دہلی کے روہنی علاقے کے جئے پور گولڈن اسپتال کو انہیں مختص آکسیجن کا کوٹا جمعہ شام کو مل جانا تھا، لیکن یہ آدھی رات میں پہنچا۔ اسپتال کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ ان کے پاس دستیاب آکسیجن کا اسٹاک کم ہونے کی وجہ سےفلو گھٹ گیا تھا، جس کے بعد مریضوں کو نہیں بچایا جا سکا۔
نئی دہلی: آکسیجن کےسخت بحران کے بیچ دہلی کے روہنی میں جئے پور گولڈن اسپتال میں20کووڈ 19 مریضوں کی رات بھر میں موت ہو گئی۔حکام نے سنیچر کو یہ جانکاری دی۔اسپتال کے ڈائریکٹر میڈیکل ڈاکٹر ڈی کے بلوجا نے پی ٹی آئی بھاشا کو بتایا،‘اسٹاک کم ہونے کی وجہ سے آکسیجن کا دباؤ گھٹ گیا ہے۔’
انہوں نے ہندستان ٹائمس کو بتایا،‘مریض کرٹیکل کیئر یونٹ میں تھے اور آکسیجن کے زیادہ فلو کی ضرورت تھی۔ ہماری آکسیجن تقریباً10 بجے ختم ہو گئی تھی اور ہم نے مین گیس پائپ لائن سے آکسیجن سلینڈر لگائے تھے۔ آکسیجن کے دباؤ میں گراوٹ ہوئی اور مریض نہیں بچ سکے۔’
خبروں کے مطابق، اسپتال میں جمعہ شام 5.30 بجے اس کا آکسیجن کا کوٹا ملنا تھا، جو دیر رات ملا۔
انہوں نے کہا کہ اسپتال میں تقریباً200 مریض بھرتی ہیں اور ان کے پاس 10 بج کر 45 منٹ پر صرف آدھے گھنٹے کی آکسیجن بچی تھی۔ کئی گھنٹوں کی تاخیرکے بعد اسپتال کو آکسیجن کی آخری رفل آدھی رات میں حاصل ہوئی تھی۔
بتایا گیا کہ موصولہ مقدار اسے مختص کوٹے کی 40 فیصد ہی تھی۔ یہ حال ملک کی راجدھانی کے اسپتالوں کے بحران کو دکھاتا ہے۔
شہر کے کئی اسپتال آکسیجن کی کمی کو لےکر عدالتوں میں پہنچے ہیں اور سوشل میڈیا پر اسپتال کے خراب حال کے بارے میں بتا رہے ہیں۔
ڈاکٹر بلوجا نے کہا، ‘ہم پھر مشکل میں ہیں۔ کل رات ہم اکثر کو بچا پائے لیکن آج ایسا نہیں ہو سکےگا۔ ہم بیک اپ بھی ختم کر چکے ہیں۔
سرکار سے کسی طرح کی مدد ملی ہے، یہ پوچھے جانے پر انہوں نے کہا، ‘کسی نے بھی کوئی وعدہ نہیں کیا ہے۔ ہر کوئی کہہ رہا ہے کہ ہم ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔’انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اسپتال میں بھرتی تقریباً200 مریضوں میں سے 80 فیصدی مریض آکسیجن پر ہیں۔ تقریباً 35مریض آئی سی یو میں ہیں۔
کانگریس کے سابق صدرراہل گاندھی نے آکسیجن کی کمی کی وجہ سےدہلی کے ایک اسپتال میں 20 مریضوں کی موت ہونے پر سنیچر کو دکھ کا اظہار کیا اور متاثرین کے لیے تعزیت پیش کی۔
انہوں نے ٹوئٹ کیا،‘دہلی کے جئے پور گولڈن اسپتال میں آکسیجن کی کمی سے کئی مریضوں کی موت بہت افسوسناک ہے۔ میری تعزیت متاثرین کے لیے ہیں۔’
کانگریس رہنما نے دہلی سرکار اور پارٹی کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ متاثرین کی ہر ممکن مدد کریں۔
غورطلب ہے کہ جمعہ کو کووڈ 19کی دوسری لہر کے دوران اسپتالوں میں آکسیجن کی کمی سے‘بڑا حادثہ’ہونے کے خدشے کا اظہارکرتے ہوئے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے کہا تھا کہ مرکز کو فوج کی مدد سے تمام آکسیجن پلانٹ اپنے اختیار میں لے لینا چاہیے۔
کووڈ19کی صورتحال پر وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں ہوئی ایک بیٹھک میں کیجریوال نے ان سے گزارش کی کہ وہ تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو قومی راجدھانی میں آنے والے آکسیجن ٹینکروں کی آمدورفت کو یقینی بنانےکی ہدایت دیں۔
وزیر اعظم کے ساتھ بیٹھک میں کیجریوال نے کہا،‘آکسیجن کی کمی کی وجہ سے لوگ بہت تکلیف میں ہیں۔ ہمیں ڈر ہے کہ آکسیجن کی کمی کی وجہ سےبڑا حادثہ ہو سکتا ہے اور ہم خود کو کبھی معاف نہیں کر سکیں گے۔ وزیر اعلیٰ ہونے کے باوجود میں دہلی کے لوگوں کی مدد نہیں کر پا رہا ہوں۔ میں آپ سے ہاتھ جوڑکر گزارش کرتا ہوں کہ دہلی آنے والے آکسیجن ٹینکروں کی آمدورفت کو یقینی بنانے کی ہدایت تمام وزرائے اعلیٰ کو دیں۔’
انہوں نے کہا، ‘ہمیں اس بحران سے نمٹنے کے لیے قومی منصوبےکی ضرورت ہے۔ مرکزی حکومت کو فوج کی مدد سے سبھی آکسیجن پلانٹ کو اپنے اختیار میں لےلینا چاہیے اور وہاں سے نکلنے والے ہرٹینکر کو فوج کی گاڑی اور فوج محفوظ طریقے سے منزل تک پہنچائیں۔’
بتا دیں کہ اس سے پہلے جمعرات کو دہلی کے سر گنگا رام اسپتال میں25مریضوں کی موت ہو گئی۔اس کے لیے ممکنہ وجہ آکسیجن کی کمی کو بتایا گیا تھا۔
وہیں اسی دن مدھیہ پردیش کے جبل پور کے گلیکسی اسپتال میں مبینہ طور پر آکسیجن ختم ہونے سے پانچ کورونامتاثرین کی موت ہو گئی۔
گزشتہ 18 اپریل کو مدھیہ پردیش کے شہڈول میڈیکل کالج کے آئی سی یو وارڈ میں مبینہ طور پر آکسیجن سپلائی کی کمی کی وجہ سے 12 کورونا مریضوں کی موت ہو گئی تھی۔
وہیں،21 اپریل کی رات اتر پردیش کے علی گڑھ ضلع کے ایک نجی ایس جےڈی ہاسپٹل میں مبینہ طور پر آکسیجن کی کمی کی وجہ سے کورونا کے پانچ مریضوں کی موت ہو گئی۔ حالانکہ اسپتال انتظامیہ نے آکسیجن کی کمی سے موت ہونے کی بات سے انکار کیا ہے۔
اس کے علاوہ مہاراشٹر کے ناسک میں کووڈ 19کے مریض کے ایک سرکاری اسپتال میں بدھ کو اسٹوریج پلانٹ سے آکسیجن لیک کے بعد اس گیس کی سپلائی متاثر ہونے سے کم از کم 22 کووڈ 19 مریضوں کی موت ہو گئی تھی۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)