مہاراشٹر کے ناسک شہر واقع ڈاکٹر ذاکر حسین اسپتال میں ہوا خوفناک حادثہ۔ آکسیجن کا مین اسٹوریج ٹینک لیک ہونے کی وجہ سے آکسیجن سپلائی متاثر ہو گئی تھی، جس سے یہ اموات ہوئیں۔ معاملے کی جانچ کے حکم دے دیے گئے ہیں۔
نئی دہلی: مہاراشٹر کے ناسک میں کووڈ 19مریضوں کے ایک سرکاری اسپتال میں بدھ کو مین اسٹوریج سے آکسیجن کے لیک کے بعد اس گیس کی سپلائی متاثر ہونے سے کم از کم 22 کووڈ 19 مریضوں کی موت ہو گئی۔ حکام نے یہ جانکاری دی۔
میونسپل کارپوریشن کے ایک سینئر افسرنے بتایا کہ اسپتال میں150 مریض بھرتی تھے، جن میں سے حادثہ کے وقت 23 وینٹی لیٹر پر تھے اورباقی آکسیجن پر تھے۔
ضلع مجسٹریٹ سورج مانڈھرے نے صحافیوں سے کہا، ‘موجودہ جانکاری کے مطابق ذاکر حسین میونسپل اسپتال میں آکسیجن کی سپلائی متاثر ہونے سے 22 لوگوں کی موت ہو گئی۔ یہ مریض وینٹی لیٹر اور آکسیجن پر تھے۔ آکسیجن سپلائی ٹینک میں لیک کے بعد گیس کی سپلائی متاثر ہو گئی۔’
#WATCH | An Oxygen tanker leaked while tankers were being filled at Dr Zakir Hussain Hospital in Nashik, Maharashtra. Officials are present at the spot, operation to contain the leak is underway. Details awaited. pic.twitter.com/zsxnJscmBp
— ANI (@ANI) April 21, 2021
مانڈھرے نے کہا کہ میونسپل نے فوراًشہر میں دوسری جگہوں سے آکسیجن سلینڈر لاکر لگائے ہیں، جہاں آکسیجن کی ضرورت نسبتاً کم تھی۔مقامی حکام کے مطابق، دوپہر تقریباً 12:30 بجے آکسیجن لیک کا پتہ چلا، جس کے بعد اسپتال کے حکام کو جانکاری دی گئی۔
حکام نے بتایا کہ اس کے بعد اسپتال کے ذمہ داران نے میونسپل کمشنر کیلاش جادھو سے رابطہ کر لیک روکنے کے لیے تکنیکی مدد مانگی۔مانڈھرے نے کہا کہ اسپتال کیمپس میں واقع آکسیجن اسٹوریج ٹینک کا رکھ رکھاؤ ایک نجی کمپنی دیکھتی ہے۔
انہوں نے کہا، ‘ہم نے سرکار کوپوری جانکاری دے دی ہے۔ جہاں تک آکسیجن سپلائی کی بات ہے تو ناسک میونسپل کو ان جگہوں سے سلینڈر مل گئے ہیں، جہاں ان کی ضرورت نسبتاً کم ہے۔ ان سلینڈروں سے مریضوں کو آکسیجن دی جائےگی۔’
ڈویژنل ریونیو کمشنر رادھاکرشن گامے نے کہا کہ شہر کے دوارکا علاقے میں واقع اسپتال کے کیمپس میں 13 کیلولیٹرصلاحیت کا آکسیجن ٹینک لگایا گیا تھا۔
انہوں نے کہا، ‘صبح 10 بجے کے آس پاس آکسیجن اسٹوریج ٹینک کا ایک ساکیٹ ٹوٹ گیا اور لیک شروع ہو گیا۔ جب اسپتال کے ملازمین کو پتہ چلا تو انہوں نے مریضوں کو آکسیجن سپلائی کے لیے بڑے سلینڈروں کو لگایا اور کچھ مریضوں کو وہاں سے ہٹانا شروع کر دیا۔’
گامے نے بتایا کہ لیک روک لیا گیا ہے اور ٹینک کی مرمت کے بعد آکسیجن سپلائی کو نارمل کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا، ‘واقعہ کے بعد لوگ اسپتال کے وارڈوں میں پہنچنے لگے جس سے بچاؤ مہم میں رکاوٹ آئی۔ اس دوران ایک آکسیجن ٹینکر اسپتال کیمپس میں پہنچ گیا۔ ٹینکر کے ساتھ آئے ٹیکنیشنز نے ٹینک کا لاک کھولا اور والو بند کر دیا، جس سے آکسیجن کا لیک بند ہو گئی۔’
مہاراشٹر کے وزیر صحت راجیش ٹوپے نے حادثےپر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ پتہ لگانے کے لیے واقعہ کی پوری طرح جانچ کرائی جائےگی کہ کیا لیک لاپرواہی کی وجہ سے ہوئی ۔میونسپل کمشنر جادھو نے کہا کہ اب کوئی مریض نازک حالت میں نہیں ہے۔
واقعہ کے بعد اسپتال کے باہر ماحول غمگین تھا۔ اس حادثے میں اپنی 60 سالہ ماں کو کھونے والی لیلا شیلار نے کہا، ‘منگل کو میری ماں کو اسپتال میں بھرتی کرایا گیا تھا اور وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا۔’انہوں نے دعویٰ کیا کہ جب ان کی ماں نے سانس لینے میں پریشانی کی شکایت کی تو نرسنگ ملازمین نے توجہ نہیں دی۔
مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ چونکانے والا اور دردناک ہے۔ انہوں نے معاملے کی اعلیٰ سطحی جانچ کے حکم دیےہیں۔ اس کے ساتھ ہی مہلوکین کے اہل خانہ کو پانچ پانچ لاکھ روپے کا معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے۔
ٹھاکرے نے کہا،‘آکسیجن لیک کی وجہ سے 22 لوگوں کی موت ایک افسوسناک سانحہ ہے۔ میں لفظوں میں اپنا دکھ بیان نہیں کرسکتا۔ مجھے نہیں پتہ کہ اس حادثے میں اپنے گھر والوں کو کھونے والوں کو کیسےتسلی دوں۔’
ٹھاکرے نے کہا، ‘یہ واقعہ چونکانے والا اور دردناک ہے اور اس کی پوری جانچ کی جائےگی۔ اس واقعہ کے لیے ذمہ دار لوگوں کو بخشا نہیں جائےگا، لیکن کسی کو بھی اس بدقسمت سانحےپر سیاست نہیں کرنی چاہیے۔ یہ مہاراشٹر پر حملہ ہے۔ مہاراشٹر ناسک سانحہ پر سوگوار ہے۔’
بی جے پی ایم ایل اے اور مہاراشٹر کے سابق وزیر گریش مہاجن نے مہلوکین کے اہل خانہ کو 10-10 لاکھ روپے معاوضہ دیے جانے کی مانگ کی۔انہوں نے کہا،‘ہمیں ڈر ہے کہ آکسیجن کی سپلائی کم ہونے سے اورمریضوں کی موت ہو سکتی ہے، کیونکہ سرکار نے صوبے میں ہیلتھ ڈھانچے کو مضبوط ہی نہیں کیا ہے۔’
مہاراشٹر قانون ساز کونسل میں قائد حزب اختلاف پروین ڈاریکر نے الزام لگایا کہ سرکار لوگوں کی تکلیف کو کم کرنے میں ناکام رہی ہے۔اس بیچ سینئر پولیس افسروں اور جوانوں نے اسپتال پہنچ کر حالات کو قابو میں کیا۔ ناسک کے پولیس کمشنر دیپک پانڈے نے کہا کہ اسٹوریج ٹینک بھرتے وقت لیک ہونے سے حادثہ ہوا۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، لیک کو ٹھیک کرنے میں گھنٹے بھر کاوقت لگا۔ آکسیجن ٹینک کی کارک میں خرابی آ گئی تھی، جس سے آکسیجن پائپ لائن پر دباؤ کم ہو گیا تھا۔ یہ آکسیجن پائپ لائن سیدھے کووڈ وارڈ میں جاتی ہیں۔
ضلع انتظامیہ کے افسروں کا کہنا ہے کہ جب ٹینک کی کارک میں گڑبڑی آئی تو ٹینک سے آکسیجن لیک ہونا شروع ہوئی اور یہ کمپاؤنڈ میں پھیل گئی، جس سے گیس کا سفید بادل بن گیا۔ ٹینک کو ٹھیک کرنے کے لیے تکنیشین اور فائر بریگیڈ کو فوراً بلایا گیا، لیکن تب تک بہت آکسیجن برباد ہو گیا تھا۔
صوبے کے وزیر صحت راجیش ٹوپے کا کہنا ہے، ‘اس طرح کا سانحہ دوبارہ نہ ہو اس کے لیے ہم آکسیجن پلانٹ اور اسٹوریج ٹینکرز کے مینجمنٹ کو لےکر ایس اوپی تیار کریں گے۔ آکسیجن بیش قیمتی چیزہے اور ہم اسے برباد نہیں کر سکتے۔ ناسک اسپتال میں جو کچھ ہوا ہے، ہم اس کی جانچ کریں گے۔’
مختلف سیاسی رہنماؤں نے افسوس کا اظہار کیا
ناسک میں ہوئے دردناک حادثہ کو لےکر ملک کے مختلف سیاسی رہنماؤں نے اس پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے اس سانحہ پر ٹوئٹ کرکے کہا، ‘آکسیجن ٹینک لیک ہونے کی وجہ سے ناسک کے اسپتال میں ہوا حادثہ دل دہلا دینے والا ہے۔ اس کی وجہ سے جان گنوا چکے لوگوں کے بارے میں سن کر دکھی ہوں۔ اس دکھ کی گھڑی میں متاثرین کے لیے اظہار تعزیت۔’
The tragedy at a hospital in Nashik because of oxygen tank leakage is heart-wrenching. Anguished by the loss of lives due to it. Condolences to the bereaved families in this sad hour.
— Narendra Modi (@narendramodi) April 21, 2021
مہاراشٹرکے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے کہا، ‘ناسک کے ڈاکٹر ذاکر حسین اسپتال میں آکسیجن ٹینکر لیک ہونے کے بدقسمت حادثے میں کورونا مریضوں کی موت کے بارے میں سن کر غمزدہ ہوں۔
The news of patients’ death at Nashik’s Zakhir Hussain Hospital is extremely tragic.
My heartfelt condolences to the aggrieved families.
I appeal to State Govt and party workers to provide all possible assistance.
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) April 21, 2021
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے ٹوئٹ کیا، ‘ناسک کے ذاکر حسین اسپتال میں مریضوں کی موت کی خبر بہت افسوسناک ہے۔’کانگریس رہنما نے کہا، ‘میں ریاستی سرکار اور پارٹی کارکنوں سے اپیل کرتا ہوں کہ لوگوں کو ہر ممکن مدد مہیا کرائیں۔’
नासिक के एक अस्पताल में ऑक्सिजन लीक होने से हुई दुर्घटना का समाचार सुन व्यथित हूँ। इस हादसे में जिन लोगों ने अपनों को खोया है उनकी इस अपूरणीय क्षति पर अपनी गहरी संवेदनाएं व्यक्त करता हूँ। बाकी सभी मरीजों की कुशलता के लिए ईश्वर से प्रार्थना करता हूँ।
— Amit Shah (@AmitShah) April 21, 2021
وزیر داخلہ امت شاہ نے ٹوئٹ کیا، ‘ناسک کے ایک اسپتال میں آکسیجن لیک ہونے سے ہوئے حادثے کی خبر سن کر غمزدہ ہوں۔ اس حادثے میں جن لوگوں نے اپنوں کو کھویا ہے، ان کے اس ناقابل تلافی نقصان پر اظہار تعزیت کرتا ہوں۔ باقی سبھی مریضوں کی صحت یابی کے لیے ایشور سےدعا کرتا ہوں۔’
We demand inquiry into the tragedy at Nasik's Zakir Hussain Hospital. Anyone who is responsible must be brought to books.
Hospital is managed by Nasik corporation which is under @BJP4Maharashtra rule. Bjp must take responsibility. Where are Mayor & 3 bjp local MLAs? Absconding?— Sachin Sawant सचिन सावंत (@sachin_inc) April 21, 2021
وہیں، کانگریس کے جنرل سکریٹری سچن سانوت نے معاملے کی جانچ کی مانگ کرتے ہوئے کہا، ‘ہم ناسک کے ذاکر حسین اسپتال میں ہوئے سانحہ کی جانچ کی مانگ کرتے ہیں۔ جو بھی اس کے لیے ذمہ دار ہے، اسے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔ ناسک میونسپل کے تحت اسپتال چل رہا ہے اور ناسک میونسپل میں بی جے پی کی حکمرانی ہے۔ بی جے پی اس کی ذمہ داری لے۔ میئر اور بی جے پی کے تین مقامی ایم ایل اے کہاں ہیں؟ فرار؟’
Very disturbing & painful news from Nashik of many deaths due to #oxygenleak.My deepest condolences to families who lost loved ones.
Priority should be given to assist&shift patients.
Truth will come out after enquiry but immediate steps needed to avoid such incidences in future. pic.twitter.com/OqW2p5393Y— Devendra Fadnavis (@Dev_Fadnavis) April 21, 2021
بی جے پی کے سینئر رہنما اورسابق وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس نے کہا، ‘ناسک سے بہت ہی دردناک خبر، جہاں آکسیجن لیک سے کئی لوگوں کی موت ہو گئی۔ میری تعزیت اس حادثے میں جان گنوا چکے خاندانوں کے ساتھ ہے۔ مریضوں کی مدد کرنے اور انہیں شفٹ کرنے کو ترجیح دی جانی چاہیے۔ جانچ کے بعد سچ سامنے آئےگا، لیکن مستقبل میں اس طرح کے واقعات نہ ہوں ، اس کے لیے فوراً قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔’
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)