سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت نے پارلیامنٹ کو بتایا کہ 2019 میں طالبعلموں کی خودکشی کے 10335 واقعات درج کیے گئے، 2020 اور 2021 میں یہ تعداد بالترتیب 12526 اور 13089 درج کی گئی۔ ایس سی اور ایس ٹی طالبعلموں کی خودکشی کی تعداد پر وزارت نے کہا کہ اس کا ڈیٹا دستیاب نہیں ہے۔
(علامتی تصویر بہ شکریہ: pixabay/public domain)
نئی دہلی: سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت نے منگل کو پارلیامنٹ کو مطلع کیا کہ 2019، 2020 اور 2021 میں ملک میں کم از کم 35950 طالبعلموں نے خودکشی کی۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، ملک میں درج فہرست ذات (ایس سی) اور شیڈول ٹرائب (ایس ٹی) طلباء کی خودکشی کی تعداد پر جنتا دل (یونائیٹڈ) کے رکن لوک سبھا آلوک کمار سمن کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئےوزیر مملکت ابیہ نارائن سوامی نے کہا کہ اس سلسلے میں ڈیٹا دستیاب نہیں ہے۔
ملک میں قومی اداروں میں سماجی امتیاز کو روکنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں پوچھے جانے پر، وزیر نے کہا، ‘اعلیٰ تعلیم کے محکمے نے کاؤنسلنگ سیل اور ایس سی/ایس ٹی اسٹوڈنٹ سیل، مساوی مواقع سیل، اسٹوڈنٹ شکایت سیل، اسٹوڈنٹ سیل وغیرہ میکانزم قائم کیے گئے ہیں۔ اس مسئلے سے فعال طور پر نمٹنے کے لیے مختلف قومی اداروں میں شکایات کمیٹیاں، طلبہ سوشل کلب، رابطہ افسران، رابطہ کمیٹیاں وغیرہ تشکیل دی گئی ہیں۔’
یہ سوال کچھ اہم تعلیمی اداروں میں تعلیمی دباؤ یا طلباء یا فیکلٹی کے امتیازی سلوک کا سامنا کرنے کے اہل نہ ہونے کی وجہ سے پسماندہ پس منظر سے تعلق رکھنے والے کچھ طلباء کی خودکشی کی خبروں کے درمیان آیا ہے۔
وزیر نے کہا، ‘اس کے علاوہ، شہری حقوق کے تحفظ (پی سی آر) ایکٹ 1955، جو ‘چھوا اچھوت’ کے رواج سے پیدا ہونے والی کسی بھی معذوری کو لاگو کرنے کے لیے سزا کا تعین کرتی ہے اور ایس سی ایس ٹی ایکٹ 1989 لاگو ہے۔ یہ درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کے طلباء سمیت ارکان کے خلاف مظالم کے جرائم کو روکنے کے لیے لاگو کیا جاتا ہے۔’
سمن نے یہ بھی جاننا چاہا کہ ملک میں قرض، غربت اور سماجی امتیاز کی وجہ سے ایس سی اور ایس ٹی طلباء کی خودکشی کی تعداد کتنی ہے۔ نارائن سوامی نے کہا، ‘این سی آر بی کے پاس قرض اور غربت کی وجہ سے خودکشی کرنے والے ایس سی اور ایس ٹی طلباء کی تعداد کی تفصیلات کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے۔’
انہوں نے کہا کہ 2019 میں 10335، 2020 میں 12526 اور 2021 میں 13089 طالبعلموں کی خودکشی کے واقعات درج کیے گئے۔
اس سے قبل وزیر مملکت برائے تعلیم نے لوک سبھا میں
بتایا تھا کہ پچھلے پانچ سالوں میں ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی زمروں کے ریزروڈ زمرے کے تقریباً 13626 طلباء ملک کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کو چھوڑ چکے ہیں۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق بی ایس پی کے رتیش پانڈے کے ایک سوال کے جواب میں وزیر سبھاش سرکار نے یہ جانکاری دی۔ چھوڑے گئے اداروں میں مرکزی یونیورسٹیاں، آئی آئی ٹی اور آئی آئی ایم شامل ہیں۔
حکومت نے کہا کہ پچھلے پانچ سالوں میں، 4596 او بی سی، 2424 ایس سی اور 2622 ایس ٹی طلباء نے مرکزی یونیورسٹیوں کو چھوڑ دیا، جبکہ 2066 او بی سی، 1068 ایس سی اور 408 ایس ٹی طلباء نے آئی آئی ٹی کو چھوڑ دیا۔ آئی آئی ایم کے معاملے میں، او بی سی، ایس سی اور ایس ٹی طلباء کے اعداد و شمار بالترتیب 163، 188 اور 91 تھے۔
پانڈے نے نیشنل لاء یونیورسٹیز (این ایل یو) کے بارے میں بھی پوچھا تھا، حالانکہ وزیر نے کہا کہ اس کے لیے کوئی ڈیٹا دستیاب نہیں ہے۔