اقتصادیات کے لئے نوبل ایوارڈ پانے والے ابھیجیت بنرجی کے بارے میں مرکزی وزیر پیوش گوئل نے کہا تھا کہ ان کے سیاسی نظریہ لیفٹ کی طرف جھکاؤ والے ہیں ،لوگوں نے ان کی نیائے یوجنا کو خارج کردیا تھا ۔ اس سے پہلے میگھالیہ کے گورنر تتھاگت رائے نے بھی نیائے یوجنا کو لےکر بنرجی کی تنقید کی تھی۔
ابھیجیت بنرجی (فوٹو : رائٹرس)
نئی دہلی: نوبل انعام جیتنے والے
ابھیجیت بنرجی نے کہا ہے کہ ان کو نیائے یوجنا پر کانگریس پارٹی کو صلاح دینے کا کوئی افسوس نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بی جے پی نے ان سے کہا ہوتا تو وہ ان کی بھی مدد کرتے۔ ابھیجیت بنرجی کا یہ بیان بی جے پی رہنماؤں کے اس تبصرہ کے بعد آیا ہے جس میں نوبل انعام کے لئے ماہر اقتصادیات کی تعریف کرتے ہوئے بی جے پی رہنماؤں نے نیائے پروگرام کے لئے ان کے کام اور ان کے سیاسی جھکاؤ پر سوال اٹھایا تھا۔
دراصل مرکزی وزیر پیوش گوئل نے کہا تھا کہ بنرجی کے سیاسی نظریے لیفٹ کی طرف جھکاؤ والے ہیں ،لوگوں نے ان کی نیائے یوجنا کو خارج کردیا تھا ۔ اس سے پہلے میگھالیہ کے گورنر تتھاگت رائے نے بھی ‘ نیائے ‘ یوجنا کو لےکر بنرجی کی
تنقید کی تھی۔
ٹائمس آف انڈیا کے مطابق، بنرجی نے کہا، ‘ لوگ کسی چیز کو کیسے استعمال کرتے ہیں اس پر آپ قابو نہیں رکھ سکتے ہیں لیکن میں یہ سوچتے ہوئے بھی اپنی زندگی نہیں جی سکتا ہوں کہ لوگ میرے کاموں کا کس طرح سے استعمال کر سکتے ہیں۔ ‘ انہوں نے کہا، ‘ انہوں نے (کانگریس) مجھ سے پوری طرح سے جائز سوال پوچھا-ایک طےشدہ آمدنی کو نافذ کرنے میں کتنا پیسہ لگےگا۔ اگر بی جے پی نے مجھ سے یہی تعداد مانگی ہوتی تو میں ان کو دے دیتا۔ میں پوری طرح سے سیاسی تعصب سے آزاد اچھی پالیسی پرروک لگانے میں یقین نہیں رکھتا۔ ‘
بنرجی کے ساتھ ہی ان کی بیوی ایسٹر ڈوفلو نے بھی اسی سال اقتصادیات میں نوبل انعام جیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ، بنرجی اور
مائیکل کریمر مختلف ریاستی حکومتوں-گجرات، ہریانہ، پنجاب اور تمل ناڈو کے ساتھ کام کر رہے ہیں، جن میں الگ الگ سیاسی نظریات کی حکومتیں ہیں۔ اپنے کام میں ہم نظریاتی لڑائی نہیں لڑ رہے ہیں۔
بنرجی نے کہا کہ ہندوستان میں اقتصادی بحران ایک حقیقت ہے اور حکومت آہستہ آہستہ اس کو قبولکر رہی ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ پانچ فیصد اب اچھا ہے اور جلدہی اس سے بھی کم ہو جائےگا۔ پہلے اہم پیغام یہ تھا کہ ہندوستان بہت اچھا کر رہا ہے۔ اب جب ہم واضح طور پر ایسا نہیں کر رہے ہیں، تو خطرہ یہ ہے کہ چونکہ حکومت اقتصادی پیغام نہیں بیچ سکتی ہے، اس لئے انتخاب جیتنے کے لئے وہ دیگر پیغامات کا استعمال کر رہی ہے۔ ‘
ڈوفلو نے کہا کہ اقتصادی بحران صرف ہندوستان تک محدود نہیں ہے، بلکہ چین بھی اس سے متاثر ہے۔ یورپ اور امریکہ میں بھی بحران کا ڈر پیدا ہو گیا ہے۔ بنرجی نے کہا کہ کارپوریٹ ٹیکس کو 35 فیصد سے گھٹاکر 25 فیصد کرنے کے وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے فیصلے کا ملک کی اقتصادی انتظام پر کوئی اثر نہیں پڑےگا۔ اس کے بجائے، حکومت کو غریبوں کے ہاتھ میں پیسہ پہنچانے کے بارے میں سوچنا ہوگا۔
اس کے ساتھ ہی بنرجی نے کہا کہ کاروباریوں کی تنخواہ کی حد طے کرنا جہاں ایک اچھا نظریہ ہے، وہیں اس کو نافذ کرنا مشکل کام ہے۔ اس کے بجائے زیادہ آمدنی پر زیادہ ٹیکس لگایا جانا چاہیے۔
غور طلب ہے کہ ابھیجیت بنرجی سمیت تین لوگوں کو عالمی غربت کو کم کرنے کے لئے ان کے ایکسپریمنٹل اپروچ سے کئے گئے کام کے لئے نوبل سے نوازا گیا ہے۔ نوبل اکادمی کا کہنا تھا، ان ایوارڈ پانے والے اکانومسٹ کے ذریعہ کی گئی تحقیق نے غریبی سے لڑنے کی ہماری اہلیت میں کافی اصلاح کی ہے۔ صرف دو دہائی میں، ان کے نئےتجربے پر مبنی اپروچ نے ڈیولپمنٹ اکانومکس کو بدل دیا ہے، جو اب تحقیق کا ایک وسیع شعبہ ہے۔
بنرجی نے نوبل ملنے کے بعد
کہا تھا کہ ہندوستانی معیشت ڈگمگا رہی ہے اور ابھی دستیاب اعداد وشمار یہ بھروسہ نہیں دلاتے ہیں کہ ملک کی معیشت میں جلد اصلاح ہونے والی ہے۔ابھیجیت بنرجی نے کولکاتہ یونیورسٹی ،جواہر لال نہرو یونیورسٹی اور ہارورڈ یونیورسٹی سے پڑھائی کی ہے۔انہوں نے سال 1988 میں ہارورڈ سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی تھی۔اس وقت بنرجی میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی(ایم آئی ٹی) میں فورڈ فاؤنڈیشن انٹرنیشنل پروفیسر ہیں۔