نیتی آیوگ کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں کثیر جہتی غربت 2013-14 میں 29.17 فیصد سے گھٹ کر 2022-23 میں 11.28 فیصد ہو گئی ہے۔ اس مدت میں تقریباً 24.82 کروڑ لوگ اس زمرے سے باہر آئے ہیں۔ غریبی میں سب سے زیادہ کمی اتر پردیش، بہار اور مدھیہ پردیش میں درج کی گئی ہے۔
علامتی تصویر۔ (تصویر: دی وائر/دیپک گوسوامی)
نئی دہلی: نیتی آیوگ نے سوموار (15 جنوری) کو ایک رپورٹ میں کہا کہ ملک میں 2022-23 تک گزشتہ 9 سالوں میں 24.82 کروڑ لوگ کثیر جہتی غربت سے باہر آئے ہیں۔ غریبی میں سب سے زیادہ کمی اتر پردیش، بہار اور مدھیہ پردیش میں درج کی گئی ہے۔
نیتی آیوگ کے مطابق، قومی کثیر جہتی غربت- صحت، تعلیم اور معیار زندگی میں محرومی کی پیمائش کرتی ہے، جن کی نمائندگی پائیدار ترقی کے اہداف سے منسلک 12 اشاریے کرتے ہیں۔ ان میں غذائیت، بچوں اور نوعمروں کی شرح اموات، زچگی کی صحت، اسکولی تعلیم کے سال، اسکول میں حاضری، کھانا پکانے کا ایندھن، صفائی، پینے کا پانی، بجلی، رہائش، جائیداد اور بینک اکاؤنٹ شامل ہوتے ہیں۔
دی ہندو کی رپورٹ بتاتی ہے کہ پالیسی ڈسکشن پیپر کے مطابق، ہندوستان میں کثیر جہتی غربت 2013-14 میں 29.17 فیصد سے گھٹ کر 2022-23 میں 11.28 فیصد ہو گئی۔ اس مدت کے دوران تقریباً 24.82 کروڑ لوگ اس زمرے سے باہر آئے ہیں۔
نیتی آیوگ کا قومی کثیر جہتی غربت انڈیکس (ایم پی آئی) غربت کی شرح میں کمی کا اندازہ لگانے کے لیے الکائر فوسٹر طریقہ کار کا استعمال کرتا ہے۔ تاہم، قومی ایم پی آئی میں 12 اشارے شامل ہیں، جبکہ عالمی ایم پی آئی میں 10 اشارے شامل ہیں۔
ریاستی سطح پر اتر پردیش 5.94 کروڑ لوگوں کے غربت سے باہر آنے کے ساتھ سرفہرست ہے، اس کے بعد بہار (3.77 کروڑ) اور مدھیہ پردیش (2.30 کروڑ) کا نمبر آتاہے۔
اس عرصے کے دوران غربت کے انڈیکس کے تمام 12 اشاریوں میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
نیتی آیوگ کے رکن رمیش چند نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نو سالوں میں 24.82 لوگ کثیر جہتی غربت سے باہر نکلے ہیں، یعنی ہر سال 2.75 کروڑ لوگ کثیر جہتی غربت سے باہر آ رہے ہیں۔
نیتی آیوگ کے سی ای او بی وی آر سبرامنیم نے کہا، ‘حکومت کا مقصد کثیر جہتی غربت کو 1 فیصد سے نیچے لانا ہے اور اس سمت میں تمام کوششیں کی جا رہی ہیں۔’
پالیسی ڈسکشن پیپر میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان 2024 تک واحد ہندسے کی غربت کی سطح تک پہنچنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ 2013-14 سے 2022-23 کی مدت کے دوران کثیر جہتی غربت میں کمی کی شرح میں تیزی آئی ہے۔’
یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ حکومت کے مختلف اقدامات/ اسکیموں کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔ خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہندوستان 2030 سے بہت پہلے پائیدار ترقی کا ہدف (ایس ڈی جی ) 1.2 (کثیر جہتی غربت کو کم از کم نصف تک کم کرنا) حاصل کرسکتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ قومی ایم پی آئی نیشنل فیملی ہیلتھ سروے 4 (2015-16) اور 5 (2019-21) پر مبنی تھا۔