اقلیتی بہبود کے وزیر مملکت دانش آزاد انصاری نے بتایا کہ اب ریاست کے کسی اور مدرسے کو گرانٹ کی فہرست میں شامل نہیں کیا جائے گا، لیکن جن مدارس کو فی الحال سرکاری گرانٹ مل رہی ہے، انہیں یہ ملتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم موجودہ مدارس کے معیار پر توجہ دینے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
نئی دہلی: اترپردیش میں اب کسی بھی نئے مدرسے کو سرکاری گرانٹ نہیں دی جائے گی۔ ریاستی کابینہ نے یہ فیصلہ کیا ہے۔
ریاست کے اقلیتی بہبود کے وزیر مملکت دانش آزاد انصاری نے بدھ کو بتایاکہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی صدارت میں منگل کو ہوئی ریاستی کابینہ کی میٹنگ میں یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اب ریاست کے کسی اور مدرسے کو گرانٹ کی فہرست میں شامل نہیں کیا جائے گا، تاہم جن مدارس کو اس وقت سرکاری گرانٹ مل رہی ہے، انہیں ملتی رہے گی۔
اس فیصلے کی وجہ پوچھے جانے پر انصاری نے کہا کہ اس وقت ریاست میں 560 مدارس کو سرکاری گرانٹ مل رہی ہے۔ یہ ایک بڑا ڈھانچہ ہے۔ پہلے اسے بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔
حکومت کی توجہ مدارس میں معیاری تعلیم کی فراہمی پر ہے، اس لیے اب اس فہرست میں کوئی نیا مدرسہ شامل نہیں کیا جائےگا۔
اس سوال پر کہ کیا مستقبل میں اس پابندی کو بھی ہٹایا جا سکتا ہے، ریاستی وزیر برائے اقلیتی بہبود نے کہا کہ ابھی تو یہی ہے، بعد کا بعد میں دیکھا جائے گا۔
غور طلب ہے کہ ریاست میں کل 16461 مدارس ہیں جن میں سے 560 کو سرکاری گرانٹ مل رہی ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، دانش آزاد انصاری نے کہا،ہم تعداد کے بجائے معیار پر توجہ مرکوز کررہے ہیں۔ ہمارے پاس پہلے ہی 558 امدادی مدارس ہیں۔ ہر ضلع میں کم از کم تین امداد یافتہ مدارس ہیں۔ ریاست میں کل 16000 تسلیم شدہ مدارس ہیں جن میں سے تقریباً 7000 نے جدید تعلیم کا آغاز کیا ہے۔ اس لیے انفراسٹرکچر کی کوئی کمی نہیں ہے۔ اب، ہم موجودہ مدارس کے معیار پر توجہ دینے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
انصاری نے کہا، ہم اپنے طلبہ کی بہتری کے لیے فیصلے لیتے رہتے ہیں۔ یہ بھی اسی طرح کا فیصلہ ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ 2013 میں سماج وادی پارٹی کی حکومت نے 146 تسلیم شدہ مدارس کو امدادی فہرست میں شامل کیا تھا۔ اگلے دو تعلیمی سالوں میں 100 مدارس کو سرکاری گرانٹ کی فہرست میں شامل کیا گیا اور باقی 46 کے بارے میں فیصلہ تب سے زیر التوا ہے۔
دریں اثنا، سابق ریاستی وزیر اور ریاستی حج کمیٹی کے چیئرمین محسن رضا نے ریاستی حکومت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پچھلی حکومتوں نے مدارس کو تسلیم کرکے گرانٹ لسٹ میں شامل کیا لیکن وہ معیاری تعلیم فراہم کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ پچھلی ایس پی اور بی ایس پی حکومتوں نے اپنے لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے ان کے مدارس کو گرانٹ لسٹ میں شامل کیا، لیکن اس سے مدرسہ کی تعلیم کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
قابل ذکرہے کہ یوپی حکومت کا یہ فیصلہ ریاست کے تمام مدارس میں قومی ترانہ گانے کو لازمی قرار دینے کے چند دن بعد آیا ہے۔
اتر پردیش کے تمام مدارس میں 12 مئی سے قومی ترانہ ‘جن گن من’ گانا لازمی کر دیا گیا ہے۔ 9 مئی کو اتر پردیش مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے رجسٹرار نے تمام ضلع اقلیتی بہبود کے افسران کو اس سلسلے میں ایک حکم نامہ جاری کیا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)