعتوں نے قومی منصوبہ بندی پر دستخط کئے اور ہم سب نے فیصلہ کیا کہ ہم پاکستان میں کسی بھی دہشت گرد گروپ کو سرگرم نہیں ہونے  دیں‌گے۔ ‘انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کے مفاد میں ہے کہ ہم اپنے ملک میں کسی بھی مسلح گروپ کو سرگرم نہ ہونے دیں۔

خان نے کہا، ‘ ہم پہلی حکومت ہیں جس نے دہشت گرد گروپوں کو غیرمسلح کرنا شروع کیا ہے۔ یہ پہلی بار ہو رہا ہے۔ ہم نے ان کے اداروں اور مدرسوں کا قابو اپنے ہاتھوں میں لے لیا ہے۔ ہم نے وہاں منتظم مقرر کئے ہیں۔ ‘پاکستانی وزیر اعظم نے گزشتہ بدھ کو کانگریشنل پاکستان کاکس کی صدر شیلا جیکسن لی کے ذریعے منعقد ایک پروگرام کو خطاب کیا۔

انہوں نے کہا، ‘ پاکستان میں 40 الگ الگ دہشت گرد گروپ فعال تھے۔ پاکستان ایسے دور سے گزرا ہے جہاں ہمارے جیسے لوگ فکرمند تھے کہ کیا ہم (پاکستان) اس سے محفوظ نکل پائیں‌گے۔ اس لئے جب امریکہ ہم سے اور کرنے اور امریکہ کی لڑائی کو جیتنے میں ہماری مدد کی امید کر رہا تھا، اسی وقت پاکستان اپنا وجود بچانے کے لئے لڑ رہا تھا۔ ‘

خان نے کہا کہ یہ بہت اہم تھا کہ وہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور دیگر اعلیٰ امریکی رہنماؤں سے ملے۔انہوں نے کہا، ‘ ہم نے ان کو بتایا کہ آگے بڑھنے کے لئے ہمارے رشتے آپسی اعتماد پر مبنی ہونے چاہیے۔ ‘خان نے کہا کہ انہوں نے امریکہ کو ایمانداری سے بتایا کہ پاکستان امن کے عمل میں کیا کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس مذاکرہ کو شروع کرنے کے لئے طالبان کو راضی کرنے کے لیے  اپنی بہترین کوشش کر رہے ہیں۔

پاکستان میں 26/11کے ممبئی دہشت گردانہ حملے کے ماسٹرمائنٹ حافظ سعید کو حال ہی میں گرفتار کیا گیا ہے۔ حافظ سعید جیل میں رہے‌گا یا اس کو چھوڑ دیا جائے‌گا، اس سوال کے جواب عمران خان نے کہا کہ ان کی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان کے مفادات کے لئے ملک میں کسی بھی دہشت گرد کو اجازت نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ایسا اس لئے کیونکہ کشمیر میں پلواما دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری کا دعویٰ جیش محمد نے کیا تھا، جس کے بعد پاکستان اچانک سرخیوں میں آ گیا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)