دہلی میں مرکزی حکومت کے تین بڑے اسپتالوں – صفدر جنگ، ڈاکٹر رام منوہر لوہیا، اور لیڈی ہارڈنگ میڈیکل کالج اینڈ ایسوسی ایٹیڈ ہاسپٹلز میں- ڈاکٹروں کے 903، نرسنگ اسٹاف کے 476 اور پیرا میڈیکل اسٹاف کے 695 عہدے خالی ہیں۔
رام منوہر لوہیا ہسپتال (تصویر بہ شکریہ: rmlh.nic.in)
نئی دہلی: اس ہفتے کی شروعات میں وزارت صحت اور خاندانی بہبود کی جانب سے لوک سبھا میں دستیاب کرائی گئی معلومات کے مطابق، دارالحکومت دہلی میں مرکزی حکومت کے تین بڑے ہسپتال – صفدر جنگ، ڈاکٹر رام منوہر لوہیا، اور لیڈی ہارڈنگ میڈیکل کالج اینڈ ایسوسی ایٹیڈ ہاسپٹلز–میں ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کے 2000 سے زیادہ عہدے خالی ہیں۔
تینوں ہسپتالوں میں مجموعی طور پر بستروں کی تعداد 5929 ہے اور منظور شدہ ملازمین کی تعداد 10458 ہے۔ ان کے پاس بالترتیب 52، 20 اور 13 آپریشن تھیٹر ہیں؛ اور بالترتیب ایک، دو اور ایک سی ٹی اسکین مشین ہیں۔
دی ہندو کے مطابق ، ایم پی ورون چودھری کے ایک سوال کے جواب میں وزارت صحت اور خاندانی بہبود کی وزیر مملکت انوپریہ پٹیل نے ایوان کو بتایا کہ تینوں اسپتالوں میں ڈاکٹروں کے کل 903عہدے خالی ہیں، جبکہ نرسنگ اسٹاف کے 476 اور پیرا میڈیکل اسٹاف کے 695 عہدےاس سال خالی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر رام منوہر لوہیا اسپتال کو زیر تعمیر سپر اسپیشلٹی یونٹ میں 666 اضافی بستر ملیں گے۔
وزارت سے پچھلے پانچ سالوں کے دوران ملک میں مریضوں کے لیے سرکاری اسپتالوں میں دستیاب بستروں کی تعداد کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔ ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرامیڈیکس کی موجودہ منظور شدہ تعداد اور اسامیوں کے بارے میں بھی پوچھا گیاتھا۔ یہ بھی پوچھا گیا تھاکہ کیا ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے رہنما خطوط کے مطابق ہیلتھ کیئر کے انفراسٹرکچر کو بڑھانے کی کوئی تجویز ہے اور اگر ایسا ہے تو اس کی تفصیلات کیا ہیں۔
وزارت نے اپنے جواب میں کہا کہ چونکہ صحت عامہ اور ہسپتال ریاست کا موضوع ہے، اس لیے ریاست کے لحاظ سے کوئی مرکزی ڈیٹانہیں رکھا جاتا ہے۔
ایم پی مالا رائے نے وزارت سے سینٹرل گورنمنٹ ہیلتھ اسکیم (سی جی ایچ ایس) کے تحت لسٹیڈ پرائیویٹ اسپتالوں کے لیے آؤٹ پیشنٹ ڈپارٹمنٹ کے نرخوں سمیت دیگر شرحوں پر نظر ثانی کرنے کے منصوبے کے بارے میں بھی پوچھا تھا، جس پر وزیر نے کہا کہ سی جی ایچ ایس کے تحت ٹیسٹ اور دوسری چیزوں کے نرخوں پر نظر ثانی کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔ جنہوں نے اس سال جون میں اپنی رپورٹ پیش کی تھی۔