دہلی فسادات: دو شکایتوں میں کپل مشرا کا نام، عدالت نے پولیس سے جواب مانگا

شمال مشرقی دہلی کے دو لوگوں نے کڑکڑڈوما کورٹ میں عرضی دائر کر کے مانگ کی ہے ان کے حلقہ میں امن و امان اور ہم آہنگی کو خراب کرنے اورتشددکرانے میں مدد کرنے کے لیے بی جے پی رہنماکپل مشراکے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔

شمال مشرقی دہلی کے دو لوگوں  نے کڑکڑڈوما کورٹ میں عرضی  دائر کر کے مانگ کی ہے ان کے حلقہ  میں امن و امان اور ہم آہنگی کو خراب کرنے اورتشددکرانے میں مدد کرنے کے لیے بی جے پی رہنماکپل مشراکے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔

کپل مشرا،فوٹو: پی ٹی آئی

کپل مشرا،فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: دہلی کی ایک کورٹ نے ان دوعرضیوں  پر پولیس سے جواب مانگا ہے، جن میں شمال مشرقی دہلی فسادات  کو لےکر بی جے پی رہنما کپل مشرا کے علاوہ  دیگر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، سی آر پی سی کی دفعہ156(3) کے تحت کڑکڑڈوما کورٹ میں دو عرضی دائر کر کےایف آئی آر درج کرنے کی مانگ کی گئی تھی اور اس کو لےکر کورٹ نے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کر کےکہا ہے کہ وہ اسٹیٹس رپورٹ دائر کریں۔

عرضی گزارکے وکیل محمود پراچہ نے کہا، ‘دہلی پولیس کی جانب سے ایف آئی آر درج کرنے سے منع کرنے پر شکایت گزاروں  کو کورٹ جانا پڑا ہے۔’ذاکر ملک اور محمد رضوی نے کپل مشرا کے خلاف ایف آئی آر دائر کرنے کی مانگ ہے۔ ملک نہرو وہار کے رہنے والے ہیں اور رضوی یمنا وہار کے باشندہ ہیں۔

دہلی کورٹ میں دائر عرضی  میں رضوی نے کہا ہے کہ 23 فروری کو کچھ لوگوں نے حلقہ  کی ہم آہنگی  اور امن وامان  کو خراب کرنے کی کوشش کی اور 20-25 لوگوں کی بھیڑ بھڑکاؤ نعرے لگاتے ہوئے کہہ رہی تھی ‘کپل مشرا تم لٹھ بجاؤ ہم تمہارے ساتھ ہیں۔ لمبے لمبے لٹھ بجاؤ ہم تمہارے ساتھ ہیں۔ ملوں پر لٹھ بجاؤ ہم تمہارے ساتھ ہیں۔’

شکایت گزارنے الزام  لگایا ہے کہ مشرا اور ان کے کچھ حواری ہتھیار سے لیس فرقہ وارانہ  اور ذات پات پر مبنی نعرے لگا رہے تھے۔ انہی لوگوں نے کردم پوری علاقے میں اکٹھا ہوئے مظاہرین  پر پتھروں سے حملہ کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ سب پولیس کی موجودگی میں ہوا ہے اور حملہ آوروں کو روکنے کے بجائے پولیس ان کی حمایت  کر رہی تھی۔

اس پر بی جے پی رہنما کپل مشرا نے کہا ہے، ‘کچھ لوگ سچ سے دھیان بھٹکانے کی کوشش کر رہے ہیں اور دہلی پولیس اور میرے خلاف جھوٹی شکایت درج کرا رہے ہیں۔’الزامات کا جواب دیتے ہوئے دہلی پولیس نے کہا، ‘جب پولیس ان کا بیان درج کرنے گئی، تو پتہ چلا کہ ان کی شکایت میں غلط پتہ دیا گیا تھا۔ ان کا فون بھی نہیں لگ رہا تھا۔ جانچ میں ان کی جانب سے لگائے گئے الزامات سہی ثابت نہیں ہوئے ہیں۔ ان الزاموں کو سرے سے خارج کر دیا گیا۔’

پولیس نے آگے کہا ہے کہ 23 فروری کو سیاسی رہنماؤں نے موج پور چوک پر بیان دیا اور چلے گئے… آگے کردم پوری پل میں رضوی کے بتائےگئے واقعات نہیں ہوئے۔دوسرے شکایت گزار ملک نے عدالت کو بتایا کہ کپل مشرا ان کے ڈسٹری بیوٹرشپ کو برباد کرنے اور لوٹ پاٹ کے لیے ذمہ دار ہیں۔

اس پر بی جے پی رہنماکپل مشرانے کہا، ‘میں نے جو بھی کہا ہے وہ ویڈیو میں موجود ہے اور سب نے وہ ویڈیو دیکھا ہے۔تمام قانونی ماہرین  نے ایک آواز میں کہا ہے کہ میں نے اس دن جو کہا تھا اس میں کچھ غلط نہیں ہے۔ دہلی فسادات کی سازش کا پردہ فاش  ہو چکا ہے، کیسے جامعہ وغیرہ میں دسمبر سے ہی تشدد شروع ہوا… تمام تفصیلات عوامی  ہیں۔’

انہوں نے کہا، ‘کچھ طاقتیں ہیں جو سچائی سے دھیان ہٹانا چاہتی ہیں، وہ دہلی پولیس اور میرے خلاف جھوٹی شکایتیں گڑھنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ میں نے فسادات متاثرین  کی مدد کی تھی اور اگر آپ گراؤنڈ پر جا ئیں گے، تو آپ خود لوگوں سے سچائی  سنیں گے۔’

محمد رضوی کی عرضی پر اب 13 اگست اور ذاکر ملک کی عرضی  پر 20 جولائی کو شنوائی ہوگی۔