سال 2025 میں اظہار رائے کی آزادی کی 14,800 سے زیادہ خلاف ورزیاں، 117 گرفتاریاں، آٹھ صحافیوں کا قتل

04:37 PM Dec 27, 2025 | دی وائر اسٹاف

فری اسپیچ کلیکٹو کی ایک رپورٹ کے مطابق، 2025 میں اظہار رائے کی آزادی سے متعلق 40 حملوں میں سے 33 میں صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ہراساں کیے جانے کے 19 واقعات میں سے 14 صحافیوں سے متعلق تھے۔ اظہار رائے کی آزادی کی خلاف ورزیوں کی سب سے زیادہ تعداد گجرات میں ریکارڈ کی گئی اس کے بعد اتر پردیش اور کیرالہ میں۔

السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر

نئی دہلی: ہندوستان میں سال 2025 میں اظہار رائے کی آزادی کی خلاف ورزیوں کے 14,875 مقدمات درج کیے گئے، جن میں آٹھ صحافیوں اور ایک سوشل میڈیا انفلوئنسرکا قتل بھی شامل ہے۔

یہ جانکاری’فری اسپیچ کلیکٹو‘ کی جانب سے منگل (23 دسمبر) کو جاری رپورٹ میں دی گئی ہے ۔

اظہار رائے کی آزادی سے متعلق معاملوں کی نگرانی کرنے والی اس تنظیم نے اس عرصے میں سنسر شپ، عدالت کی طرف سے عائد پابندیاں، تعلیمی خودمختاری پر پابندی، فلموں کی سنسر شپ، پالیسی سے متعلق پابندی اور کارپوریٹ مداخلت  جیسے واقعات کو ریکارڈ کیا۔

رپورٹ کے مطابق، اس سال اظہار رائے کی آزادی سے متعلق مقدمات میں 117 گرفتاریاں بھی ریکارڈ کی گئیں، جن میں آٹھ صحافیوں کی گرفتاری بھی شامل ہے۔

فری اسپیچ کلیکٹو نے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی سے متعلق  40 حملوں میں سے 33صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ہراساں کیے جانے کے 19 میں سے 14 واقعات صحافیوں سے متعلق تھے۔اس کے علاوہ، صحافیوں کو ان کے کام کے دوران دھمکی ملنے کے 12 معاملے بھی ریکارڈ کیے گئے۔

سال کے دوران آٹھ صحافیوں کو قتل کیا گیا – دو اتر پردیش میں اور ایک ایک انڈمان اور نکوبار جزائر، چھتیس گڑھ، ہریانہ، کرناٹک، اڑیسہ اور اتراکھنڈ میں۔ پنجاب میں ایک سوشل میڈیا انفلوئنسرکو بھی قتل کیا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دو صحافی – کشمیر کے عرفان مہراج اور جھارکھنڈ کے روپیش کمار – اس سال بھی غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت حراست میں رہے۔ مہراج مارچ 2023 سے اور کمار جولائی 2022 سے جیل میں ہیں۔

گجرات میں اظہار رائے کی آزادی کی سب سے زیادہ 108 خلاف ورزیاں ہوئی ہیں، اس کے بعد اتر پردیش میں 83 اور کیرالہ میں 78 ۔

رپورٹ کے مطابق، اس سال سینسر شپ کے 11,385 واقعات اور ‘لافیئر’ کے 208 مقدمات درج کیے گئے – لافیئر کا مطلب ہے مخالفین کو ہراساں کرنے کے لیے قانونی کارروائی کا استعمال کرنا۔

سنسر شپ ڈیٹا میں مرکزی حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بڑی تعداد میں اکاؤنٹ کو ہٹانے کے احکامات بھی شامل ہیں۔ مئی میں، حکومت نے پلیٹ فارم سے 8,000 سے زیادہ اکاؤنٹ پر پابندی لگانے کی درخواست کی، جو ایک ماہ میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔

رپورٹ میں سال 2025 میں انٹرنیٹ بند کرنے، موبائل ایپ  بلاک کرنے جیسے کے 3,070 انٹرنیٹ کنٹرول کے واقعات بھی درج کیے گئے ۔

تنظیم نے کہا کہ اس سال تعلیمی اداروں میں ‘سنگین سنسرشپ’ کے کم از کم 16 واقعات رپورٹ ہوئے۔ رپورٹ میں فلم سرٹیفیکیشن کو سنسرشپ کے ٹول کے طور پر’بے روک ٹوک’ طریقے سے استعمال  کرنے پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

اس کو مثال کے طور پر پیش کرتے ہوئے رپورٹ میں وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے کیرالہ انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں 19 فلموں کی نمائش کی اجازت نہ دینے کا ذکر کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں 2023 کے ڈیجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن ایکٹ اور نومبر میں مطلع کیے گئے اس کے قوانین کے بارے میں بھی تشویش کا اظہار کیا گیا، اور کہا گیا کہ اس سے صحافت کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے اور معلومات کے حق کے قانون کو کمزور کرکے ہندوستان کی شفافیت کے نظام کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔