کیرالہ کی کانگریس لیڈر جے بی ماتھیر ہیشم نے راجیہ سبھا میں حکومت سے ماب لنچنگ سے نمٹنے کے لیے اٹھائے گئے احتیاطی اقدامات کی تفصیلات طلب کی تھیں۔ جس کے جواب میں حکومت کی طرف سے فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات کی تفصیلات دی گئیں۔ حکومت نے کہا کہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیوروماب لنچنگ سے متعلق کوئی علیحدہ ڈیٹا نہیں رکھتا ہے۔
نئی دہلی: مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے بدھ کو کہا کہ 2017 اور 2021 کے درمیان فرقہ وارانہ یا مذہبی فسادات سے متعلق 2900 سے زیادہ کیس درج کیے گئے ہیں۔
رائے نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2021 میں فرقہ وارانہ یا مذہبی فسادات کے 378 واقعات، 2020 میں 857، 2019 میں 438، 2018 میں 512 اور 2017 میں 723 معاملے درج کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ 4 جولائی 2018 کو ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ایک ایڈوائزری جاری کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس میں ریاستوں سے تشدد کو بھڑکانے کی صلاحیت رکھنے والی فرضی خبروں اور افواہوں کے پھیلاؤ پر نظر رکھنے، ان کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے، اور قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے والے افراد کے ساتھ سختی سے نمٹنے کے لیے کہا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ 2018میں23 جولائی اور 25 ستمبرکو ریاستی حکومتوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی انتظامیہ کو ایڈوائزری جاری کی گئی تھی، جس میں ان سے کہا گیا تھا کہ وہ ملک میں ماب لنچنگ کے واقعات کو روکنے کے لیے اقدامات کریں۔
کیرالہ کی کانگریس کے رہنما جے بی ماتھیر ہشیم نے راجیہ سبھا میں ماب لنچنگ کے جرم سے نمٹنے کے لیے حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے احتیاطی، تدارکاتی اور تعزیری اقدامات کی تفصیلات طلب کی تھیں۔ اس کے جواب میں حکومت نے فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات سے متعلق ڈیٹا دیا۔
حکومت کی جانب سے، یہ کہا گیا،’این سی آر بی کرائم ان انڈیا’ رپورٹ میں تمام ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے موصول ہونے والے جرائم کے اعداد و شمارکوان مختلف جرائم کےتحت شائع کرتا ہے جن کی تعزیرات ہند (آئی پی سی) اور خصوصی اور مقامی قانون کے تحت وضاحت کی گئی ہے۔ این سی آر بی ماب لنچنگ سے متعلق کوئی علیحدہ ڈیٹانہیں رکھتا ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)