یوپی: حاملہ خاتون کی موت کے معاملے میں جانچ رپورٹ پیش، نوئیڈا کے سات اسپتالوں کے خلاف کارروائی

06:57 PM Jun 10, 2020 | دی وائر اسٹاف

گزشتہ پانچ جون کو نوئیڈا کے کم سے کم آٹھ اسپتالوں نے کو رونا متاثر ہونے کے شک میں آٹھ ماہ کی ایک حاملہ خاتون کو بھرتی کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ تقریباً 13 گھنٹے تک اہل خانہ کے کئی اسپتالوں کے چکر کاٹنے کے بعد خاتون نے ایمبولینس میں ہی دم توڑ دیا تھا۔

(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی : اتر پردیش کے نوئیڈا میں کئی اسپتالوں کے ذریعے ایک حاملہ خاتون کو بھرتی کرنے سے منع کرنے کے بعد ایمبولینس میں خاتون کی موت کے معاملے کی جانچ کر رہی ٹیم نے اپنی رپورٹ ضلع مجسٹریٹ کو سونپ دی ہے۔ہندستان ٹائمس کے مطابق، رپورٹ میں کئی سرکاری اور نجی اسپتالوں کی لاپرواہی کو خاتون کی موت کا ذمہ دار بتاتے ہوئے کہا گیا کہ اسپتالوں نے بہانے بازی سےخاتون کو بھرتی کرنے سے منع کر دیا تھا۔

رپورٹ میں نوئیڈا سیکٹر 24 واقع  ای ایس آئی سی اسپتال، گریٹر نوئیڈاواقع جمس، سیکٹر 30 واقع ضلع اسپتال سمیت نوئیڈا اور غازی آ باد نجی اسپتالوں کے افسران اور اسٹاف  کو قصور وارمانا ہے، جن کی لاپرواہی سے حاملہ خاتون کی جان گئی۔اس کے بعد گوتم بدھ نگر ضلع انتظامیہ نے تین سرکاری اسپتالوں اور چار نجی اسپتالوں کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، متاثرہ خاتون نیلم کے شوہر بیجیندر کے ذریعے اسپتالوں پر لگائے گئے الزامات کو جانچ میں درست پایا گیا ہے۔خاتون کی موت کی جانچ کے لیے گوتم بدھ نگر کے ضلع  مجسٹریٹ سہاس ایل وائی کے آرڈر پر گوتم بدھ نگر کے چیف میڈیکل آفیسر(سی ایم او) ڈاکٹر دیپک اوہری اور اے ڈی ایم (خزانہ) ایم این اپادھیائے کی دو رکنی ٹیم نے منگل کو اپنی رپورٹ سونپ دی۔

نوئیڈا سیکٹر 30 کے ضلع اسپتال کو ذمہ دار بتاتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا، ‘اگر مریض کو ضلع اسپتال میں بھرتی نہیں کیا جا سکتا تھا تو اسپتال کے سینئر حکام  کو انہیں کسی دوسرے اسپتال میں ریفر کرنے کے لیے رابطہ کرنا چاہیے تھا۔’رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیکٹر 24 کے ای ایس آئی سی اسپتال میں کافی  وینٹی لیٹر تھے لیکن خاتون کو بھرتی نہیں کیا گیا اور اسے گریٹر نوئیڈا کے جی آئی ایم ایس اسپتال میں ریفر کیا گیا۔

نوئیڈا سیکٹر 24 کا ای ایس آئی سی اسپتال ان آٹھ اسپتالوں میں سے ایک ہے، جہاں پر حاملہ خاتون کی فیملی نے علاج کے لیے رخ کیا تھا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لیکن مریض کو بنا ڈاکٹر اور اسٹاف کو جانکاری  دیے، مریض کو سیکٹر 30 اسپتال کے باہر چھوڑ دیا گیا۔ ایمبولینس کے ڈرائیور اور ای ایس آئی سی اسپتال کے اسٹاف کے خلاف بھی کارروائی کی جائےگی۔

جانچ رپورٹ میں کہا گیا ہے، ‘جب مریض کو نجی اسپتال لے جایا گیا، ایک بہانہ یہ دیا کہ اسپتال میں بیڈ نہیں ہے۔ دیری کی وجہ سے مریض کی موت ہوئی۔ اس دوران ڈیوٹی پر موجود اسپتال کا اسٹاف قصوروار ہے۔انتظامیہ اس کے لیے قصوروار اسپتالوں کو نوٹس جاری کرے گی ۔ یہ بھی پتہ چلا ہے کہ نجی اسپتال سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل  نہیں کر رہے ہیں، ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائےگی۔’

متاثرہ کے بھائی شیلندر کا کہنا ہے کہ انہوں نے سرکاری اسپتالوں کے علاوہ میکس اسپتال، فورٹس اسپتال، شوالک اسپتال اور جےپی اسپتال گئے تھے۔جانچ میں یہ بھی پایا گیا کہ گورنمنٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز نے بھی مریض کو بھرتی کرنے سے منع کر دیا تھا۔ ان اسپتالوں میں اس وقت موجود اسٹاف کے خلاف بھی کارروائی کی جائےگی۔

نوئیڈا کے حکام  نے مبینہ لاپرواہی کے لیے نجی اسپتال کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے غازی آباد انتظامیہ کو خط لکھا ہے انتظامیہ نے یہ بھی بتایا ہے اسپتالوں کو مریضوں کو بھرتی کرنا چاہیے اور دوسرے اسپتالوں سے رابطہ قائم  کر بنا دیری کئے ضرورت پڑنے پر مریضوں کو شفٹ بھی کرنا چاہیے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ غازی آباد کے کھوڑا کی نیلم (30) آٹھ مہینے کی حاملہ تھی لیکن کئی سرکاری اور نجی اسپتالوں نے انہیں بھرتی کرنے سے منع کر دیا، خاتون کی فیملی  لگاتار 13 گھنٹوں تک انہیں لےکر الگ الگ اسپتالوں کے چکر کاٹتا رہا لیکن وقت پر علاج نہیں ملنے سے پانچ جون کو خاتون کی موت ہو گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے، ‘نیلم کو سانس لینے میں تکلیف ہو رہی تھی اور اس کے شوہر اسے سیکٹر 24 کے ای ایس آئی اسپتال لےکر گئے تھے، وہاں سے خاتون کو گریٹر نوئیڈا کے گورنمنٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز(جمس) ریفر کیا گیا لیکن ایمبولینس اس کے بجائے انہیں سیکٹر 30 کے ضلع  اسپتال چھوڑکر چلی گئی۔ وہاں سے متاثرہ اپنے شوہر کے ساتھ نوئیڈا کے چار نجی اسپتال گئی لیکن سبھی اسپتالوں نے بستروں کی کمی کا حوالہ دےکر انہیں لوٹا دیا۔ اس کے بعدفیملی خاتون کو غازی آ باد کے ویشالی کے ایک نجی اسپتال لے گئی، جہاں سے بھی اسپتال نے انہیں لوٹا دیا۔ خاتون کو دوبارہ جمس لایاگیا، لیکن اسپتال میں ہی خاتون نے دم توڑ دیا۔ ‘

رپورٹ میں خاتون کا کیس دیکھنے والے اور دوسرے اسپتال میں ریفر کرنے والے ڈاکٹر اور ایمبولینس کے ڈرائیور کو لاپرواہی کاقصوروار بتایا گیا ہے۔گوتم بدھ نگر کے ضلع مجسٹریٹ سہاس نے کہا، ‘اس طرح کے واقعات  پہلے بھی ہوئے ہیں اور یہ لاپرواہی کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ ہم نے ضلع  اسپتال کی چیف میڈیکل سپرنٹنڈنٹ(سی ایم ایس)ڈاکٹر وندنا شرما کا تبادلہ کرنے کے لیے ریاستی  سرکار کوخط لکھا ہے۔ سرکار سے ضلع  اسپتال کے قصوروار اسٹاف نرس اور وارڈ اٹینڈنٹ کے خلاف کارروائی کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔’

ضلع مجسٹریٹ نے کہا، ‘چار نجی اسپتالوں نے کہا تھا کہ ان کے پاس بستر نہیں ہیں لیکن جانچ میں اسپتال کے اسٹاف اور مینجمنٹ  کی لاپرواہی کا پتہ چلا۔ سی ایم او سے ان اسپتالوں کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کرنے، آگے کی جانچ کے لیے تکنیکی کمیٹی کی تشکیل کرنے اور ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کو کہا گیا ہے۔’

انہوں نے کہا، ‘جمس کے ڈائریکٹر سے ان ڈاکٹروں اور اسٹاف کی پہچان کرنے کو کہا ہے جنہوں نے پہلے فیملی کو بھرتی کرنے سے منع کر دیا، ان کے خلاف کارروائی کرنے کو کہا گیا ہے۔’غازی آباد ضلع مجسٹریٹ سے بھی ویشالی میں قصوروار اسپتال کے خلاف کارروائی کرنے کو کہا گیا ہے۔

بتا دیں کہ ہیومن رائٹس کمیشن کے ذریعے اتر پردیش سرکار کو جاری کئے گئے نوٹس کے ایک دن بعد یہ کارروائی ہوئی ہے۔ کمیشن  نے نوئیڈا میں دو حاملہ خواتین کو اسپتال میں بھرتی نہیں کرنے اور علاج سے محروم رکھنے کو لےکر اتر پردیش سرکار کو نوٹس جاری کیا تھا۔