گجرات کے موربی شہر میں پل حادثے میں زخمی ہونے والے افراد کو یہاں کے سول اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی آمد سے قبل اسپتال کورنگ و روغن کرائے جانے پر کانگریس نے کہا ہے کہ اسپتال ‘شہنشاہ’ کے استقبال کے لیے تیار ہے۔ یہ گجرات کا ماڈل ہے۔ ایک طرف موت کاماتم ہے تو دوسری طرف ’راجہ جی‘ کا ایونٹ تیار کیا جا رہا ہے۔
مختلف جماعتوں نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے گجرات کے موربی شہر میں واقع سول اسپتال کے رنگ و روغن کی تصویریں شیئر کی ہیں۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)
نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی کے پل حادثے میں زخمی ہونے والوں سے ملنے کے لیے گجرات کے موربی شہر واقع سرکاری اسپتال کا دورہ کرنے کے مدنظراس کو راتوں رات چمکانے(رنگ وروغن) کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس کے بعد بی جے پی اور وزیر اعظم مختلف پارٹیوں کے نشانے پر آگئے ہیں۔
مودی منگل کو اسپتال کا دورہ کریں گے۔ اس کے مدنظر مزدوروں کو 300 بستر والے اسپتال کے ایک حصے کو صاف کرتے اور پینٹ کرتے ہوئے دیکھاگیا۔ یہ ہسپتال گراؤنڈ فلور کے ساتھ دو منزلوں پر مشتمل ہے۔
ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ موربی میں ماچھو ندی پربنے کیبل پل کے گرنے سے زخمی ہونے والے چھ افراد کا علاج سرکاری اسپتال میں چل رہا ہے، جبکہ چار سے پانچ دیگر زخمیوں کا ایک نجی اسپتال میں علاج چل رہا ہے۔ اب تک 56 افراد کو اسپتال سے چھٹی دی جا چکی ہے۔
اسپتال کے داخلی دروازےکے کچھ حصوں کو پیلے رنگ سے پینٹ کیا گیا، جبکہ اسپتال کے اندر کے کچھ حصوں پر سفید پینٹ کیا گیا۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، سول اسپتال کی کچھ دیواروں اور چھت کے کچھ حصوں کو دوبارہ پینٹ کیا گیا اور نئے واٹر کولر لگائے گئے۔ دو وارڈوں میں بستر کی چادریں بھی تبدیل کی گئی ہیں، جہاں پل حادثے کے تقریباً 13 زخمی افراد بھرتی ہیں۔ دیر رات بہت سے لوگوں کو پورے کیمپس میں جھاڑو لگاتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔
کانگریس نے موربی کے اسپتال میں ہو رہے مرمت کے کام کی تصویریں ٹوئٹ کرکے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو نشانہ بنایا۔
کانگریس کی جانب سے سوموار کو ٹوئٹر پر پوسٹ کی گئی تصویروں میں موربی کے اسپتال کے اندر رات بھر چلے مرمت کے کام کو دکھایا گیا ہے۔ اس میں پینٹ کرنا، دیواروں پر نئی ٹائلس لگانا اور چھوٹے موٹے تعمیراتی کام شامل ہیں۔
کانگریس نے طنز کرتے ہوئے کہا، ‘ٹریجڈی کا ایونٹ۔ کل (منگل) وزیر اعظم مودی موربی کے سول اسپتال کا دورہ کریں گے۔ اس سے پہلے وہاں رنگائی پتائی کا کام چل رہاہے۔ چمکدار ٹائلس لگائی جا رہی ہیں۔ وزیر اعظم مودی کی تصویر میں کوئی کمی نہ رہے، اس کے لیے تمام انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ انہیں شرم نہیں آتی۔ اتنے لوگ مر گئے اور وہ ایونٹ بازی میں مصروف ہیں۔
ایک اور ٹوئٹ میں
کانگریس نے کہا، ‘موربی کا سول اسپتال ‘شہنشاہ’ کے استقبال کے لیے تیار ہے، یہ گجرات کا ماڈل ہے۔ ایک طرف موت کا ماتم ہے ، دوسری طرف ’راجہ جی‘ کا ایونٹ تیار کیا جا رہا ہے۔ احساسات مر چکے ہیں۔
کانگریس لیڈر سپریا شرینیت نے سوموار کو ٹوئٹ کیا اور کہا، ‘مودی کل (منگل) موربی کے سول اسپتال کا دورہ کریں گے۔ اس کے لیے ہسپتال کا رنگ و روغن وغیرہ جنگی سطح پر کیا جا رہا ہے۔ چمکتی دیواروں اور نئی ٹائلس والے ہسپتال میں زخمی شاید بہتر محسوس کریں۔ یہی امید ہوگی۔ موربی سانحہ میں 200 کے قریب افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں۔
عام آدمی پارٹی (عآپ) نے اسپتال کو پینٹ کیے جانے کا ایک ویڈیو پوسٹ کیا ہے۔ عآپ نے دعویٰ کیا، ‘موربی سول اسپتال کو راتوں رات پینٹ کیا گیا تاکہ وزیر اعظم مودی کے فوٹو شوٹ کے دوران خستہ حال عمارت کا پردہ فاش نہ ہو جائے۔’
پارٹی کے ٹوئٹ کے مطابق، ‘موربی سول اسپتال میں راتوں رات رنگائی پتائی کی جا رہی ہے، تاکہ کل ہونے والے وزیر اعظم مودی کے فوٹو شوٹ میں گھٹیا بلڈنگ کی پول نہ کھل جائے۔ 141 لوگ مر چکے ہیں، سینکڑوں لوگ لاپتہ ہیں، اصل قصورواروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی، لیکن بھاجپائیوں کو فوٹو شوٹ کرکے لیپا پوتی کی پڑی ہے۔
ایک ٹوئٹ میں عام آدمی پارٹی نے کہا، ‘موربی سول اسپتال کا منظر… کل وزیر اعظم کے فوٹو شوٹ میں کوئی کمی نہ رہ جائے، اس لیے اسپتال کی مرمت ہو رہی ہے۔ اگر بی جے پی نے 27 سالوں میں کام کیا ہوتا تو آدھی رات کو اسپتال کو چمکانے کی ضرورت نہ پڑتی۔
گجرات کے سابق وزیر اعلیٰ شنکر سنگھ واگھیلا نے ٹوئٹ کیا،وزیر اعظم کی ملاقات سے پہلے موربی سول اسپتال کی پتائی شروع! جس نے بھی آرڈر دیے ان کو شرم آنی چاہیے۔ جب صفائی رکھنی تھی تو رکھ نہیں پائے اور جب اتنی اموات کے بعد ملک رو رہا ہے تو آپ رنگ و روغن کر رہے ہیں۔ ہیش ٹیگ گجرات ماڈل
کانگریس لیڈر جگنیش میوانی نے ٹوئٹ کیا، یہ موربی کا سول اسپتال ہے، جہاں متعدد لاشیں دن بھراٹھائی جا رہی تھیں، لیکن اب بڑے صاحب آ رہے ہیں، تو پورا نظام اسی کی جماوٹ میں لگا ہوا ہے، تاکہ اپنی ناکامی کو چھپایا جا سکے۔
راشٹریہ جنتا دل آر جے ڈی نے اپنے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل پر لکھا، ‘آج اسی ہسپتال کوسجایا سنوارا جا رہا ہے، جہاں وہ خانہ پُری کرنے جا رہے ہیں۔ ہسپتال کے اندرسینکڑوں لاشوں کا ڈھیرہے۔ گجرات حادثہ سے پورا ملک غمزدہ ہے، لیکن ایک خاص شخص ڈریس بدلنے اور تصویریں بنوانے میں مست اور مصروف ہے۔ جہاں لاشیں پڑی ہوں، وہاں کوئی رنگائی پتائی کرواتا ہے کیا؟’
واضح ہو کہ گجرات کے موربی شہر میں اتوار کی شام ماچھو ندی پر بنے
کیبل پل کے ٹوٹنے سےمہلوکین کی
تعداد بڑھ کر 141 ہو گئی ہے۔
یہ پل تقریباً ایک صدی پرانا تھا اور مرمت کے بعد اسے صرف پانچ روز قبل عوام کے لیے کھولا گیا تھا۔ یہ پل اتوار کی شام ساڑھے چھ بجے کے قریب ٹوٹ گیا۔
یہ 230 میٹر لمبا پل 19ویں صدی میں برطانوی دور حکومت میں بنایا گیا تھا۔
ریاستی حکومت نے حادثے کی تحقیقات کے لیے پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)