بابری مسجد-رام جنم بھومی زمینی تنازعہ پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سنی وقف بورڈ کے وکیل ظفر یاب جیلانی نے کہا کہ وہ وکیلوں سے بات کرنے کے بعد ریویوپیٹیشن دائر کرنے کے بارے میں فیصلہ لیں گے۔
سنی وقف بورڈ کے وکیل ظفریاب جیلانی(فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: سپریم کورٹ کے ذریعے بابری مسجد-رام جنم بھومی زمینی تنازعہ میں متنازعہ زمین ہندو فریق کو دینے کے فیصلے کے بعد معاملے کے مسلم فریق سنی وقف بورڈ کے وکیل ظفر یاب جیلانی نے کہا کہ وہ اس فیصلے سے مطمئن نہیں ہیں لیکن وہ اس کا احترام کرتے ہیں۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے جیلانی نے کہا کہ وہ آگے کی کارروائی کے لیے بات چیت کر کے فیصلہ لیں گے۔
غور طلب ہے کہ سنیچر کو سپریم کورٹ کے 5 ججوں کی آئینی بنچ نے اپنے فیصلے میں متنازعہ زمین پر مسلم فریق کا دعویٰ خارج کرتے ہوئے ہندو فریق کو زمین دینے کو کہا ہے۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ رام جنم بھومی ٹرسٹ کو 2.77 ایکڑ زمین کا مالکانہ حق ملے گا ۔وہیں سنی وقف بورڈ کو ایودھیا میں ہی 5 ایکڑ زمین دی جائے گی۔مندر کی تعمیر کے لیے مرکزی حکومت کو تین مہینے کے اندر ٹرسٹ بنانا ہوگا اور اس ٹرسٹ میں نرموہی اکھاڑہ کا ایک ممبر شامل ہوگا۔
جیلانی نے کہا،’عدالت کا فیصلہ ہماری امیدوں کے مطابق اطمینان بخش نہیں ہے، خاص طور پر اس پہلو سے کہ مسجد کی زمین اور اندر کے احاطے کی زمین جہاں نماز پڑھی جایا کرتی تھی،وہ دوسرے فریق کو دے دی گئی ہے۔ہم اس کو نہ غلطی مان سکتے ہیں نہ انصاف مان سکتے ہیں۔ اس کا جو بھی قانونی حل ہوگا ہم اس کے بارے میں پورا فیصلہ پڑھنے کے بعد بتائیں گے۔’
انھوں نے آگے کہا کہ فیصلے میں عدالت نے جو باتیں کہی ہیں،ان میں سے کچھ ملک کے مستقبل کے لیے فائدے مند ہیں۔ ہم ان سب کی تنقید کر رہے ہیں۔انھوں نے مسجد کے لیے 5 ایکڑکی اختیاری زمین دینے کو کہا کہ مسجد کی کوئی قیمت نہیں ہو سکتی۔جیلانی نے کہا کہ یہ مقدمہ کسی کی جیت اور ہار نہیں ہے اور سبھی کو امن و امان بنائے رکھنا چاہیے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)