ہندوستان میں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی دوسری بار اقتدار میں ایک برس مکمل ہونے پر جہاں جشن منا رہی ہے، وہیں اپوزیشن نے اسے بےحس حکومت سے تعبیر کیا ہے۔
نریندر مودی(فوٹو : پی ٹی آئی)
ہندوستان میں حزب اختلاف کے کئی رہنماؤں نے کورونا وائرس کے بحران کے تناظر میں پھیلی بدنظمی کے حوالے سے مودی حکومت پر شدید نکتہ چینی کی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے آج اپنا ایک برس مکمل کیا ہے اور اس مناسبت سے پارٹی جشن کے موڈ میں ہے، تاہم اپوزیشن نے جماعتوں نے اسے اس کا اصل چہرہ دکھانے کی کوشش کی ہے۔
اس موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی نے قوم کے نام ایک مکتوب لکھا ہے، جسے ذرائع ابلاغ میں وسیع پیمانے پر شائع کیا گيا ہے۔ مودی نے اس خط میں اپنی حکومت کی تعریف کرتے ہوئے لکھا ہے کہ حکومت نےگزشتہ ایک برس میں اپنے فیصلوں سے ہندوستان کو عالمی سطح پر قائدانہ کردار ادا کرنے کے لائق بنا کر عوام کے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کیا ہے۔
اپنے بڑے کارناموں کا شمار کراتے ہوئے نریندر مودی نے شہریت ترمیم قانون، کشمیر کو خصوصی آئینی حیثیت دینے والی دفعہ 370 کے خاتمے، بابری مسجد پر عدالتی فیصلے اور تین طلاق سے متعلق اپنے نئے قانون کا خصوصی ذکر کیا ہے۔ یہ وہ تمام امور ہیں جس کے خلاف ہندوستانی مسلمان یا تو ناراضگی ظاہر کرتے رہے ہیں یا پھر سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرتے رہے ہیں۔
نریندر مودی کی قیادت والی اس حکومت نےگزشتہ برس 30 مئی کو دوسری مدت کے لیے اقتدار سنبھالا تھا۔ لیکن حزب اختلاف کی جماعتوں نے مودی حکومت کے ایک برس کی کارکردگی پر شدید تنقید کی ہے۔ کانگریس پارٹی نے بی جے پی کے جشن کے حوالے سے اپنے ایک بیان کا عنوان’مجبور عوام اور بےحس حکومت’ رکھا ہے۔ پارٹی نے اس ایک برس کو، ‘مایوسی، تباہ کن بدنظمی، اور شیطانی درد سے تعبیر کیا ہے۔’
پارٹی نے مزيد لکھا کہ مودی کے اقتدار کے ساتویں برس کے آغاز پر ’ہندوستان ایک ایسے موڑ پر کھڑا ہے جہاں حکومت کے گناہوں کے بوجھ سے عوام تھک چکے ہیں۔ وسیع پیمانے پر تکالیف کے لیے حکومت کی سخت بے حسی اور نا اہلی عیاں ہے۔‘
کانگریس پارٹی کا کہنا ہے کہ مودی کی حکومت نے دو کروڑ سے زیادہ روزگاردینے کا وعدہ کیا تھا تاہم ہندوستان میں اس وقت بے روزگاری کی شرح 27 فیصد سے بھی زیادہ ہے جو آزادی کے بعد ایک نیاریکارڈ ہے۔ ملک کی معیشت کے تعلق سے کورونا وائرس کی وبا سے پہلے کے جو اعداد و شمار سامنے آئے ہیں اس سے پتہ چلتا ہے کہ ملک کی معیشت پہلے ہی سے تباہی کے دہانے پر تھی اور مستقبل میں اس کی بہتری کے لیے حکومت کے پاس کوئی واضح لائحہ عمل بھی نہیں ہے۔
انتخابی امور کے ماہر پرشانت کشور نے بھی حکومت کی ناکامیوں پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے حکومت کے ایک برس مکمل ہونے پر وزیر اعظم نریندر مودی کے ‘آتم نر بھر’ یعنی خود پر انحصار سے متعلق حالیہ بیان کے حوالے سے حکومت کو ‘مغرور و خود پرست’ بتایا ہے۔ یعنی ایسی حکومت جو شیخی بگھارنے میں یقین رکھتی ہے۔ اس سے متعلق ان کی ایک ٹوئٹ کو باربار ٹوئٹ کیا جا رہا ہے اور حکومت کی ناکامیوں کو اجاگر کیا جا رہا ہے۔
اس کے علاوہ بھی کئی دیگر علاقائی رہنماؤں نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کو نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ حکومت عوام کی پریشانیوں سے آنکھیں نہیں چرا سکتی۔ہندوستان میں کورونا وائرس کی وبا کی روک تھام کے لیےگزشتہ دو ماہ سے لاک ڈاؤن جاری ہے تاہم اس کے باجود ہندوستان میں متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
لاک ڈاؤن کے سبب کاروباری سرگرمیاں تقریبا ٹھپ ہیں اور معیشت بری طرح متاثر ہورہی ہے۔ کروڑوں افراد بے روزگار ہوئے ہیں اور مہاجر مزدروں کی نقل مکانی ایک بحرانی صورت اختیار کر گئی ہے۔ اس حوالے سے خود مودی نے اپنے آج کے مضمون میں لاک ڈاؤن کے دوران عوام کو ہونے والی پریشانیوں کا عتراف کیا ہے۔
(ڈی ڈبلیو اردو پر صلاح الدین زین کی رپورٹ)